براڈ شیٹ کے سربراہ نے نواز شریف سے معافی مانگ لی

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2022
کاوے موسوی نے کہا کہ نیب پورا کا پورا فراڈ ہے—تصاویر: ٹوئٹر /اے ایف پی
کاوے موسوی نے کہا کہ نیب پورا کا پورا فراڈ ہے—تصاویر: ٹوئٹر /اے ایف پی

اثاثہ برآمدگی فرم براڈ شیٹ نے بدعنوانی کے الزامات لگانے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے معافی مانگ لی۔

کمپنی کو جنرل (ر) پرویز مشرف نے شریف خاندان سمیت سیاسی مخالفین کے خلاف تحقیقات کا ٹھیکا دیا تھا، جس کے سی ای او نے جیو نیوز کو ایک ویڈیو انٹرویو دیتے ہوئے معافی مانگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کاوے موسوی نے کہا کہ ’ہمیں دوسروں کی بہت سی لوٹی ہوئی دولت ملی لیکن میں بطور خاص کہہ سکتا ہوں کہ تقریباً 21 سال کی تحقیقات میں نواز شریف یا ان کے خاندان کے کسی رکن کا ایک روپیہ نہیں تھا‘۔

یہ بھی پڑھیں:براڈشیٹ کی شریف خاندان کو 20 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی

کاوے موسوی کا کہنا تھا کہ ’قومی احتساب بیورو کا روپ دھارے فراڈ میں فریق بننے پر مجھے سابق وزیراعظم سے معافی مانگنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، نیب پورا کا پورا فراڈ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کو مکروہ الزامات کا نشانہ بنایا گیا، جب حقائق تبدیل ہوئے تو میں نے اپنے خیالات تبدیل کرلیے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس متعدد مواقع پر کاوے موسوی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس نواز شریف کے خلاف ’کرپشن‘ کے شواہد ہیں اور یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ شریف فیملی نے انہیں رشوت دینے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:‏براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہے، کمیشن کا انکشاف

شریف خاندان نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا اور براڈ شیٹ کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پر کیے گئے دعوے کے دفاع کی ناکامی پر قانونی اخراجات کی مد میں 20 ہزار پاؤنڈز (45 لاکھ روپے) کی رقم حاصل کرنے میں کامیاب رہا تھا۔

براڈ شیٹ کو 20 جون 2000 کو آئی لینڈ آف مین میں رجسٹرڈ کرایا گیا تھا جس نے ممنوع ذرائع سے حاصل ہوئی دولت سے خریدے گئے غیر ملکی اثاثوں کا سراغ لگانے میں نیب اور مشرف حکومت کی مدد کی تھی۔

براڈ شیٹ ایرانی نژاد کاوے موسوی کی ملکیت ہے جو اس سے قبل توہینِ عدالت کیس کے سلسلے میں برطانیہ میں ایک سال کی سزا بھی کاٹ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی جج کی براڈ شیٹ فیصلے میں نیب کی سرزنش

براڈ شیٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسی کمپنی ہے جو اثاثہ اور فنڈز برآمدگی میں مہارت رکھتی ہے اس لیے ان کا سراغ لگانے، نشاندہی کرنے اور منتقلی کے لیے ریاست کے ساتھ رابطے میں تھی۔

حالیہ ایک انٹرویو میں کاوے موسوی نے کہا کہ ’22 برس قبل جب مشرف نے ہمیں نواز شریف کی تحقیقات کا کہا تو ہم نے یقین کرلیا اور تحقیقات شروع کردیں اور ہر موڑ پر ہم نے دیکھا کہ تحقیقات کو سبوتاژ کیا گیا جس کی وجہ یہ نہیں کہ ہم قریب پہنچ گئے تھے بلکہ ارادہ صرف الزام تراشی کا نشانہ بنانے کا تھا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قومی احتساب بیورو نے بھی ہمیں دھوکہ دہی سے متعلق غلط بیانی کا نشانہ بنایا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں