اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2.5 فیصد اضافہ کردیا

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2022
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کی اندرونی پیش رفت کی وجہ سے ملک میں غیر یقینی کی کیفیت موجود ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ گزشتہ کچھ ہفتوں کی اندرونی پیش رفت کی وجہ سے ملک میں غیر یقینی کی کیفیت موجود ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس کے تحت شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس (2.5 فیصد) کا اضافہ کردیا گیا ہے جس سے شرح سود 12.25 فیصد ہوگئی۔

اسٹیٹ بینک کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری ہونے والے ویڈیو پیغام میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں میں پاکستان کی معاشی صورتحال کو کچھ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں کچھ چیلنجز بین الاقوامی نوعیت کے تھے جن میں تیل کی عالمی قیمتیں اور روس-یوکرین تنازع شامل ہے، اس کے علاوہ کچھ اندرونی عناصر ہیں جس میں گزشتہ کچھ ہفتوں کی اندرونی پیش رفت کی وجہ سے ملک میں غیر یقینی کی کیفیت موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بڑھا کر 8.75 فیصد کردی گئی

انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز کی وجہ سے ہماری معیشت اور فارن ایکسچینج مارکیٹ پر اثر پڑ رہا ہے اور کاروباری حلقوں میں بھی غیریقینی کی کیفیت موجود ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج ایک ایمرجنسی اجلاس کیا، مارچ میں ہونے والے اجلاس میں کمیٹی نے یہ اشارہ دیا تھا کہ اگر بیرونی اور قیمتوں کے استحکام پر کوئی چیلنجز نظر آئے تو مانیٹری پالیسی کمیٹی اپنی طے شدہ اجلاس سے قبل مل سکتی ہے، آج ایک ایسا ہی ایمرجنسی اجلاس ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 3 فیصلے کیے ہیں، ملک میں مہنگائی کم کرنے اور مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مانیٹری کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ پالیسی ریٹ کو 250 بیسس پوائنٹس بڑھا کر 12.5 فیصد کردیا جائے۔

مزید پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 9.75فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ لگژری آئٹمز اور خام مال کی درآمدات میں مزید کمی لانے کی ضرورت ہے اور جن اشیا پر کیش مارجن لگ رہا ہے ان کی فہرست میں مزید اضافہ کیا ہے، تاکہ ہماری درآمدات کا بل کم ہو اور ہمارے فارن ایکسچینج کی صورتحال میں بہتری آئے۔

رضا باقر نے بتایا کہ تیسرے فیصلے کے تحت ایکسپورٹ ریفنانسنگ اسکیم کے مارک اپ ریٹ میں اتنا ہی اضافہ کیا جائے جتنا پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے اور وہ ریٹ اب ساڑھے 5 فیصد ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان 3 اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں فارن ایکسچینج کی صورتحال اور مالی نظام میں مزید استحکام لایا جائے، ہمیں پوری امید ہے کہ ان اقدامات سے ملک میں پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال میں بہتری آئے گی۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ کے آغاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 9.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے کے مطابق اس فیصلے کو اس بات کی عکاسی قرار دیا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں میں کمی سے مہنگائی کا منظرنامہ بہتر ہو گیا۔

قبل ازیں جنوری میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری کا اعلان کیا تھا جس میں شرح سود کو 9.75فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے 2 ماہ کے لیے شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل دسمبر میں اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئی مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریٹ میں 100بیسس پوائنٹس بڑھا کر شرح سود 9.75فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں