وزیراعلی پنجاب کےخلاف 28 مارچ سے قبل تحریک عدم اعتماد لانے پر غور

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2022
پی ڈی ایم ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن نے عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
پی ڈی ایم ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن نے عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے ممکنہ منصوبے کو روکنے کے لیے اپوزیشن 28 مارچ سے قبل وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے پر بات چیت سے آگاہ مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ عمران خان کی جانب سے اپوزیشن کے لیے صورتحال پیچیدہ بنانے کے لیے عثمان بزدار کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی ممکنہ ہدایت کے امکان کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنما رواں ماہ کے آخری ہفتے میں عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں 28 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں پی ٹی آئی کی جانب سے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے پر غور کی اطلاع ملنے کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پی پی پی رہنماؤں نے اس معاملے پر بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کی کوششیں زور پکڑ گئیں

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اس کو روکنے کے لیے متحدہ اپوزیشن 28 مارچ سے پہلے پنجاب اسمبلی میں عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کراسکتی ہے تاکہ وہ یہ قدم نہ اٹھا سکیں۔

پی ڈی ایم میں شامل ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن نے عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے اپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترین گروپ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز سے عثمان بزدار کے خلاف ووٹ دینے کا وعدہ کیا ہے۔

ترین گروپ کا دعویٰ ہے کہ اسے 2 درجن سے زائد اراکین صوبائی اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔

حکومت کی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) پہلے ہی اپوزیشن سے ہاتھ ملانے کا عندیہ دے چکی ہے جس کی پنجاب اسمبلی میں 10 نشستیں ہیں۔

مزید پڑھیں: علیم خان کی دھمکی، عثمان بزدار بھی حرکت میں آگئے

چوہدری برادران کا دعویٰ ہے کہ ان کی جماعت کو اپوزیشن نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرنے کے بدلے میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مبینہ طور پر پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے خیال پر بات کی تھی لیکن کور ٹیم میں شامل بیشتر لوگوں نے اس کی حمایت نہیں کی، تاہم کچھ ساتھیوں نے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں وزیر اعظم خان کو پنجاب میں اس پلان پر عملدرآمد کا مشورہ دیا۔

دریں اثنا عثمان بزدار نے کل مسلسل پانچویں دن پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقاتیں جاری رکھیں تاکہ اس مشکل گھڑی میں ان کا ساتھ دینے کا عہد لیا جا سکے۔

پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 170 سے زائد اراکین ہیں اور عثمان بزدار گزشتہ 5 دنوں میں ان میں سے 150 سے ملاقات کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے وزرا، اراکین صوبائی اسمبلی سے یقین دہانی طلب کرلی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی تجویز زیر بحث نہیں ہے، ہم مرکز اور پنجاب میں بھی تحریک عدم اعتماد کا سامنا کریں گے۔

مرکز میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں پی ٹی آئی کے پاس پنجاب کے لیے آپشنز سے متعلق سوال پر فوادچوہدری نے کہا کہ ایسی صورتحال کا امکان نہیں ہے، تاہم ہم پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہیں کریں گے کیونکہ اسمبلی کی مدت پوری ہونا ہمارے حق میں ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تمام پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کوئی بھی فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں