امریکی سپریم کورٹ میں پہلی سیاہ فام خاتون جج مقرر

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2022
کیٹانجی براؤن جیکسن سپریم کورٹ کی توثیق کے عمل میں حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کو زیر کرنے میں کامیاب رہیں —فوٹو: اے ایف پی
کیٹانجی براؤن جیکسن سپریم کورٹ کی توثیق کے عمل میں حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کو زیر کرنے میں کامیاب رہیں —فوٹو: اے ایف پی

امریکی سینیٹ نے کیٹانجی براؤن جیکسن کو سپریم کورٹ میں خدمات انجام دینے والی پہلی سیاہ فام خاتون کے طور پر تعیناتی کی توثیق کردی جسے ملک کے لیے ایک اہم سنگ میل اور صدر جو بائیڈن کی جانب سے وفاقی عدالت میں متنوع نمائندگی کے وعدے کی فتح سمجھا جارہا ہے۔

ڈان اخبار میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 51 برس کی کیٹانجی براؤن جیکسن اس سے پہلے امریکی اپیلز کورٹ کی جج رہ چکی ہیں، انہیں سینیٹ میں 47 کے مقابلے میں 53 ووٹوں سے منظوری حاصل ہوئی، انہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے 50 ووٹ کے علاوہ 3 ووٹ حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کی سوسن کولنز، لیزا مرکوسکی اور مِٹ رومنی کی جانب سے بھی ملے۔

انہیں ایک سادہ اکثریت کی ضرورت تھی کیونکہ کیٹانجی براؤن جیکسن سپریم کورٹ کی توثیق کے عمل میں حزب اختلاف کی ری پبلکن پارٹی کو زیر کرنے میں کامیاب رہیں جو کہ شدید طور پر متعصب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کا قتل، سابق پولیس اہلکار مجرم قرار

کیٹانجی براؤن جیکسن 6-3 قدامت پسند اکثریت کے ساتھ عدالت کے لبرل بلاک میں 83 سالہ جسٹس اسٹیفن برئیر کی جگہ لیں گی، جسٹس اسٹیفن برئیر عدالت کی موجودہ مدت ختم ہونے (ممکنہ طور پر جون کے آخر) تک خدمات سرانجام دیتی رہیں گی اور ان کے بعد کیٹانجی براؤن جیکسن باضابطہ طور پر حلف اٹھائیں گی۔

کیٹانجی براؤن جیکسن نے اپنے کیریئر کے آغاز میں جسٹس اسٹیفن برئیر کے لیے سپریم کورٹ کی کلرک کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

سینیٹ کے 3 سیاہ فام ارکان میں سے ایک ڈیموکریٹ رافیل وارنوک نے ووٹنگ سے قبل بحث میں کہا کہ ’میں ایک سیاہ فام لڑکی کا والد ہوں، میں جانتا ہوں کہ جنسی عدم مساوات اور نسل پرستی کی دوہری رکاوٹوں کے سامنے جج کیٹانجی براؤن جیکسن نے کھڑے ہو کر آج جو کامیابی حاصل کی ہے اس کا کیا مطلب ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ جج کیٹانجی براؤن جیکسن کا سپریم کورٹ تک پہنچنا اس ترقی کے وعدے کا پورا ہونا ہے جس پر ہماری جمہوریت کی بنیاد ہے، یہ امریکا کے لیے ایک بڑا دن ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: 19 سیاہ فام خواتین ریاست ٹیکساس میں جج مقرر

سپریم کورٹ کے 1789 کے قیام سے لے کر اب تک جن 115 لوگوں نے خدمات انجام دیں، ان میں سے 3 کے علاوہ تمام سفید فام ہیں، ان میں سے 2 سیاہ فام مرد تھے، ایک کلیرنس تھامس ہیں جو 1991 میں تعینات ہوئے اور اب بھی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور دوسرے تھرگڈ مارشل تھے جو 1991 میں ریٹائر ہوئے اور 1993 میں انتقال کر گئے۔

موجودہ جسٹس سونیا سوٹومائیر یہاں خدمات انجام دینے والی واحد ہسپانوی ہیں، کیٹانجی براؤن جیکسن اب تک کی چھٹی جسٹس بننے والی خاتون ہیں۔

سپریم کورٹ میں صدارتی نامزدگی کو امریکی سیاست میں ایک مرکزی حیثیت حاصل ہوچکی ہے، اسقاط حمل، بندوقوں، ووٹنگ کے قوانین، ایل جی بی ٹی (ہم جنس پرستی) کے حقوق، مذہبی آزادی، سزائے موت اور نسلی تعصب پر مبنی عوامل جیسے حساس مسائل پر امریکی پالیسی کی تشکیل میں عدالت بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں