پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات، 9 مئی کو سینیٹ کمیٹی کا اجلاس طلب

07 مئ 2022
معاملے کی تحقیقیات کیلئے وزارت برائے انسانی حقوق اور وزارت داخلہ، آئی جی پنجاب اور فیصل آباد کے سٹی پولیس افیسر سے بریفینگ لینے کا فیصلہ کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
معاملے کی تحقیقیات کیلئے وزارت برائے انسانی حقوق اور وزارت داخلہ، آئی جی پنجاب اور فیصل آباد کے سٹی پولیس افیسر سے بریفینگ لینے کا فیصلہ کیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ولید اقبال کی زیر سربراہی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے مسجد نبویﷺ واقعے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات درج کرنے کا نوٹس لے لیا ہے اور اس معاملے پر متعلقہ حکام سے بریفنگ کے لیے کمیٹی کا اجلاس 9 مئی کو طلب کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری کردہ دستاویز کے مطابق پینل نے معاملے کی تحقیقات کے لیے وزارت برائے انسانی حقوق اور وزارت داخلہ، آئی جی پنجاب اور فیصل آباد کے سٹی پولیس افسر سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: مسجدِ نبویﷺ واقعے پر عمران خان سمیت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت پر مقدمہ

28 اپریل کو جیسے ہی وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں سرکاری وفود کے اراکین مسجد نبویﷺ میں داخل ہوئے، تو بظاہر پی ٹی آئی کے حامی نظر آنے والے کچھ پاکستانی زائرین نے چور چور اور لوٹے لوٹے کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔

سوشل میڈیا پر وائرس ہونے والے وڈیو کلپ میں کچھ مظاہرین کو وزیروں کا پیچھا کرتے اور مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی پر حملہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے جنہیں بعد میں محافظ اور پولیس اہلکار بچا کر لے گئے۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے مبینہ طور پر حملے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

تاہم پی ٹی آئی نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ یہ پاکستانی عوام کا فطری ردعمل تھا کیونکہ ان کی حکومت کو مبینہ طور پر غیر ملکی سازش کے تحت ختم کیا گیا۔

بعدازاں میڈیا میں پی ٹی آئی رہنماؤں بشمول عمران خان کے خلاف واقعے سے متعلق مقدمات درج کرانے کی رپورٹس سامنے آنے لگیں، ان مقدمات میں توہین مذہب کی کچھ شقیں بھی شامل کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد نبویﷺ واقعہ: پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف مقدمات کے اندراج پر حکومتی اکابرین ناخوش

کمیٹی کے اراکین متعلقہ حکام سے کچھ اہم سوالات کے جوابات پوچھنا چاہتے ہیں، یہ بتایا گیا کہ اراکین جانا چاہتے ہیں کہ اس واقعے کے خلاف کتنی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور ان کی تفصیلات کیا ہیں۔

کمیٹی کے اراکین پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 295، 295-اے اور 296 کے مبینہ غلط استعمال پر بھی بریفینگ لینا چاہتے ہیں، ان دفعات کا تعلق مذہب کے خلاف جرائم سے ہے جسے توہین مذہب کا قانون بھی کہا جاتا ہے۔

اراکین کی جانب سے حکام سے یہ بھی پوچھا جائے گا کہ ایف آئی آر کا اندراج کرنے سے پہلے کیا دیکھا گیا تھا کہ ضابطہ فوجداری کوڈ 1898 کی دفعہ 196 شامل کرنے کی ضرورت تھی یا نہیں۔

مزید بتایا گیا کہ اراکین یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ کیا سعودی عرب میں بھی اس قسم کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی زائرین کی مسجد نبویﷺ میں وزیراعظم اور وفاقی وزرا کیخلاف نعرے بازی

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی رکن اور سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے اقوام متحدہ کے حکام اور ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کو خط لکھنے کے چند دن بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے معاملے کا نوٹس لیا ہے۔

اس خط میں پاکستانی پریس پر مبینہ قدغن اور پی ٹی آئی رہنماؤں بشمول چیئرمین عمران خان پر سیاسی طور پر توہین مذہب کے مقدمات درج کرنے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں