کووڈ سے متاثر بچوں کو بیماری سے کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے؟

20 مارچ 2022
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے بچوں میں کووڈ 19 کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کم از کم 7 ماہ تک موجود رہتی ہیں۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یو ٹی ایچ ہیلتھ ہوسٹن کی تحقیق میں اکتوبر 2020 میں 5 سے 19 سال کے 218 بچوں کو شامل کیا گیا تھا تاکہ ٹیکساس میں بچوں اور بالغ افراد میں وقت کے ساتھ اینٹی باڈیز ردعمل کی شرح کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔

ان بچوں کے خون کے نمونے 3 بار لیے گئے یعنی پہلے ویکسینیشن کے آغاز سے قبل، پھر ڈیلٹا کی لہر اور تیسری بار اومیکرون قسم کی لہر کے دوران اکٹھے کیے گئے۔

محققین کی جانب سے اب تک تحقیق کے 3 مختلف مراحل کو مکمل کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس تحقیق کے نتائج 3 مواقعوں پر کیے گئے سروے کے ڈیٹا پر مشتمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ نتائج اہم ہیں کیونکہ ہم نے جو تفصیلات حاصل کیں وہ کووڈ سے متاثر بچوں کی تھیں، چاہے علامات کی شدت جو بی ہو یا علامات ظاہر نہ ہوئی ہوں، سب میں اینٹی باڈیز کا ردعمل ایک جیسا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر 96 فیصد بچوں میں وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز 7 ماہ بعد بھی موجود تھیں۔

تحقیق کے مطابق 58 فیصد نمونے تیسرے تجزیے کے دوران نیگیٹو رہے یعنی ان میں اینٹی باڈیز دریافت نہیں ہوئیں۔

ان نتائج میں ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے اثرات کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔

محققین نے بتایا کہ یہ بچوں میں وائرس کے اثرات کو سمجھنے کے لیے بڑھایا جانے والا محض ایک قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک صرف امریکا میں ہی ایک کروڑ 40 لاکھ بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بالغ افراد پر ہونے والے تحقیقی کام سے ثابت ہوا ہے کہ قدرتی بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز اور ویکسین سے ملنے والا تحفظ آپ کو کووڈ کے خلاف بہترین دفاع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ والدین کو ایسا لگتا ہے کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد بچوں کو بیماری سے تحفظ مل گیا ہے اور ویکسین کی ضرورت نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کو بیماری کے بعد 6 سے 7 ماہ تک تحفظ ملتا ہے مگر یہ معلوم نہیں کہ یہ تحفظ کتنا ہوتا ہے، ویکسین بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے دستیاب بہترین ٹول ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے پیڈیا ٹرکس میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں