پولیس نے کراچی کے علاقے الفلاح سے لڑکی کے اغوا کی تحقیقات کے دوران بازیابی کے لیے خفیہ ایجنسی سے تکنیکی تعاون مانگ لیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس جنوبی زبیر نذیر شیخ کا کہنا تھا کہ ہم 14 سالہ لڑکی دعا زہرا کا اغوا کیس تکنیکی انداز میں حل کرنے کے لیے توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔

کیس کی تفتیش کرنے والے پولیس افسر نے بتایا کہ پولیس نے انٹیلی جنس ایجنسیوں سے تعاون مانگ لیا ہے اور کیس حل کرنے کے لیے ان کی تکنیکی مہارت استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس سروے بھی کر رہی ہے اور جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے یا جنسی جرائم میں ملوث کئی افراد سے تفتیش بھی کی ہے۔

اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے سربراہ نے کہا کہ سوشل میڈیا گروپ تک رسائی کی مہارت رکھنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ (سی سی ڈبلیو) بھی ان کی مدد کر رہا ہے۔

ایف آئی اے کے سی سی ڈبلیو کے سربراہ عمران ریاض کا کہنا تھا کہ فارنزک ماہر، ٹیکنیکل اینالسٹ، خاتون تفتیشی افسر اور خاتون نفسیات دان سمیت ان کی 4 رکنی ٹیم نے دعا زہرا کاظمی کے گھر کا دورہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے ‘ہنگامی بنیاد پر گوگل، سام سنگ اور ایک آن لائن گیمنگ پلیٹ فارم سے رابطہ کیا ہے’۔

حلیم عادل شیخ کی پولیس کی کارکردگی پر تنقید

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے پولیس پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ دعا زہرا کیس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیس میں پولیس کی جانب سے سنجیدگی نہ دکھانا قابل تشویش ہے اور الزام عائد کیا کہ حکام لڑکی کے والدین کو ‘گمراہ’کر رہے ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ پولیس اور صوبائی حکومت لڑکی کو بازیاب کروانے میں ناکام ہوئی ہے، پولیس اپنا فرض ادا کرنے کے بجائے مبینہ طور پر لڑکی ‘کردار کشی’ کرنے میں ملوث ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مشور دیا کہ وہ غیرملکی دوروں کے بجائے سندھ پر توجہ دیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

کاشف عابدی Apr 24, 2022 12:40am
اطراف کے ایکٹیو موبائل نمبر کی اسکریننگ کریں۔