اپریل میں مہنگائی 13.37فیصد کے ساتھ 2سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 02 مئ 2022
مارچ میں مہنگائی میں سال بہ سال بنیادوں پر 12.7فیصد اضافہ ہوا — فائل فوٹو: رائٹرز
مارچ میں مہنگائی میں سال بہ سال بنیادوں پر 12.7فیصد اضافہ ہوا — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان شماریات بیورو نے اتوار کو کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت پیمائش کے بعد پاکستان کی افراط زر گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے اپریل میں بڑھ کر 13.37 فیصد کی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

مارچ میں مہنگائی میں سال بہ سال بنیادوں پر 12.7 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 1.61 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: ملک میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح 12.96 فیصد تک پہنچ گئی

یہ جنوری 2020 کے بعد کنزیوپر پرائس انڈیکس کے تحت سب سے زیادہ افراط زر ہے جب مذکورہ دورانیے میں یہ شرح 14.6 فیصد تھی۔

پاکستان شماریات بیورو کے اعداد و شمار کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں مہنگائی میں بالترتیب 1.6 فیصد اور 1.63 فیصد اضافہ ہوا۔

خراب ہونے والی اشیائے خورونوش 29.57 فیصد اضافے کے ساتھ مہنگائی کے رجحان میں اضافے کا سبب بنیں، اس کے بعد ٹرانسپورٹ میں 28.34 فیصد اور خراب نہ ہونے والی اشیائے خورونوش میں 15.02 فیصد اضافہ ہوا۔

دیگر شعبوں میں جنہوں نے قیمتوں میں دوہرے ہندسے کا اضافہ کیا ان میں کپڑے اور جوتے (10.84فیصد)، فرنیچر اور گھریلو سامان کی دیکھ بھال (14.66 فیصد)، صحت (10.37 فیصد)، ریسٹورنٹ اور ہوٹل (14.57 فیصد) اور متفرق اشیا اور خدمات (12.76 فیصد) شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مکانات اور سہولیات کی قیمتوں میں 7.05 فیصد، مواصلات میں 1.61 فیصد، تفریح ​​اور ثقافت میں 9.65 فیصد اور تعلیم کی قیمتوں میں 8.36 فیصد اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: کیبور 13 سال کی بلند ترین سطح پر، شرح سود میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا خدشہ

پاکستان شماریات بیورو کے مطابق شہری علاقوں میں مہنگائی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں سالانہ 15.98 فیصد اور دیہی علاقوں میں 18.23 فیصد اضافہ ہوا۔

اپریل کے لیے اپنے ماہانہ منظرنامے کی رپورٹ میں وزارت خزانہ نے کہا کہ مہنگائی میں مجموعی طور پر اضافہ درآمدی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ ملک بالخصوص خام تیل، دالوں اور خوردنی تیل جیسی اشیا کا خالص درآمد کنندہ ہے جس سے مقامی سطح پر قیمتوں میں فرق پڑتا ہے، روس-یوکرین جنگ، سپلائی چین میں خلل اور عالمی مانگ کی بحالی سمیت سبھی عوامل قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں افراط زر کی وجہ بیرونی اور اندرونی دونوں عوامل ہیں، بین الاقوامی اجناس کی قیمتیں بالخصوص تیل اور خوراک کی قیمتیں اہم بیرونی عناصر ہیں۔

مزید یہ کہ شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ بھی مقامی سطح پر قیمتوں کو متاثر کرتا ہے، وسیع رقم کی نقل و حرکت کو بھی ایک مفید اشاریہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ملکی قیمت کے اشاریے پر مالیاتی پالیسیوں کے اثرات کی عکاسی کرتے ہیں، پھر ان افراط زر کی پیش رفت کے حوالے سے مارکیٹ کی توقعات بھی اہم عوامل ہیں۔

مزید پڑھیں: افراط زر کے دباؤ کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے، اسٹیٹ بینک

غیر متوقع مدت کے اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے امتزاج کی وجہ سے وزارت نے ملک میں آنے والے وقتوں میں مشکل دنوں کی پیش گوئی کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ملکی اور بین الاقوامی منظرنامے تبدیل ہو رہے ہیں جو معاشی بحالی کے لیے مضمرات رکھتے ہیں، دریں اثنا افراط زر اور بیرونی شعبے کے دباؤ معیشت میں میکرو اکنامک عدم توازن پیدا کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں