ہمیں یک زبان ہوکر مستعفی ہوجانا چاہیے، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2022
شیخ رشید نے کہا کہ میں 3 مہینے پہلے کہتا تھا کہ استعفیٰ دے دو — فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ میں 3 مہینے پہلے کہتا تھا کہ استعفیٰ دے دو — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ہمیں یک زبان ہوکر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے اور باہر نکل کر قوم کو بتانا چاہیے کہ ان کے اصل چہرے کیا ہیں۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم ہتھیار پھینکنے جارہے ہیں تو نہیں جناب، ہم ان چوروں اور ڈاکوؤں کے خلاف آخری سانس تک لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں عمران خان صاحب کو کل کہہ چکا ہوں، ابھی بھی کہوں گا کہ آخری آپشن ہمارے پاس یہ ہے کہ ہم استعفیٰ دے دیں کیونکہ ان چوروں کے ساتھ ملک نہیں چل سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر آئینی قرار، قومی اسمبلی بحال

شیخ رشید نے کہا کہ غیر ملکی طاقتیں جو ہماری آزادی اور خود مختاری سلب کرکے اپنی سوچ مسلط کرنا چاہتی ہیں انشااللہ انہیں شکست ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ گھڑی دو گھڑی کی ہارجیت کا مسئلہ نہیں ہے، اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہر کوئی بے نقاب ہوگیا ہے، تمام طاقتیں بے نقاب ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے انشااللہ اچھے فیصلے آئیں گے، شام کو عمران خان خطاب بھی کریں گے، میں 3 مہینے پہلے کہتا تھا کہ استعفیٰ دے دو۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم، صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہونگے، سپریم کورٹ

وزیر داخلہ نے کہا کہ مجھے پتا تھا کہ مسئلے کیا ہیں، جب میں کہتا تھا کہ نئے الیکشن کرا دو اسمبلی توڑ دو، میں اس وقت بھی ٹھیک تھا جب میں کہتا تھا کہ ایمرجنسی لگادو، میں اس وقت بھی ٹھیک تھا جب میں کہتا تھا کہ گورنر راج لگادو۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ ہمیں یک زبان ہوکر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے اور باہر نکل کر قوم کو بتانا چاہیے کہ ان کے اصل چہرے کیا ہیں، یہ کرائے کے ٹٹو ہیں، یہ وہ سامراجی سنڈیاں ہیں جو اس ملک کی آزاد خارجہ پالیسی کو کھائیں گے، اس کا صرف ایک ہی حل ہے، قوم کو بھی سب سمجھ آچکی ہے۔

کل رات ایک ’عدالتی بغاوت‘ ہوئی، شیریں مزاری

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’پارلیمنٹ کی بالادستی کو ختم کرنے کے لیے کل رات ایک عدالتی بغاوت ہوئی جس میں یہاں تک حکم دے دیا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کیسے اور کس وقت منعقد ہونا چاہیے‘۔

انہوں نے لکھا کہ افسوس کی بات ہے کہ امریکا کی جانب سے (پاکستان میں) حکومت کی تبدیلی کی کوشش کا مسئلہ نظر انداز کردیا گیا جو کہ دراصل اسپیکر کی رولنگ کی وجہ بنا تھا، لیکن یہ اختتام نہیں ہے۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ ’اس عدالتی فیصلے پر منڈلانے والے سائے یہ سمجھتے ہیں کہ کھیل جیت لیا ہے، لیکن سچ کہوں تو یہ ابھی شروع ہوا ہے‘۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ عوام جانتے ہیں کہ کس نے اپنے ضمیر پیسے کی لالچ میں امریکا کو بیچے اور ہم بہرحال الیکشن کمیشن (ای سی پی) کی ناقابل فہم ہچکچاہٹ کے باوجود عوام کی عدالت میں جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں