سندھ ہاؤس پر صوبائی پولیس کی موجودگی پر انتظامیہ کو تشویش

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2022
ایس ایس یو خصوصی دستے میں سندھ پولیس کے 371 اہلکار شامل ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
ایس ایس یو خصوصی دستے میں سندھ پولیس کے 371 اہلکار شامل ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے وفاقی دارالحکومت میں واقع سندھ ہاؤس کی حفاظت کے لیے سندھ پولیس طلب کرلی، اسلام آباد میں یہ مناظر غیر معمولی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہاؤس صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے اس طرح ہمیشہ یہاں صوبائی حکومت کا اختیار ہوتا ہے، پنجاب ہاؤس، بلوچستان ہاؤس، اور خیبرپختونخوا ہاؤس میں بھی یہ ہی قانون نافذ العمل ہے۔

تاہم پی ٹی آئی سے بے وفائی کرنے والے 'لوٹوں' کو مبینہ طور پر سیکیورٹی فراہم کرنے پر اسپیشل سیکیورٹی یونٹ (ایس ایس یو) پر تنقید کے بعد، سندھ پولیس کے اسپیشل یونٹ کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کو صرف 23 مارچ کو یوم پاکستان کی پریڈ میں شرکت کے لیے وفاقی دارالحکومت بھیجا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ ہاؤس ہارس ٹریڈنگ کا مرکز ہے، سخت ایکشن پلان کر رہے ہیں، فواد چوہدری

ایس ایس یو کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں ہمیشہ مٹھی بھر اہلکار تعینات کیے جاتے ہیں، سندھ ہاؤس وفاقی دارالحکومت میں صوبائی حکومت کی انتظامی اور رہائشی سہولت ہے۔

سندھ ہاؤس میں ایس ایس یو کمانڈوز کی تعیناتی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں کچھ نیا نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اہلکار سال بھر سندھ ہاؤس کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے یہاں موجود رہتے ہیں، لیکن اسلام آباد میں ہمارے کمانڈوز صرف یوم پاکستان کی پریڈ میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خصوصی دستے میں سندھ پولیس کے 371 اہلکار شامل ہیں، جن میں 182 ایس ایس یو کمانڈوز، ٹریفک پولیس اور کراچی رینج کے دیگر اضلاع کے131 اہلکار، ریپڈ ریسپانس فورس کے 58 اہلکار ہیں، یہ دستہ یوم پاکستان کی پریڈ میں حصہ لے گا۔

عہدیداران کا کہنا ہے کہ عموماً سندھ ہاؤس پر 115 اہلکاروں کا دستہ فرائض انجام دیتا ہے جبکہ اس وقت یہاں 228 افسران اور اہلکار تعینات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہاؤس میں پیپلزپارٹی کے اراکین یرغمال نہیں، محفوظ ہیں، یوسف رضا گیلانی

دارالحکومت پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے جب سندھ ہاؤس کی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہاں سندھ کے قانون سازوں اور اہم شخصیات کی موجودگی کے سبب سیکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

عہدیداران کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس اور اسلام آباد انتظامیہ بغیر اجازت یہاں داخل ہوسکتی ہے نہ ہی چھاپہ مار سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت سے درخواست کی جائے تو وہ ہاؤس میں تعینات اہلکاروں کو نقل و حمل کے لیے گاڑیاں فراہم کرنے کے پابند ہیں۔

سینئر پولیس اور انتظامیہ کے افسران کا کہنا ہے کہ عموماً احتجاج اور دھرنوں کے دوران حکومت صوبائی پولیس کی معاونت لیتی ہے لیکن یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جب اپوزیشن جماعت کی جانب سے اسلام آباد میں موجود سندھ ہاؤس کی حفاظت کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے سے مدد طلب کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں