پالیسی ریٹ میں 100بیسس پوائنٹس کا اضافہ، شرح سود 9.75فیصد کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2021
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ بڑھانے کا مقصدمہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے— فائل فوٹو: ڈان
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ بڑھانے کا مقصدمہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے— فائل فوٹو: ڈان

اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئی مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریٹ میں 100بیسس پوائنٹس بڑھا کر شرح سود 9.75فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے۔

مزید پڑھیں: مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود بڑھا کر 8.75 فیصد کردی گئی

اس حوالے سے بتایا گیا کہ پچھلے اجلاس کے بعد سے سرگرمی کے اظہاریے مضبوط رہے جبکہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس کا سبب عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5فیصد ہو گئی، شہری علاقوں میں قوزی مہنگائی بڑھ کر 7.6فیصد اور دیہی علاقوں میں 8.2فیصد ہو گئی۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اجناس کی بلند قیمتوں کو درآمدی بل میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ قرار دیا جس کی وجہ سے نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5ارب ڈالر ہو گیا۔

اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے کے مطابق حقیقی شعبے کی بات کی جائے تو بجلی کی پیداوار، سیمنٹ کی ترسیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت، درآمدات اور ٹیکس محاصل کی مسلسل مضبوطی سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی نمو بدستور ٹھوس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، 15 ماہ بعد شرح سود میں اضافہ

اس حوالے سے بتایا گیا کہ زراعت کا منظرنامہ بدستور مضبوط ہے، سروسز پر سیلز ٹیکس میں بھرپور نمو سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ تیسرے درجے کا سیکٹر اچھی طرح بحال ہو رہا ہے۔

زری پالیسی کمیٹی نے کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ فی الحال اس نئی قسم کے بارے میں معلومات محدود ہیں تاہم پاکستان جس طرح وائرس کی متعدد لہروں سے نبردآزما ہوا، اس سے معیشت کے مثبت منظرنامے کو تقویت ملی۔

بیرونی شعبے میں مستحکم برآمدات اور ترسیلات کے باوجود جاری کھاتے کا خسارہ اس سال درآمدات بڑھنے کے سب تیزی سے بڑھا ہے اور درآمدات گشتہ سال نومبر میں 17.5ارب ڈالر کے مقابلے میں اس سال 32.9ارب ڈالر ہو گئیں۔

جاری کھاتے کا خسارہ 4فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو ابتدائی تخمینے سے زائد ہے، جاری کھاتے کا ماہانہ خسارہ اور تجارتی خسارہ بلند رہنے کا امکان ہے البتہ عالمی قیمتیں معمول پر آنے کے بعد توقع ہے کہ مالی 22 کی دوسری ششماہی میں خسارے میں بتدریج معتدل ہو جائیں گے۔

مالیاتی شعبے میں رواں سال جولائی سے نومبر تک محاصل کی نمو مستحکم رہی جسے ایف بی آر ٹیکس وصولیوں سے سہارا ملا البتہ پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی پست وصولی سے نان ٹیکس محاصل میں کمی واقع ہوئی۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ کم کرنے سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر

کمیٹی نے بتایا کہ حکومت محاصل میں اضافے اور ترقیاتی اخراجات میں کمی کے لیے ٹیکسوں پر دیا گیا استثنیٰ ختم کرنے کا قانون متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے ملکی طلب کو معتدل، جاری کھاتے کا منظرنامہ بہتر بنانے اور زری پالیسی اقدامات کو تقویت دینے میں مدد ملے گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ زری پالیسی کے گزشتہ اجلاس کے بعد سے مہنگائی کی رفتار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور توقع سے بلند حالیہ نتائج کی وجہ سے اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ رواں سال مہنگائی اوسطاً 9 سے 11 فیصد رہے گی البتہ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مالی سال 2023 میں مہنگائی کم ہو کر 5 یا 7 فیصد کے وسط مدتی ہدف کے حد میں رہے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ 19 نومبر کو اسٹیٹ بینک نے 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے شرح سود 8.75 فیصد کردی تھی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو منعقدہ اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹس کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک کی متضاد پالیسیاں اور عوام

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث مارچ سے اپریل 2020 تک ایک ماہ کے عرصے میں 3 مرتبہ شرح سود میں کمی کا اعلان کیا تھا۔

17 مارچ 2020 کو 75 بیسز پوائنٹس کم کرتے ہوئے شرح سود 12.5 کردی گئی تھی جس کے ایک ہی ہفتے بعد پالیسی ریٹ میں مزید ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس کے بعد 16 اپریل 2020 کو اسٹیٹ بینک نے کورونا وائرس کے ملکی معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کے باعث شرح سود میں 2 فیصد کمی کا اعلان کردیا تھا جس کے ساتھ ہی شرح سود 9 فیصد ہو گئی تھی جبکہ ایک ماہ بعد 15مئی کو شرح سود مزید کم کر کے 8 فیصد تک کردی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک نے بعد ازاں 25 جون 2020 کو کورونا وائرس کے باعث دباؤ کا شکار معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا سیونگ اکاؤنٹس کی شرح منافع 7.25 فیصد کرنے کا اعلان

اس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں