مقبوضہ کشمیر میں نئی حلقہ بندیاں، ہندو اکثریتی علاقوں کو زیادہ نشستیں منتقل

06 مئ 2022
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے جنوری میں کہا تھا کہ حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد جلد ہی جموں کشمیر میں انتخابات ہوں گے۔
— فوتو: اے ایف پی
بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے جنوری میں کہا تھا کہ حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد جلد ہی جموں کشمیر میں انتخابات ہوں گے۔ — فوتو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر کے لیے منگل کو نئی سیاسی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی گئی ہے جس میں مسلم اکثریتی علاقوں میں ہندو آبادی کو بہت بڑی نمائندگی مل گئی ہے اور نئے انتخابات کے لیے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 2019 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنا قبضہ مزید مضبوط کرنے کے لیے خطے کو دو وفاقی اکائیوں میں تقسم کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: پاکستان کا بھارتی افواج کے ہاتھوں مزید 4 نوجوانوں کے قتل پر اظہار مذمت

مقبوضہ خطہ اصل میں مسلم اکثریتی وادی کشمیر، ہندو اکثریتی جموں کے خطے اور لداخ کے دور دراز بدھسٹ انکلیو پر مشتمل تھا۔

حکومت نے کہا کہ ایک حد بندی کمیشن نے لداخ کو چھوڑ کر مقبوضہ کشمیر کے 90 اسمبلی کے حلقوں کو حتمی شکل دی ہے، جموں کے لیے 43 اور کشمیر کے لیے 47 نشستیں رکھی گئی ہیں، اس سے قبل جموں میں 37 اور وادی کشمیر کی 46 نشستیں تھیں۔

تاہم پاکستان نے متنازع وادی میں مسلم اکثریت کو ’رائے دہی کے حق سے محروم‘ کرنے کے اقدام پر ہندوستان پر تنقید کی ہے، بھارتی کی طرف سے بنائے گئی کمیشن نے ایک بیان میں خطے کے ’عجیب جغرافیائی ثقافتی منظر نامے‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف اطراف سے مسابقتی دعوؤں کو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہے، اس رپورٹ کو جموں کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے مسترد کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کی کارروائی میں مزید 5 کشمیری جاں بحق

بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے جنوری میں کہا تھا کہ حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد جلد ہی جموں کشمیر میں انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ جب اس خطے کی صورتحال نارمل ہو جائے گی تو اس کے ریاستی اسٹیٹس کو بحال کردیا جائے گا۔

خطے پر حکومت کرنے والی جموں کشمیر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ وہ اس اقدام کے مضمرات کا مطالعہ کر رہی ہے جس کی حمایت مودی کی بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کی ہے۔

نیشنل کانفرنس نے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ ’کسی بھی قسم کی چالبازی زمینی حقائق کو تبدیل نہیں کرے گی، جب بھی انتخابات ہوں گے تو ووٹر بی جے پی اور اس کے پراکسیوں کو سزا دیں گے کہ انہوں نے گزشتہ چار سالوں میں جموں و کشمیر کے ساتھ کیا کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کی کارروائیاں، 6 کشمیری جاں بحق

تاہم، جمعرات کو جاری ہونے والے ایک بیان میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نے ہندوستانی ناظم الامور کو ایک ڈیمارچ سونپا ہے، جس میں حکومت پاکستان کی جانب سے نام نہاد 'حد بندی کمیشن' کی رپورٹ کو واضح طور پر مسترد کرنے سے آگاہ کیا گیا ہے، جہاں اس رپورٹ کا مقصد ہندوستان کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو حق رائے دہی سے محروم اور انہیں طاقت سے دبانا ہے۔

دفتر خارجہ نے ہندوستان سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ خطے میں کسی بھی غیرقانونی جغرافیائی تبدیلی سے پرہیز کرے اور مقبوضہ کشمیر میں اپنی جارحیت کو بند کرے اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سرپرستی میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا خود تعین کرنے دیں جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں درج ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں