چین کا کورونا سے نمٹنے کے لیے مستقل بنیادوں پر ٹیسٹ سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ

06 مئ 2022
شہروں میں ٹیسٹ سینٹر بنانے کا آغاز کردیا گیا—فوٹو: رائٹرز
شہروں میں ٹیسٹ سینٹر بنانے کا آغاز کردیا گیا—فوٹو: رائٹرز

دنیا کے سب سے بڑے ملک چین نے کورونا کی وبا سے ہمیشہ کے لیے نمٹنے کے لیے نئے منصوبے کا آغاز کرتے ہوئے شہروں میں مستقل بنیادوں پر ٹیسٹ سینٹرز قائم کرنا شروع کردیے۔

کورونا کی وبا 2019 کے آخر میں چین کے شہر وہان سے شروع ہوئی تھی، جس نے اب تک دنیا بھر میں نصف ارب سے زائد لوگوں کو متاثر جب کہ 65 لاکھ سے زائد انسانوں کی زندگی چھین لی ہے۔

گزشتہ دو سال سے متعدد ممالک میں کورونا کی لہر چار سے پانچ بار آ چکی ہے اور اس وقت بھی چین کو نئی لہر کا سامنا ہے، جس وجہ سے وہاں کی حکومت نے نئے منصوبوں پر کام کا آغاز کردیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چینی حکام نے ہمیشہ کے لیے کورونا سے نمٹنے کا منصوبہ بناتے ہوئے وہاں مستقل بنیادوں پر کورونا ٹیسٹس سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ شنگھائی میں 9 ہزار ٹیسٹس سینٹرز بنادیے گئے ہیں، جن میں سے 5 ہزار سینٹرز پر لوگوں کے ٹیسٹس شروع کردیے گئے۔

منصوبے کے تحت چین کے تمام شہروں اور قصبوں میں مستقل بنیادوں پر پی سی آر ٹیسٹ سینٹرز بنائے جائیں گے، جہاں ہر شخص 15 منٹ کے اندر اپنی رپورٹ حاصل کر سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے بلواسطہ یا بلاواسطہ ڈیڑھ کروڑ ہلاکتیں ہوئیں، عالمی ادارہ صحت

حکام نے بتایا کہ مستقبل میں رہائشی عمارتوں، شاپنگ پلازہ یا دیگر عمارتوں میں داخل ہونے والے افراد کو اپنا منفی کورونا ٹیسٹ دکھانا پڑے گا، جس کے بعد ہی انہیں کسی بھی عمارت میں داخل ہونے دیا جائے گا۔

منصوبے کے تحت نہ صرف رہائشی علاقوں بلکہ تفریحی مقامات، پارکس، ریلوے اور بس اسٹیشنز اور ہوائی اڈوں پر بھی مستقل بنیادوں پر ٹیسٹ سینٹرز بنائے جائیں گے۔

کورونا کے ٹیسٹ سینٹرز بنانے کا مقصد چین میں کورونا کے ساتھ معمول کے مطابق زندگی گزارنے اور زیرو کورونا مثبت کیسز کی پالیسی کو یقینی بنانا ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ چین کے بعد دیگر ممالک میں اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مستقل بنیادوں پر کورونا ٹیسٹ سینٹرز بنائیں گے۔

اس وقت پاکستان سمیت کئی ممالک میں ہسپتالوں، عمارتوں، تفریحی مقامات، شاپنگ پلازہ اور پارکس میں کورونا کے عارضی ٹیسٹ سینٹرز بنائے گئے ہیں، تاہم وبا کے طویل ہونے کی وجہ سے اب انہیں مستقل شکل دیے جانے کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں