ارشد پپو قتل کیس میں نامزد سابق ایس ایچ او فائرنگ سے قتل

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2022
عہدیداران کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی جانب سے 9 ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
عہدیداران کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی جانب سے 9 ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

حکام اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 2013 میں ارشد پپو قتل کیس میں خدمات سے برطرف کیے جانے والے پولیس انسپکٹر اور ان کے رشتہ دار کو کراچی کے علاقے صدر میں ٹارگٹڈ حملے میں قتل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ دسمبر 2021 کے بعد اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے، پولیس افسر کو ارشد پپو کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خدمات سے دستبردار کردیا گیا تھا۔

دوہرے قتل کا واقعہ منگل کو 11 بجے پیش آیا جب سابق جب کالا کوٹ کے سابق ایس ایچ او چاند خان نیازی اور ان کے رشتہ دار عبدالرحمٰن، ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے بعد موٹر سائیکل پر واپس گھر آرہے تھے۔

اس کیس میں چاند خان نیازی کے ہمراہ لیاری گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کو بھی نامزد کیا گیا تھا اور انہیں بعد ازاں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

مقتولین جب صدر میں راجا غضنفر علی خان روڈ پہنچے تو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ان کا راستہ روکتے ہوئے ان پر فائرنگ کردی۔

یہ بھی پڑھیں: عزیر بلوچ پر ارشد پپو قتل کیس میں فرد جرم عائد

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار دو نوجوان حملہ آوروں کو دیکھا گیا جو مقتولین کے قریب پہنچے اور پیچھے بیٹھے حملہ آور نے موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھے ہوئے عبدالرحمٰن پر گولیاں چلا دیں۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ گولی عبدالرحمٰن کے سر پر لگی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، مسلح ملزمان نے موٹرسائیکل چلانے والے چاند نیازی کا پیچھا کیا اور ان پر متعدد گولیاں چلائیں جو چاند نیازی کے سر اور کندھوں پر لگیں، جس کے بعد وہ گر گئے اور ہسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گئے۔

انہوں نے کہا کہ مسلح ملزم اس کے بعد موٹرسائیکل پر اس کا انتظار کرنے والے ساتھی کی طرف لوٹا اور فرار ہوگیا۔

عہدیداران کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی جانب سے 9 ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا، پولیس نے جائے وقوع سے گولیوں کے متعدد خول برآمد کیے۔

انہوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ سابق افسر کی ٹارگٹ کلنگ کی ممکنہ وجہ ان کے لیاری گینگ وار کے ساتھ سابقہ تعلقات بھی ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد پپو قتل کیس میں سابق ایس ایچ او گرفتار

ڈی آئی جی جنوبی شرجیل کھرل نے کہا کہ ’اس وقت کوئی نتیجہ اخذ کرنا قبل از وقت ہوگا، لیکن بظاہر لگتا ہے کہ قتل کا تعلق مقتولین میں سے ایک یا چاند نیازی کے ماضی سے ہوسکتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے معاملے کی تحقیقات کے لیے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اور خصوصی تحقیقاتی یونٹ (ایس آئی یو) کے عہدیداران پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔

سابق ایس ایچ او چاند نیازی، سابق ایس ایچ او جاوید بلوچ، اس وقت کے انسپکٹر یوسف بلوچ اور دیگر پر ارشد پپو، اس کے بھائی یاسر عرفات اور ساتھی جمعہ شیرا کے تہرے قتل کا الزام ہے، جنہیں مارچ 2013 میں قتل کیا گیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان نے انہیں عزیر بلوچ کے ایما پر قتل کیا تھا، عزیر بلوچ کالعدم امن کمیٹی کے سربراہ تھے، ان کے ہمراہ رکن قومی اسمبلی شاہ جہاں بلوچ بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔

واضح رہے کہ 31 دسمبر 2021 کو جاوید بلوچ اور ان کے دوست محمد مصدق کو سولجر بازار میں ہونے والے اسی طرح کی ٹارگٹڈ حملے میں فائرنگ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں