ایندھن کے قلیل ذخائر کے سبب بجلی کی لوڈشیڈنگ میں مزید اضافہ متوقع

طلب اور رسد کا موجودہ فرق 8 مئی تک برقرار رہنے کا امکان ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
طلب اور رسد کا موجودہ فرق 8 مئی تک برقرار رہنے کا امکان ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ایندھن کے قلیل ذخائر اور مالی وسائل کی کمی نے حکام کے سامنے ایسے وقت میں بڑے چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں جب ملک بھر میں بجلی کی بندش سے صارفین متاثر ہورہے ہیں اور حکومت اور ریگولیٹر کی جانب سے صورتحال قابو میں ہونے کے یقین دہانی کے باوجود خوفزدہ خریداروں نے قیمتوں میں ممکنہ اضافے سے قبل ڈیزل ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف آج اس صورتحال پر اجلاس کی صدارت کریں گے اور آج سے ہی ملک بھر میں 2 مئی تک جاری رہنے والے ہیٹ ویو کا آغاز متوقع ہے، گرمی کی اس لہر سے درجہ حرارت معمول سے کم از کم 6 سے 8 ڈگری زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

تاہم طلب اور رسد کا موجودہ فرق 8 مئی تک برقرار رہنے کا امکان ہے جس کے بعد فرنس آئل اور ایل این جی کارگو دستیاب ہونے اور پن بجلی کی سپلائی بہتر ہونے سے اس میں بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔

سخت پابندیوں کے سبب بندرگاہ پر ڈیزل کارگوز کو ترجیح دینے کے لیے تیل کے کارگوز کو لنگرانداز ہونے کے لیے طویل انتظار کرنا پڑا، اس وقت زیادہ سے زیادہ پیداوار بمشکل 20 ہزار میگاواٹ ہوتی ہے جبکہ کم از کم طلب بھی 25 ہزار میگاواٹ سے زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: رمضان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے شہریوں کی زندگی اجیرن

بجلی کی طلب اور رسد کے درمیان فرق پہلے ہی 5 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر چکا ہے جس میں ڈھائی ہزار میگاواٹ کی مستقل قلت بھی شامل ہے جسے کسی بھی زیادہ ہائی لوس ایریاز میں منتقل کیا جاتا ہے، پاور سیکٹر کے حکام باقاعدہ ایک ایک میگا واٹ کے لیے پاور پروڈیوسرز کے تعاقب میں ہیں تاکہ اسے نیشنل گرڈ میں شامل کرکے لوڈشیڈنگ میں کمی لائی جاسکے۔

سی پیک کے تحت تمام خود مختار پاور پروڈیوسرز کو 7 کھرب 25 ارب روپے سے زائد کی فوری ادائیگیوں کے ساتھ پاور ڈویژن ایک کھرب 50 ارب روپے کو اپ فرنٹ فنڈز میں محفوظ کرنے کے لیے کوششیں کررہا ہے اور تقریباً 11 کروڑ مکعب فٹ یومیہ گیس (ایم ایم سی ایف ڈی) کا رخ بجلی کی پیداوار کے لیے پنجاب میں فرٹیلائزر پلانٹس اور کیپٹیو پاور پلانٹس (سی پی پی) کی جانب موڑ رہا ہے۔

ایک عہدیدار کے مطابق عید کے قریب چند روز کے لیے 110 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی اور آزاد کشمیر اور دیگر صوبائی اور وفاقی محکموں سے زیر التوا وصولیوں کی مد میں ایک کھرب 50 ارب روپے کی ادائیگی سے لوڈشیڈنگ کو قابل برداشت سطح تک کم کر سکتے ہیں۔

حالیہ حادثے سے متاثر ہونے والے اینگرو کے پلانٹ کی مرمت رواں ہفتے مکمل ہونے کی امید تھی لیکن پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ تکنیکی اور ایندھن کے مسائل کی وجہ سے کم از کم مزید 15 دن تک یہ دستیاب نہیں ہو سکتا۔

مزید پڑھیں: ملک میں بجلی کا 8 ہزار میگا واٹ کا شارٹ فال بدستور برقرار

کروٹ پاور پلانٹ کے ٹیسٹ آپریشنز کو اگلے چند روز میں مکمل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے خالصتاً تکنیکی مسائل پر سیاست کرنے سے معاملے کی شدت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔

سابق وزیر توانائی حماد اظہر ملک کے کئی حصوں میں لوڈشیڈنگ اور ڈیزل کی قلت کا ذمہ دار موجودہ حکومت کو ٹھہراتے رہے ہیں وہیں موجودہ حکومت بالخصوص وزیر اعظم شہباز شریف لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار پچھلی حکومت کو ٹھہرا رہے ہیں۔

موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی حکومت پر مطلوبہ تعداد میں ایندھن نہ خریدنے اور پلانٹس کی دیکھ بھال کو یقینی نہ بنانے کا الزام عائد کیا جس کے نتیجے میں تقریباً 7 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت عدم دستیاب ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شدید گرمی، لوڈشیڈنگ نے عوام کا برا حال کردیا

گزشتہ روز وزیراعظم نے کہا کہ ناکارہ پلانٹس کے ذریعے مہنگی بجلی پیدا کرنے سے قوم کو ماہانہ 100 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، ہم اسے ٹھیک کر رہے ہیں۔

دریں اثنا حکومت، ریگولیٹر اور آئل کمپنیوں کی جانب سے ڈیزل کا ذخیرہ معمول سے زیادہ دستیاب ہونے کی یقین دہانی کے باوجود فیول اسٹیشنز پر طلب بڑھ رہی ہے کیونکہ فصل کی کٹائی کا موسم اپنے عروج پر ہے اور ایندھن پر سبسڈی کے اختتام کے بعد قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تمام 6 چیف سیکرٹریز اور اسلام آباد کے چیف کمشنر کو فوری خطوط لکھے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات بالخصوص ڈیزل کی ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی کے لیے انسپکشن میں اضافہ کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں