پی بی اے کی میڈیا کی آزادی کے خلاف حکومتی اقدامات کی مذمت

اپ ڈیٹ 16 مارچ 2022
تنظیم کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی ہے—فوٹو: اے ایف پی
تنظیم کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اشتہارات پر پابندی عائد کی گئی ہے—فوٹو: اے ایف پی

پاکستان براڈ کاسٹر ایسوسی ایشن (پی بی اے) کی جانب سے حکومت کی جانب سے ’ادارتی مواد کنٹرول کرنے، آزادی رائے اور پاکستانی شہریوں کو معلومات کے حق سے محروم رکھنے کے متواتر اقدامات‘ کی شدید مذمت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی بی اے کی جانب سے جاری ایک بیان میں حکومت کے کچھ میڈیا اداروں کے خلاف اقدامات کا حوالہ دیا گیا جس کے نتیجے میں مالیاتی دباؤ ڈالا گیا اور پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں۔

مزید پڑھیں: صحافتی تنظیموں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا آرڈیننس چیلنج کردیا

الیکٹرانک میڈیا کی نمائندہ تنظیم کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اشتہارات پر پابندی سمیت پاکستان الیٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ذریعے متعدد ٹی وی چینلز کو مسلسل شوکاز نوٹسز دینے کے اقدامات جاری ہیں۔

حکومت کے دیگر اقدامات میں مجموعی سالانہ ریونیو (جی اے آر) کے غیر قانونی بہانے کے تحت چینلز پر اربوں روپے کے ناجائز دعوے نافذ کرنا بھی شامل ہے۔

پی بی اے نے نشاندہی کی کہ ’حکومت نے سرکاری نمائندوں کے مخصوص چینلز پر آنے پر بھی پابندی عائد کی ہے، اس اقدام کا مقصد ادارتی مواد کنٹرول کرنا، آزادی اظہار رائے اور پاکستان کے شہریوں کو معلومات کے حق سے محروم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے چیننلز کیلئے لائسنس کا اجرا، پیمرا اپنے موقف پر ڈٹ گیا

حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ایسوسی ایشن نے اس طرح کے تمام اقدامات جو آزادی اظہار رائے سمیت شہریوں کو معلومات کی آزادی کے حق کی مخالفت کرتے ہیں ان کے خلاف لڑنے کا عزم کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں