سابقہ وفاقی کابینہ کے کئی ارکان کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2022
حکومت نے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سمیت موجودہ کابینہ کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا — فوٹو: اے پی پی
حکومت نے وزیر اعظم اور وزیر خزانہ سمیت موجودہ کابینہ کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا — فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے بدھ کے روز سابقہ وفاقی کابینہ کے کئی ارکان کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں مبینہ طور پر ’کرپشن’ سے اکٹھا کی گئی رقم کے سبب وہ کسی بھی وقت بیرون ملک فرار ہو سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب نئی حکومت نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت موجودہ کابینہ کے ارکان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے جہانگیر ترین کا نام 'نو فلائی لسٹ' میں شامل کرانے کی خواہاں نہیں

وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شریف نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو ملک کو درپیش موجودہ چیلنجز جیسے معاشی بحران، مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار ٹھہرایا اور اپنی ٹیم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ ان کو شکست دینے کے لیے تیار ہو جائیں۔

شہباز شریف نے بعد ازاں صدر عارف علوی سے ملاقات کی لیکن یہ ملاقات صرف 15 منٹ تک جاری رہی اور یہ انتہائی ’غیر معمولی‘ بات تھی کہ ایوان صدر کی جانب سے اس ملاقات کی کوئی سرکاری تصویر جاری نہیں کی گئی۔

کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ملک کی موجودہ بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کو ایک ’جنگ‘ قرار دیا اور عوام کو کچھ ریلیف پہنچانے کے لیے اتحادیوں کے ساتھ مل کر محنت اور مشاورت کے ذریعے اس کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ آج کا دن بہت اہم ہے کیونکہ ہم آئینی اور قانونی طور پر کرپٹ پی ٹی آئی حکومت کو ہٹا کر اقتدار میں آئے ہیں۔

وزیر اعظم نے حکومتی اتحادیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اتحاد پاکستان کی تاریخ کا سب سے وسیع اتحاد ہے اور مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ آپ کی سیاسی وابستگی اور جدوجہد کے باوجود یہ اتحاد بغیر کسی ذاتی تعصب کے پاکستانی عوام کے لیے کام کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کے تمام عہدیداروں کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، ایاز صادق کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت سابق وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے اور خبردار کیا کہ نئی حکومت کو لوڈشیڈنگ، گیس کی قلت اور تیل کی قیمتوں جیسے کئی چیلنجز کا سامنا ہے، آپ کو ان سب کے بارے میں حقائق سے آگاہ کیا جائے گا تاکہ ہم مل کر عوام کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند اقدامات کو تلاش کر سکیں۔

شہباز شریف نے افسوس کا اظہار کیا کہ ملک قرضوں میں ڈوب رہا ہے اور یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ اس جہاز کو ساحل تک پہنچائے، بجلی اور گیس کی کمی کی وجہ سے درجنوں گودام اور کارخانے بند پڑے ہیں، ہمیں فوری طور پر حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے لیکن فی الوقت سیاست نہیں بلکہ ترقی میری کابینہ کی ترجیح ہے۔

اپنے اتحادی ارکان کو اعتماد میں لیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ ان کا ہے، یہ آپ کی جدوجہد، آپ کا سفر ہے، آپ کو میری رہنمائی کرنی ہوگی، آپ کو مجھے مشورہ دینا ہوگا، یہ واحد راستہ ہے جس سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔

ایگزٹ کنٹرول لسٹ کمیٹی

نئی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے نیشنل پریس کلب میں ’میٹ دی پریس‘ میں کہا کہ کابینہ نے گزشتہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران پھیلی فہرست کا جائزہ لینے کے لیے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ای سی ایل کمیٹی تشکیل دی تھی، کابینہ کے ارکان سید نوید قمر، اسد محمود اور ایاز صادق کمیٹی میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کمیٹی کو ای سی ایل کا جائزہ لینے اور تین دن میں کابینہ کو رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: شہباز گِل، شہزاد اکبر کا نام اسٹاپ لسٹ میں ڈالنے کا حکم معطل

ایک ذرائع نے کہا کہ توقع ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اور کابینہ کے دیگر ارکان کے نام فہرست سے ممکنہ طور پر نکال دیے جائیں گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ پچھلی حکومت میں شہزاد اکبر کی سربراہی میں وزیر اعظم کے احتساب سیل کے ذریعے بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، اسٹاپ لسٹ اور واچ لسٹ سابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر بنائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ایندھن کی عدم فراہمی کے باعث 27 سے زائد پاور پلانٹس غیر فعال ہیں اور بیشتر سینئر بیوروکریٹس نے وزیراعظم کو بتایا تھا کہ انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے خوف سے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔

مہنگائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ رمضان کے مہینے کے لیے 10 کلو گندم کے تھیلے کی قیمت 550 روپے سے کم کر کے 400 روپے کر دی گئی ہے جبکہ تمام یوٹیلٹی اسٹورز پر 10 روپے کی کمی کے بعد چینی کی قیمت 70 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زلفی کا نام ای سی ایل سے نکالنے میں بہت پُھرتی دکھائی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ

وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب کے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صوبائی حکومت کی طرف سے ان قیمتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم خود قیمتوں کی نگرانی کریں گے اور ان کی ہدایات کی خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں چینی اور آٹے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات بھی جاری کی ہیں جبکہ پنجاب حکومت، آزاد کشمیر کو بطور تحفہ آٹا فراہم کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں