پی ٹی آئی کو پریڈ گراؤنڈ، پی ڈی ایم کو پشاور موڑ پر جلسہ کرنے کی اجازت مل گئی

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2022
حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے کیے گئے اعلان کے بعد عدم اعتماد کی ووٹنگ کے روز دارالحکومت میں برائے راست تصادم اور تشدد کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز
حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے کیے گئے اعلان کے بعد عدم اعتماد کی ووٹنگ کے روز دارالحکومت میں برائے راست تصادم اور تشدد کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو شہر کے مختلف مقامات اور الگ تاریخوں پر جلسے کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتظامیہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو 27 مارچ کو شکرپڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت دی گئی ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتیں اپنا جلسہ اس سے اگلے روز یعنی 28 مارچ کو ایچ 9 پر پشاور موڑ کے قریب ہفتہ وار بازار میں کر سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ قبل ازیں پی ڈی ایم کو 25 مارچ کے لیے عدم اعتراض سرٹیفیکیٹ (این او سی) جاری کیا گیا تھا، تاہم اپوزیشن کے جلسے کی تاریخیں تبدیل ہونے کے سبب انہیں نیا این او سی جاری کیا جائے گا۔

اپوزیشن کے جلسے کی اجازت کی درخواست جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی جانب سے جمع کروائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری شجاعت کا حکومت، اپوزیشن سے ڈی چوک میں جلسہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

پی ڈی ایم کی ریلی، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا خطاب کرنے کا امکان بھی ہے، اسی جگہ منعقد ہوگی جہاں جے یو آئی (ف) نے اکتوبر 2018 میں لانگ مارچ کے بعد 14 روز کا دھرنا دیا تھا۔

8 مارچ کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروانے کے بعد پی ٹی آئی نے ووٹنگ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ڈی چوک پر جلسے کے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ منحرف اراکین کو لاکھوں لوگوں میں سے گزر پر پارلیمنٹ ہاؤس جانا پڑے گا۔

اس کے ردعمل میں پی ڈی ایم نے اعلان کیا تھا کہ وہ بھی اسی مقام اور اسی وقت میں ریلی کا انعقاد کریں گے تاکہ منحرف اراکین کو تحفظ فراہم کیا جاسکے۔

دونوں جانب سے کیے گئے اعلان کے بعد عدم اعتماد کی ووٹنگ کے روز دارالحکومت میں براہ راست تصادم اور تشدد کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا جس نے متوقع تصادم سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کو عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے پر مجبور کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 27 مارچ کے جلسے میں عوام کی ریکارڈ توڑ شرکت چاہتا ہوں، وزیراعظم

دونوں فریقین کو سننے کے بعد سپریم کورٹ نے ڈی چوک پر عوامی جلسوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ دونوں فریقین کو یکساں مقام پر جلسہ کرنے سے روکا جائے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) نے ریلی کی مکمل تفصیلات اور گزرگاہوں کا اعلان کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے طرف سے طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ پارٹی کی لانگ مارچ کا آغاز 26 مارچ کو لاہور سے ہوگا اور اس کی قیادت پارٹی کی نائب صدر مریم نواز اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کریں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 28 مارچ کو اسلام آباد پہنچنے سے قبل مارچ کے شرکا گوجرانوالہ اور سرائے عالمگیر میں رات کو قیام کریں گے، مسلم لیگ (ن) کے رہنما 28 مارچ کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے قبل جہلم سے ریلی کی قیادت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب اور ملک کے دیگر حصوں سے پارٹی کے کارکنان اور رہنما براہِ راست جلسہ گاہ پہنچیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے خاتمے کے لیے جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں، بلاول بھٹو

جے یو آئی (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ کارواں جمعرات کو کراچی سے اسلام آباد روانہ ہوچکا ہے جبکہ ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل ریلی آج (جمعہ) کو کوئٹہ سے روانہ ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے نکلنے والے شرکا براستہ ژوب ڈیرہ اسمٰعیل خان پہنچیں گے جہاں سے وہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔

حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) کے تمام کاروان خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے موٹروے سے ہکلہ انٹرچینج پر جمع ہوں گے، جس کے بعد پشاور موڑ سری نگر ہائی وے پر مارچ شروع کیا جائے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جی یو آئی (ف) کے رہنما نے اعلان کیا تھا کہ وہ 26 مارچ کو اسلام آباد پہنچیں گے اور 28 مارچ تک وہی قیام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایم ایل (ن) کے صدر شہباز شریف، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ریلی کے شرکا سے خطاب کریں گے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت پی ڈی ایم کے دیگر ارکان بھی خطاب کریں گے۔

مذکورہ پی ڈی ایم رہنماؤں میں بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی- مینگل) کے رہنما اختر مینگل، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما محمود خان اچکزئی اور قومی وطن پارٹی کے رہنما آفتاب شیرپاؤ شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قیادت کی جانب سے اپوزیشن کے مستقبل کے منصوبے کا اعلان 28 مارچ کو جلسے کے دوران کیا جائے گا۔

طارق فضل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ یہ اسلام آباد کی تاریخ میں سب سے بڑا جلسہ ہوگا۔

انہوں نے امکان ظاہر کیا کہ انتظامیہ مزاحمت کرسکتی ہے لیکن اسلام آباد ہمارا شہر ہے اور شہر کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔

جے یو آئی (ف) کو جاری کردہ این او سی میں کہا گیا ہے کہ انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ جلسے کے شرکا اپنے آپ کو حریف سیاسی جماعتوں اور عوام کے خلاف تصادم کے لیے تیار کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کو جاری کردہ این او سی میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اسلام آباد ہائی وے یا ایکسپریس وے اور مری روڈ عام شہریوں کے لیے کھلا رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں