علیم خان کی دھمکی، عثمان بزدار بھی حرکت میں آگئے

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2022
عثمان بزدار نے اپنے دفتر میں صوبائی وزرا اور قانون سازوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں—ٹوئٹر/سی ایم پنجاب اپڈیٹس
عثمان بزدار نے اپنے دفتر میں صوبائی وزرا اور قانون سازوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں—ٹوئٹر/سی ایم پنجاب اپڈیٹس

وزیر اعظم کی بھرپور یقین دہانی سے حوصلہ افزائی ملنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی حرکت میں آگئے اور صوبائی وزرا,ممکنہ منحرف اراکین سے ملاقاتیں کیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ موجودہ سیاسی ماحول میں پارٹی کے ساتھ وفادار رہیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان آج دوبارہ لاہور کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ پارٹی کے منحرف اراکین اور اتحادی مسلم لیگ (ق) کی جانب سے ممکنہ علیحدگی کے امکان کو کم کیا جا سکے۔

گزشتہ روز عثمان بزدار نے اپنے دفتر میں صوبائی وزرا اور قانون سازوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں، جن میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو پیر کو پنجاب کے سابق وزیر علیم خان کی جانب سے جہانگیر ترین گروپ سے ملاقات سے قبل دیے گئے ظہرانے میں موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: علیم خان، جہانگیر ترین سے ملاقات کیلئے لندن روانہ

تاہم وزرا اور ایم پی اے نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ظہرانے میں اس لیے شرکت کی کیونکہ علیم خان نے اس وقت تک نہ تو پارٹی چھوڑی ہے اور نہ ہی پی ٹی آئی مخالف کسی ایجنڈے کا اعلان کیا ہے۔

ایک صوبائی وزیر نے ڈان کو بتایا کہ وہ اب علیم خان سے نہیں ملیں گے۔

پنجاب حکومت کو ایک اور جھٹکا اس وقت لگا جب اس کی اتحادی مسلم لیگ (ق) نے بھی ترین گروپ کے ارکان سے ملاقات کی اور مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی قیادت کو یہ پیغام پہنچایا کہ اگر حکمراں جماعت تقسیم ہوئی تو وہ اپنی حمایت کا دوبارہ جائزہ لے سکتی ہے۔

ترین گروپ کے 6 رکنی وفد نے صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال کی قیادت میں پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی سے ایوان میں ممکنہ تحریک عدم اعتماد پر تبادلہ خیال کیا اور اس حوالے سے رہنمائی مانگی کہ ناراض اراکین ایسی تحریک پیش کر سکتے ہیں یا نہیں۔

وفد نے بزدار حکومت کو ہٹانے کے لیے مسلم لیگ (ق) کی حمایت بھی مانگی۔

مزید پڑھیں: علیم خان ترین گروپ میں شامل، 'تحریک عدم اعتماد آئی تو مل کر فیصلہ کریں گے'

ملاقات میں چوہدری پرویز الٰہی نے کوئی یقین دہانی نہیں کروائی اور اختلاف کرنے والوں کے ساتھ رابطے میں رہنے پر رضامندی ظاہر کی۔

اطلاعات کے مطابق ترین گروپ کے زیادہ تر ارکان نے بھی علیم خان کو وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کرنے کے امکان پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے ناراض ایم پی اے خرم لغاری (جو پیر کو علیم خان سے ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے) نے یو ٹرن لیا اور دعویٰ کیا کہ مائنس بزدار کا مطالبہ مکمل ترین گروپ کا نہیں بلکہ صرف صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال کا انفرادی مؤقف ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی منظر نامے میں ہم عثمان بزدار کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا جہانگیر ترین اور علیم خان سے رابطوں کا فیصلہ

علاوہ ازیں پیر کو علیم خان کے ظہرانے میں شامل پنجاب کے وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے بعد ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے ہیں اور اخلاقی اور قانونی طور پر پارٹی لائن پر چلنے کے پابند ہیں۔

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے بتایا کہ وزرا نے عثمان بزدار سے تفصیلی ملاقات کی اور صوبے اور مرکز کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ایسے متعدد ایم این ایز سے رابطہ کیا جن پر منحرف ہونے کا شبہ تھا اور ان سے قومی اسمبلی میں پارٹی کی حمایت کا وعدہ کرنے کا کہا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما علیم خان کا پنجاب کی وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر مشروط طور پر وزیراعلیٰ کو قبول کیا اور ان کے ساتھ کام کیا ہے، مکمل پارٹی ایک ساتھ ہے اور اختلاف رائے کا مطلب پارٹی کے خلاف ووٹ دینا نہیں ہے۔

اس رپورٹ کے شائع ہونے تک صوبائی وزرا اور ایم پی اے کے ساتھ وزیراعلیٰ کی جاری ملاقاتوں سے متعلق کہا جارہا ہے کہ عثمان بزدار نے ان ملاقاتوں کے ذریعے وزیراعظم کا پیغام انہیں پہنچایا کہ وزیراعلیٰ اپنے عہدے پر برقرار ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا تقسیم کی سیاست کرنے والوں کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی ملاقاتیں جاری رہیں گی، وزرا اور ایم پی ایز نے عثمان بزدار کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: علیم خان کی گرفتاری: کیا وزارت اعلی کیلئے ان کی راہ ہموار ہوگئی؟

دوسری جانب صمصام بخاری اور آصف نکئی سمیت بعض وزرا نے ناراض رہنما نعمان لنگڑیال سے ملاقات کی۔

اگرچہ صمصام بخاری نے وزیراعلیٰ سے ملاقات نہیں کی لیکن انہوں نے ترین گروپ کی حمایت سے انکار کردیا۔

ادھع گورنر پنجاب چوہدری سرور نے پی ٹی آئی قیادت کو جہانگیر ترین اور علیم خان سے مذاکرات کرنے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کو متحد رکھنا قیادت کی ذمہ داری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں