ناظم جوکھیو قتل کیس: بیوہ کا پی پی پی اراکین اسمبلی سمیت تمام ملزمان کیلئے معافی کا اعلان

30 مارچ 2022
شیریں جوکھیو  نے کہا کہ میں اپنے بچوں کی وجہ سے مجبور ہوں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
شیریں جوکھیو نے کہا کہ میں اپنے بچوں کی وجہ سے مجبور ہوں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے ملیر میں قتل کیے گئے ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو نے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کو معاف کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں شیریں جوکھیو نے کیس میں نامزد تمام ملزمان کو معاف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'جو بال بچوں والا ہوگا وہ میرے اس فیصلے کو ضرور سمجھے گا، اللہ نہ کرے کبھی کسی پر یہ وقت آئے جس سے میں گزر رہی ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ 'کسی کو کوئی شک شبہ نہ ہو اس لیے میں ایمان داری کے ساتھ یہ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ میں یہ کیس لڑنا چاہتی تھی، مگر میں یہ کیس مزید اس لیے نہیں لڑ پا رہی کیونکہ میرے اپنوں نے ہی میرا ساتھ چھوڑ دیا ہے، مجھے سب نے اکیلا چھوڑ دیا ہے، اسی مجبوری کی وجہ سے میں پیچھے ہٹ رہی ہوں'۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: عدالت کی ملزم جام اویس کو جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی ہدایت

انہوں نے کہا کہ 'معافی کے اعلان میں میرا کوئی مالی مفاد یا لالچ نہیں ہے، میں نے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے، میرے ساتھ کھڑے ہونے والوں سے گزارش ہے کہ مجھے بالکل غلط نہ سمجھیے گا، میری خواہش ہے کہ آپ لوگ میرا درد اور تکلیف سمجھیں گے'۔

ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ 'میں جس صورت حال سے گزر رہی ہوں اس میں مزید لڑنے کی طاقت مجھ میں نہیں ہے، میں اپنے بچوں کی وجہ سے مجبور ہوں، جو لوگ اس کیس میں ملوث ہیں ان سب کو میں نے معاف کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، میں کورٹ کچہری میں مزید نہیں لڑنا چاہتی، پاکستان میں عدالتوں میں انصاف ہی نہیں ہے'۔

پس منظر

واضح رہے کہ ناظم جوکھیو نے کراچی کے ضلع ملیر کے گاؤں اچر سالار میں رکن اسمبلی کے غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے نومبر 2021 میں تلور کے شکار پر مزاحمت کی تھی، جس کے بعد وہ جام اویس کے فارم ہاؤس میں مردہ پائے گئے تھے۔

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے بھائی رکن سندھ اسمبلی جام اویس دیگر ملزمان سمیت ناظم جوکھیو کو تشدد کے بعد قتل کرنے کے کیس میں نامزد اہم ملزمان ہیں۔

مذکورہ کیس میں جام اویس کو گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن ان کے بڑے بھائی جام عبدالکریم متحدہ عرب امارات فرار ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کو پیپلز پارٹی کے مفرور رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرنے کی ہدایت

حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں نمبر گیم پورا کرنے کے لیے پیپلزپارٹی کی قیادت نے جام عبدالکریم کو وطن واپس بلایا تھا تاہم وفاقی حکومت نے ان کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ ناظم جوکھیو قتل میں نامزد رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم تحریک عدم اعتماد کے لیے دبئی سے ووٹ ڈالنے کے لیے آرہے ہیں اور ہم انہیں گرفتار کر کے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالیں گے۔

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ کو خط لکھ کر پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کو متوقع وطن واپسی پر گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کرنے کا کہا تھا۔

مزید پڑھیں: جام عبدالکریم دبئی سے ووٹ ڈالنے آ رہے ہیں، انہیں گرفتار کریں گے، وزیر داخلہ

جام عبدالکریم نے نام ای سی ایل میں ڈالنے اور گرفتاری سے متعلق خبروں پر حفاظتی ضمانت میں توسیع کے لیے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے جام عبدالکریم کو 10 روز کی حفاظتی ضمانت فراہم کردی تھی۔

جسٹس محمد علی کلہوڑو کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رکن قومی اسمبلی کو 10روزہ کی حفاظتی ضمانت فراہم کرتے ہوئے 3 اپریل یا اس سے قبل ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

حفاظتی ضمانت کی بدولت رکن قومی اسمبلی وطن واپس لوٹ کر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ووٹ ڈال سکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں