کراچی دھماکے میں ملوث مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، وفاقی وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ 
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس  کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ گزشتہ روز کراچی میں ہونے والے دھماکے میں ملوث مجرموں کو بہت جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چینی حکام سے رابطے میں ہیں، چینی حکام واقعے کے بعد حکومت کی جانب سے کیے اقدامات سے مطمئن ہیں، چینی باشندوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل کے افسوس ناک دھماکے میں 3 چینی باشندے ہلاک ہوئے جبکہ ایک پاکستانی شہری بھی حملے میں جاں بحق ہوا، حملے میں پاک چین دوستی کو ہدف بنایا گیا، چین نے ہمیشہ ہرمشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں:ای سی ایل رولز میں ترمیم، عدم ثبوت پر 120 دن میں نام خارج ہوگا، وزیر داخلہ

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ حقوق کی جدجہد کرنے والے شہری اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ طلبا نے لاہور اور اسلام آباد میں بھی احتجاج کیا جو ہمارے علم میں ہے، جو لوگ اپنے حقوق کی بات کر رہے ہیں وہ کسی بھی طرح سے دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں.

انہوں نے کہا کہ حقوق کی جدوجہد کرنے والے لوگ پارلیمنٹ میں ہمارے ساتھ بیٹھے ہیں، وہ ہمارے ساتھ بات بھی کرتے ہیں، ان کے گلے شکوے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ہماری بات پر توجہ نہیں دی جارہی مگر دہشت گرد عناصر کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر کے خلاف ہمیں انتظامی اقدامات کرنے ہوں گے اور ہمیں سیکیورٹی فورسز کو اس قابل بنانا ہوگا کہ وہ اس طرح کے عناصر کا قلع قمع کریں جو ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں اور ان کے پیچھے کچھ بیرونی قوتیں بھی ہیں جو چاہتی ہیں کہ پاکستان انارکی اور افتراتفری کا شکار ہو کر کمزور ہو۔

یہ بھی پڑھیں:چینی شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیے، دھماکے میں ملوث عناصر کو قیمت چکانا ہوگی، چین

ان کا کہنا تھا کہ نیکٹا کو فعال کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف چاروں صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، نیکٹا کی میٹنگ میں تمام اسٹیک ہولڈرز موجود ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال یقینی بنانے کے لیے سندھ حکومت سے ہر طرح کا مکمل تعاون کیا جائے گا، کراچی کو پر امن شہر بنائیں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے، دہشت گردی کے ایسے اقدامات کے تدارک کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جھوٹ اور فراڈ کا بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جھوٹ کا بیانیہ پیش کرنے کی ناکام کوشش کرکے خود کو بہت مقبول سمجھ رہے ہیں کہ اب ان سے کوئی سوال نہیں کیا جائےگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام الیکشن میں ان سے ملک کی تباہی ، معیشت کی بربادی اور مہنگائی کا سوال کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:اب آئین شکن اور گھڑی چور جیلوں میں جائیں گے، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا کہ جسطرح سے انہوں نے ملک کو چلایا، اس کی گورننس کو تباہ کیا، رشوت لے کر تقرر و تعیناتیاں کی وہ سب چیزیں اب سامنے آئیں گی۔

گزشتہ روز بھی عوام نے پی ٹی آئی کا جھوٹ کا بیانیہ مسترد کرکے احتجاج نہیں کیا، پورے ملک کے کسی ضلع میں بھی 500 لوگوں نے بھی احتجاج نہیں کیا، ہر ضلعے میں سو ڈیڑھ سو لوگوں نے احتجاج کیا جبکہ پورے پنجاب میں صرف 2 ہزار 345 لوگوں نے ان کال پر احتجاج کیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ ہے عمران خان کی طاقت اور مقبولیت جس کا اندازہ انہیں آئندہ الیکشن میں بھی ہوجائے گا۔

راناثنااللہ نے کہا کہ اگر اسلام آباد آنا چاہتے ہیں تو آئیں، میں خود وہاں ان کا استقبال کروں گا، پورے ملک میں پھرنے کے بجائے وہاں آجائیں میں ان کے کھانے پینے کا انتظام کروں گا۔

انہوں نے کہا آئندہ انتخابات میں بھی ہمارا موجودہ اتحاد انتخابات میں کامیاب ہو کر پھر حکومت بنائے گا اور ملک کے وہ مسائل جو پہلے کبھی حل نہیں ہوئے ان کو حل کرے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ای سی ایل قوانین میں ترمیم کی جس کے تحت 120 روز سے زیادہ کسی شخص کا نام بغیر کسی کیس کے لسٹ پر نہیں ڈالا جا سکتا، اور اگر حکومت مزید کچھ وقت چاہتی ہے تو ایک حکم کے تحت مزید 90 روز حاصل کرسکتی ہے لیکن اس کے بھی اگر کسی شخص کو ایگزٹ کنڑول لسٹ پر ڈالنا چاہتی ہے تو اس کو ثبوت کے ساتھ کیس بنانا ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ، وزیر داخلہ کو دھماکے سے متعلق بریفنگ

اس سے قبل وزیر اعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر داخلہ رانا ثناللہ خان کو سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام نے گزشتہ روز کے دھماکے سے متعلق بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں:جامعہ کراچی میں خود کش دھماکا، تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق

بریفنگ کے دوران اعلیٰ حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ خود کش بمبار خاتون دو بچوں کی ماں اور تربت کی رہائشی تھی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ خودکش بمبار خاتون 20 مارچ کو کراچی آئی تھی اور گلستان جوہر میں رہائش پذیر تھی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ واقعہ کی تحقیقات دو پولیس ٹیمیں کر رہی ہیں، کراچی پولیس اور سی ٹی ڈی کی ٹیمیں تحقیقات کررہی ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے تحقیقات کی جارہی ہے، تحقیقات میں کچھ مزید گاڑیاں مشکوک نظر آرہی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور دیگر 4 زخمی ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں