گیس پریشر میں کمی کے سبب کراچی کے باسیوں کو سحر و افطار میں مشکلات کا سامنا

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2022
شہریوں نے کہا کہ موسم سرما سے گیس کی فراہمی میں اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
شہریوں نے کہا کہ موسم سرما سے گیس کی فراہمی میں اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

کراچی میں سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے گھریلو صارفین نے شکایت کی ہے کہ گیس پریشر میں کمی کے سبب سحری اور افطاری تیار کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صارفین کا دعویٰ ہے کہ ایس ایس جی سی اب بھی ان کی حالت زار سے غافل ہے۔

ایس ایس جی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ شہر میں گیس کی یومیہ کھپت 600 ملین کیوبک فٹ (ایم ایم سی ایف ڈی) ہے جبکہ فی الحال 570 ایم ایم ایف ڈی فراہم کی جارہی ہے۔

گلشن اقبال بلاک 10 کی مکین اسکول ٹیچر ہادیہ نے کہا کہ ’میں نے یکم رمضان کو ساڑھے 3 بجے اپنے شوہر کو سحری لینے کے لیے باہر بھیجا کیونکہ گیس نہ ہونے کے سبب سحری نہیں پکائی جاسکتی تھی‘۔

مزید پڑھیں: گیس کی قلت، پریشر میں کمی سے توانائی کے شعبے کو فراہمی متاثر

ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اضافی بلوں کی وجہ سے میں نے رواں سال بازار کی افطاری نہ منگوانے کی پالیسی بنائی ہے‘۔

کھارادر کھڈا مارکیٹ کے رہائشی جاوید اختر کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے گیس پریشر میں کمی کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ہم نے سردیوں کے مہینوں میں بھی دو دو ہفتے گیس کی قلت برداشت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ اور علاقے کی دوسری خواتین آدھی رات کو کھانا پکاتی ہیں اور یہ سلسلہ رمضان سے قبل بھی جاری تھا۔

ڈیفنس فیز 5 کی رہائشی صحافی رضوانہ نقوی نے کہا کہ ’موسم سرما میں گیس پریشر میں کمی کے سبب ہمیں سلنڈرز کا استعمال کرنا پڑا تھا، گزشتہ ماہ تھوڑی بہتری آئی تھی لیکن دوسرے روزے سے واپس وہی صورتحال برقرار ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ گیس کا پریشر بس اتنا ہے کہ سحری کے لیے انڈا تلا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: گیس پریشر میں کمی، لکڑی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ

شہر کے مختلف علاقوں میں شہریوں کو گیس پریشر کے حوالے سے یکساں پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، فیڈرل بی ایریا، صدر، ڈیفنس ویو، کورنگی، گارڈن، نارتھ ناظم آباد، گلشن معمار سمیت دیگر علاقوں میں شہریوں کو اسی تجربے کا سامنا ہے۔

متعدد شہریوں کا کہنا کہ موسم سرما سے گیس کی فراہمی میں اسی طرح کی صورتحال کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی لوڈ شیڈنگ نے ان کے گھر کے بجٹ کو شدید متاثر کیا ہے، انہوں نے باہر سے کھانا منگوانا چھوڑ دیا ہے۔

بیشتر گھریلو صارفین کا کہنا ہے کہ گیس سلنڈر کا استعمال محفوظ نہیں ہے جبکہ الیکٹرک چولہا بجلی کے بل بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔

دریں اثنا شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایس ایس جی سی کے عہدیدار نے بتایا کہ متعدد علاقوں سے گیس سے متعلق یکساں مسائل کا سامنا ہے، سحری اور افطاری کے دوران گیس کی کھپت میں اضافے کے سبب پریشر کم ہوجاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں