لڑکیوں کے اسکول نہ کھولے تو تسلیم نہیں کریں گے، اقوام متحدہ اور امریکا کا طالبان کو انتباہ

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2022
افغانستان نے لڑکیوں کے اسکول کھولنے کا فیصلہ یہ کہہ کر واپس لے لیا تھا کہ مناسب یونیفارم کے فیصلے تک اسکول نہیں کھولیں گے— فوٹو: اے ایف پی
افغانستان نے لڑکیوں کے اسکول کھولنے کا فیصلہ یہ کہہ کر واپس لے لیا تھا کہ مناسب یونیفارم کے فیصلے تک اسکول نہیں کھولیں گے— فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور اقوام متحدہ نے افغان طالبان کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھولنے میں ناکام رہتے ہیں تو انہیں عالمی سطح پر شناخت کے حصول اور افغان معیشت کی تعمیر نو کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

طالبان نے پہلے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں بدھ سے ہائی اسکول میں لڑکیوں کے لیے تعلیم کے دروازے کھل جائیں گے لیکن بعد میں اپنے فیصلے کو یہ کہہ کر تبدیل کر دیا تھا کہ لڑکیوں کے لیے مناسب یونیفارم کا فیصلہ نہ ہونے تک اسکول نہیں کھولے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: لڑکیوں کے اسکولز کھلنے کے چند گھنٹے بعد ہی بند کرنے کا حکم

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ اگر طالبان نے یہ فیصلہ فوری طور پر واپس نہ لیا تو افغان عوام کے ساتھ ساتھ ملک کی اقتصادی ترقی کے امکانات اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے طالبان کے عزائم کو گہرا نقصان پہنچے گا۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ طالبان کا فیصلہ نہ صرف خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے مساوی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے، بلکہ یہ افغان خواتین اور لڑکیوں کی زبردست شراکت کے پیش نظر ملک کے مستقبل کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ہے۔

تاہم اقوام متحدہ میں طالبان کے نامزد سفیر سہیل شاہین نے عالمی برادری کو یقین دلایا کہ یہ تاخیر تکنیکی وجوہات کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

انہوں نے امریکا کے نیشنل پبلک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسکولوں میں لڑکیوں پر پابندی لگانے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، یہ صرف لڑکیوں کے اسکول یونیفارم کے بارے میں فیصلہ کرنے کا ایک تکنیکی مسئلہ ہے۔

تاہم امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے طالبان حکمرانوں کو یاد دلایا کہ تعلیم ایک انسانی حق ہے اور امریکا اسکول کھولنے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کے طالبان کے بہانے کو مسترد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: طالبان کا لڑکیوں کو ہائی اسکول جانے کی اجازت دینے کا اعلان

انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک بھر میں بہت سی لڑکیوں کی سیکنڈری کلاسوں میں واپسی ہو رہی ہے لیکن انہیں تاحکم ثانی گھر جانے کو کہا گیا ہے۔

انٹونی بلنکن کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ہم افغان لڑکیوں اور ان کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو تعلیم کو افغان معاشرے اور معیشت کی مکمل صلاحیتوں کا ادراک کرنے کی راہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ انہیں اس فیصلے پر شدید افسوس ہے اور انہوں نے طالبان کو یاد دلایا کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز کا تمام طلبہ، لڑکیوں اور لڑکوں، ان کے والدین اور خاندانوں نے بے صبری سے انتظار کیا ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ بار بار وعدوں کے باوجود چھٹی جماعت اور اس کے بعد کی جماعتوں کی لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنے میں افغان حکام کی ناکامی گہری مایوسی کو جنم دیتی ہے اور افغانستان کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔

انہوں نے طالبان حکام سے اپیل کرتے ہوئے زور دیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے تمام طلب کے لیے اسکول کھول دیں۔

مزید پڑھیں: طالبان، لڑکیوں کو اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دیں، ملالہ کی اپیل

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ مشل بیچلیٹ نے اپنے حالیہ دورہ کابل کے حوالہ دیا جس میں خواتین نے ان کو بتایا تھا کہ وہ خود طالبان سے بات کرنا چاہتی ہیں۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کی نصف آبادی کو طاقت سے محروم کرنا غیر منصفانہ ہے، اس طرح کا امتیازی رویہ ملک کے مستقبل کی بحالی اور ترقی کے امکانات کے لیے بھی شدید نقصاندہ ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

یمین الاسلام زبیری Mar 25, 2022 07:49pm
بھارت نے حجاب کے نام پر اور طالبان نے اسلام کے نام پر لڑکیوں کا اسکول جانا ختم کرایا ہے۔ کہتے ہی کہ ایک لڑکی کو تعلیم دینے کا مطلب ہوتا ہے پورے کنبے کو تعلیم دینا، لیکن یہ سب سمجھنے کے لیے بھی تعلیم کی ضرورت ہے۔ اللہ خیر کرے