پاکستان کے سیکیورٹی نظام پر چین کا اعتماد ’متزلزل‘

اپ ڈیٹ 08 مئ 2022
رپورٹ کے مطابق یہ ایک سال میں پاکستان میں چینی شہریوں پر تیسرا دہشت گردانہ حملہ ہے— فوٹو: شاہزیب احمد
رپورٹ کے مطابق یہ ایک سال میں پاکستان میں چینی شہریوں پر تیسرا دہشت گردانہ حملہ ہے— فوٹو: شاہزیب احمد

کراچی یونیورسٹی حملے کے بعد بھی پاکستان میں کام کرنے والے چینی ملازمین واپس نہیں بلائے گئے لیکن اپنی حفاظت کے لیے ملک کی صلاحیت پر ان کا اعتماد کم دکھائی دیتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ چین کا اپنے شہریوں اور منصوبوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کے سیکیورٹی نظام پر اعتماد کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین نے گزشتہ ہفتے چینی سفارت خانے میں سینیٹ کے وفد کی قیادت کرتے ہوئے گزشتہ ماہ کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں وین پر خودکش حملے میں 3 چینیوں کی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کیا تھا، ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اس واقعے کے بعد چین کے تاثر سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چینی باشندوں پر حملہ کرنے والے ملزمان کون ہیں؟

کراچی یونیورسٹی حملہ ایک سال میں پاکستانی سرزمین پر چینی شہریوں پر ہونے والا تیسرا دہشت گردانہ حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے چین میں شدید تشویش اور قابل فہم غصہ پیدا کیا ہے، اس کے علاوہ حملوں کا ایک تسلسل ہے اور یہ واضح ہے کہ پاکستان کی جانب سے 'فول پروف سیکیورٹی' کے وعدے محض لفاظی ہیں اور جوابی اقدامات سے مماثل نہیں ہیں۔

حفاظتی انتظامات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیاں آرام کرتے ہوئے پکڑی گئی ہیں، اگر ایسے حملے جاری رہے تو نہ صرف چینی بلکہ دیگر غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں اپنے کردار پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا

اس حملے کے بعد سے بڑی تعداد میں چینی ملازمین کی پاکستان چھوڑنے کی خبریں سوشل میڈیا پر گرم تھیں، چینی ذرائع نے ایسی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی سے ہفتہ وار پرواز پر پاکستان میں مقیم چینی مزدوروں اور شہریوں کی ایک معمول کی نقل و حرکت تھی جسے کچھ لوگوں نے اخراج کے طور پر پیش کیا، تاہم ذرائع نے کہا کہ دہشت گردانہ حملے یہاں رہنے والی چینی کمیونٹی کے اعتماد کو متاثر کرتے ہیں۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے کہا کہ وہ ویڈیو ٹوئٹ محض بے بنیاد اور خوف و ہراس پھیلانے کے لیے تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دھمکیوں کی وجہ سے ہزاروں چینی کراچی کے ہوائی اڈے سے روانہ ہو رہے ہیں۔

ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے سربراہ عمران ریاض نے بتایا کہ اس حوالے سے جاری تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ٹوئٹ کرنے والے کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی دھماکا: پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل سے مشتبہ شخص زیر حراست

بیجنگ میں ایک میڈیا کانفرنس میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے امید ظاہر کی کہ دہشت گرد قوتوں کی جانب سے دونوں ممالک کے باہمی اعتماد اور تعاون کو نقصان پہنچانے کی سازش کامیاب نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ تحقیقات کرنے، سچ سامنے لانے، مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کو اعتماد میں لینے کے لیے چین پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے پاکستان کے مضبوط حفاظتی اقدامات کو اہمیت دیتا ہے اور دوطرفہ تعاون میں محفوظ اور ہموار پیش رفت کو یقینی بنانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں