سپر ماڈل بیلا حدید نے تسلیم کیا ہے کہ انہیں لڑکپن میں کاسمیٹک سرجری کرانے پر پچھتاوا ہے۔

ووگ امریکا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بیلا حدید نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ 14 سال کی عمر میں ناک کی کاسمیٹک سرجری نہ کرائی ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا 'میری خواہش ہے کہ کاش میں اپنے آباؤ اجداد کی ناک کو برقرار رکھتی'۔

بیلا حدید نے ان افواہوں کی تردید کی کہ وہ متعدد بار اس طرح کی سرجری کراچکی ہیں۔

ان کا کہنا تھا 'لوگوں کے پاس کہنے کے لیے ہمیشہ کچھ نہ کچھ ہوتا ہے، مگر میرا یہی کہنا ہے کہ مجھے میری انڈسٹری اور ارگرد کے لوگوں نے غلط سمجھا'۔

فوٹو بشکریہ ووگ امریکا
فوٹو بشکریہ ووگ امریکا

نومبر 2021 میں ایک انسٹاگرام پوسٹ میں سپرماڈل نے ذہنی صحت کے مسائل پر کھل کر بات کی تھی۔

اب نئے انٹرویو میں برن آؤٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا گزشتہ سال اس کے باعث وہ ادویات اور اسپیچ تھراپی کے ٹریٹمنٹ پروگرام کا حصہ بنیں۔

انہوں نے کہا 'لوگ آن کہتے ہیں کہ آپ کی زندگی شاندار ہے، تو پھر میں کس طرح شکایت کروں؟ مجھے ہمیشہ لگتا ہے کہ میرے پاس شکایت کا حق نہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے مدد طلب کرنے کا حق نہیں، جو کہ میرا اولین مسئلہ ہے'۔

بیلا حدید نے بچپن کے متعدد واقعات کا ذکر کیا جس نے ان کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کیے مگر فیشن انڈسٹری میں کام کرنے کے دباؤ نے انہیں زیادہ متاثر کیا۔

انہوں نے کہا 'ایسا بھی ہوا کہ لڑکیاں صبح 4 بجے میری گود میں رو رہی ہوتی، اس کے ساتھ ساتھ وہ کسی شو کے لیے تیار بھی ہورہی ہوتیں کیونکہ صبح 7 بجے ایک اور شو ہوتا، مکمل طور پر تباہ شدہ شخصیت کے ساتھ، بال بکھرے ہوئے، کچھ بھی کھایا نہیں ہوتا، اس لمحے تک پہنچ جاتے جب ہم کانپنے لگتے'۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ انڈسٹری میں حالات بہتر ہوئے ہیں مگر اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب 7 برس قبل وہ انڈسٹری میں آئیں تو ایک لباس فٹ نہیں آیا 'مجھے یاد ہے کہ کس طرح ایک اسٹائلسٹ نے میرے وزن پر بات کی کیونکہ لباس نہیں آرہا تھا'۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

انہوں نے مزید کہا 'پیچھے دیکھیں تو میرے خیال میں ہاں یہ ٹھیک تھا کہ اس لباس کے نمونے کا حجم ہر ایک کے لیے حقیقی سائز نہیں تھا، مگر اس وقت آپ کو لگتا ہے کہ آپ میں کچھ غلط ہے اور کوئی بھی یہ نہیں کہتا نہیں آپ ٹھیک ہوں لباس کا سائز چھوٹا ہے'۔

بیلا حدید نے اپنی بہن گی گی حدید سے موازنے پر بھی بات کی 'میں بدصورت بہن تھی، میں گی گی جیسی نہیں تھی، اور بدقسمتی سے جب آپ کو متعدد بار ایسا کہا جاتا ہے تو آپ یقین بھی کرنے لگتے ہیں۔ میں ہمیشہ خود سے پوچھتی ہوں کہ آخر کیسے ایک لڑکی جو عدم تحفظ، انزائٹی، ڈپریشن، جسمانی ساخت کے مسائل، غذائی مسائل سماجی انزائٹی وغیرہ سے متاثر ہو، اس بزنس میں آگے بڑھ سکتی ہے؟ مگر گزرے برسوں کے دوران میں ایک اچھی اداکارہ بن گئی ہوں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں