ذیابیطس کے مریضوں میں دیگر 57 امراض کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

03 اپريل 2022
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد میں دیگر 57 بیماریوں بشمول کینسر، گردوں کے امراض اور دماغی و اعصابی امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ انکشاف اس حوالے سے ہونے والی اب تک کی سب سے جامع طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

دنیا بھر میں کروڑوں افراد ذیابیطس سے متاثر ہیں جس کو زیادہ جسمانی وزن یا جسمانی سرگرمیوں سے دوری سے منسلک کیا جاتا ہے یا خاندان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تاریخ بھی ایک عنصر ہے۔

ذیابیطس کے نتیجے میں مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے اور اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین نے گہرائی میں جاکر جانچ پڑتال کی۔

ذیابیطس سے متاثر یا اس سے محفوظ درمیانی عمر کے افراد پر ہونے والی اس سب سے بڑی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس عارضے کے نتیجے میں دیگر 57 طویل المعیاد بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

اوسطاً ذیابیطس کے مریضوں کو عمر کے ساتھ لاحق ہونے والے طبی مسائل کا سامنا صحت مند افراد کے مقابلے میں 5 سال قبل ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج بہت زیادہ چونکا دینے والے ہیں اور اس بات کی اشد ضرورت پر روشنی ڈالتے ہیں کہ لوگوں کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہونے سے بچایا جائے۔

اس تحقیق میں یوکے بائیو بینک کے 30 لاکھ افراد کے ڈیٹا اور ڈاکٹروں کے ریکارڈز میں ان 116 امراض کی جانچ پڑتال کی گئی جو درمیانی عمر کے افراد میں عام نظر آتے ہیں۔

نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس کے مریضوں ان 116 میں سے 57 بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جیسے کینسر کا خطرہ 9 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں گردوں کے آخری اسٹیج کے ماراض کا خطرہ 5.2 گنا، جگر کے کینسر کا خطرہ 4.4 گنا اور مسلز کے حجم میں کمی کا خطرہ 3.2 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

خون کی گردش کے مسائل کی بات ہو تو ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریضوں میں ان 31 میں سے 23 کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیق میں ذیابیطس ٹائپ 2 کو تمام 11 ہیلتھ کیٹیگریز میں ناقص صحت کے خطرے سے منسلک کیا گیا، یسے دماغی و اعصابی مسائل کا خطرہ 2.6 گنا، بینائی کے مسائل کا خطرہ 2.3 گنا، نظام ہاضمہ کے مسائل کا خطرہ 1.9 گنا اور ذہنی صحت کے امراض کا خطرہ 1.8 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 30 سال سے زائد عمر کے افراد پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور ماہرین نے دریافت کیا گیا کہ 50 سال کی عمر سے قبل ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص سے لوگوں کو زیادہ خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

محققین نے کہا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ درمیانی عمر میں ذیابیطس کی روک تھام یا اس کے پھیلنے کے عمل کو سست کرنا جان لیوا امراض سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ڈائیبیٹس یوکے پروفیشنل کانفرنس میں پیش کیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں