چاغی میں احتجاج کے دوران 7مظاہرین زخمی

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2022
مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی زیر استعمال سرکاری عمارت کے باہر احتجاج کیا گی— فوٹو: ڈان نیوز
مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی زیر استعمال سرکاری عمارت کے باہر احتجاج کیا گی— فوٹو: ڈان نیوز

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر ڈرائیور کو قتل کرنے پر ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی اور دالبندین میں ایک روز قبل ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں 7 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان سرحد کے قریب پنچ ریک میں سگنل بند ہونے کے باجود ڈرائیور نے تیزی سے آگے بڑھنے کی کوشش کی تھی۔

ڈرائیور کی شناخت حمید اللہ کے نام سے ہوئی جس کی لاش آر سی ڈی ہائی وے پر لا کر متعدد ڈرائیورز اور نوکنڈی کے رہائشیوں نے ٹریفک کو کئی گھنٹوں تک روکے رکھا، بعدازاں حکام کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے پر سڑک کو کلیئر کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کی جانب سے ایران کے شہر زاہدان سے آنے والی مال بردار ٹرین کو بھی کئی گھنٹوں کے لیے روک دیا گیا تھا اور احتجاج ختم کرنے پر اتفاق کے بعد ٹرین نے اپنا سفر دوبارہ شروع کیا۔

مزید پڑھیں: چاغی: 4 سال سے لاپتا شخص کی مدفون لاش برآمد

مظاہرین کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کی زیر استعمال سرکاری عمارت کے باہر احتجاج میں 7 افراد زخمی ہوئے، احتجاج اس وقت پُرتشدد ہوا جب مظاہرین نے عمارت کے مین گیٹ کو نذر آتش کیا، جس پر سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا۔

زخمیوں کو نوکنڈی کے دیہی ہیلتھ کیئر سینٹر منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی، بعد ازاں 5 زخمیوں کو دالبندین کے پرنس فہد ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے انہیں مزید طبی امداد فراہم کی اور دو زخمیوں کو مزید علاج کے لیے کوئٹہ کے ٹراما ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے چاغی کے ڈپٹی کمشنر منصور احمد بلوچ کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد آر سی ڈی ہائی وے ٹریفک کے لیے کھول دی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر تجارت کے لیے انٹری پوائنٹ کھولنے سمیت مظاہرین کے تمام مطالبات منظور کر لیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی معطلی کے خلاف احتجاج، مظاہرین نےتفتان ہائی وے بند کردیا

ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیور کو قتل کرنے کے مسئلے سے قبائلی روایات کے مطابق نمٹا جائے گا، علاوہ ازیں سیکیورٹی فورسز کی جانب سےقبضے میں لی گئی تمام گاڑیاں مالکان اور ڈرائیورز کو واپس کردی جائیں گی۔

دالبندین میں چند مظاہرین نے شکایت کی کہ کئی ڈرائیور اپنی گاڑیاں چھوڑ کر پیدل واپس نوکنڈی جانے پر مجبور ہوگئے تھے۔

انہوں نے خود کو بچانے کے لیے گاڑیاں چھوڑ جانے والے افراد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیاکہ گرم موسم میں انہیں واپس بلایا جائے۔

احتجاجی مظاہرین میں سے ایک حبیب نامی شخص کا کہنا تھا کہ ’میں ان ساتھیوں میں سے ایک ہوں جو 6 گھنٹے پیدل چلے، خوش قسمتی سے ہمیں آدھے راستے میں گاڑی مل گئی جس نے ہمیں نوکنڈی چھوڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ہمیں سرحدی علاقہ چھوڑ کر واپس جانے کے لیے کہا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں