پی ایم سی کا میڈیکل، ڈینٹل کالجز میں داخلوں کی گرتی شرح پر غور کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 08 مئ 2022
پی ایم سی نے 21 مئی کو ایم ڈی کیٹ کے نصاب کے حوالے سے ایک قومی کانفرنس شیڈول کی ہے— فائل فوٹو: آئی ایم پی
پی ایم سی نے 21 مئی کو ایم ڈی کیٹ کے نصاب کے حوالے سے ایک قومی کانفرنس شیڈول کی ہے— فائل فوٹو: آئی ایم پی

پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں خالی نشستوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فروری میں پی ایم سی نے اعلان کیا تھا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار پبلک سیکٹر اور نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز میں 28 فیصد یا 5 ہزار 873 سے زائد سیٹیں بھری نہیں جاسکیں، لہٰذا اس نے 22-2021 کے سیشن میں خالی رہ جانے والی نشستوں کو پُر کرنے کے لیے ایک خصوصی پالیسی کی منظوری دی۔

دستیاب دستاویز کے مطابق سندھ میں ایک ہزار 566، پنجاب میں ایک ہزار 331، بلوچستان میں 72، اسلام آباد میں 58 اور آزاد جموں و کشمیر میں 51 نشستیں خالی رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ایم سی کی جانب سے ’نتائج‘ کے اعلان پر ایم ڈی سی اے ٹی کے طلبا تذبذب کا شکار

گزشتہ سال بھی صورتحال تقریباً ایسی ہی تھی جس کی وجہ سے سندھ حکومت نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ کی کامیابی کی شرح 65 فیصد سے کم کر کے 50 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا۔

تاہم پی ایم سی نے اس وقت ایک اشتہار جاری کیا جس میں اعلان کیا گیا کہ ایم ڈی کیٹ میں 65 فیصد سے کم نمبر رکھنے والے طلبہ کو رجسٹر نہیں کیا جائے گا۔

گزشتہ روز پی ایم سی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق داخلوں کی تعداد میں کمی کے معاملے پر گفتگو کرنے کے لیے 11 مئی کو سندھ کے ڈینٹل کالجز کا اجلاس اور 12 مئی کو ملک بھر کے تمام ڈینٹل کالجز کا ایک سیمینار منعقد ہوگا۔

مزید پڑھیں: میڈیکل کالجز میں داخلے کیلئے انٹری ٹیسٹ 30 اگست سے ہوں گے

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پی اے ایم آئی) سندھ کے صدر کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے جس میں تجاویز مرتب کی گئی ہیں جن پر اجلاس میں دیگر امور سمیت تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پی اے ایم آئی سندھ کی جانب سے پیش کردہ اہم تجاویز میں پی ایم سی ایکٹ 2020 سے 'مفادات کے تصادم' کی شق کو ہٹانا اور اس کے نتیجے میں ان کو ریگولیٹر اور فیصلہ سازی کا حصہ بننے کی اجازت شامل ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ پی اے ایم آئی سندھ نے ایم ڈی کیٹ میں داخلے کے لیے اہل ہونے کی شرط کو ختم کرنے اور میڈیکل لائسنس دینے کی تجویز پیش کی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتِ سندھ نے ’ایم ڈی کیٹ‘ کے پاسنگ مارکس کم کردیے

اعلامیے میں کہا گیا کہ اسی طرح کے مسائل سندھ حکومت نے اٹھائے تھے جس پر وزارت صحت نے کمیشن سے رپورٹ طلب کی تھی، کمیشن نے تمام خدشات کو دور کرتے ہوئے تفصیلی رپورٹ پیش کی، اس میں یہ تجویز شامل تھی کہ تمام صوبوں اور شعبوں کو قومی تعلیمی بورڈ کے ایک حصے کے طور پر نامزد اراکین کے ساتھ کمیشن میں نمائندگی اور موجودگی حاصل ہو گی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا گیا کہ یہ تعلیمی بورڈ ہے جس نے بنیادی طور پر نصاب سمیت تعلیمی معیارات اور ایم ڈی کیٹ جیسے امتحانی معیارات مرتب کیے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں ایم ڈی کیٹ کی پاسنگ پرسنٹیج کو کم کرنے کے حوالے سے سندھ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے خدشات کو بھی دور کیا گیا ہے جس کا تعین اکیڈمک بورڈ اور سندھ ہائی کورٹ کے لارجر بینچ کے بعد کے فیصلوں اور سپریم کورٹ کے پہلے فیصلے کے مطابق کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی ایم ڈی کیٹ کے امتحانات دوبارہ لینے کی سفارش

اس میں کہا گیا کہ ’تاہم مستقبل کے داخلوں کے لیے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے کمیشن ڈینٹل کالجز سے تجاویز طلب کرے گا اور انہیں غور کے لیے اکیڈمک بورڈ کو بھیجے گا‘۔

پی ایم سی نے بتایا کہ ایم ڈی کیٹ2021 کا انعقاد ملک کے 22 شہروں میں 25 مراکز اور 6 بین الاقوامی مراکز میں کیا گیا۔

ایم ڈی کیٹ نصاب تعلیمی بورڈ کی جانب سے تیار کیا گیا تھا جو کہ مختلف صوبائی تعلیمی بورڈز کے ماہرین کی مدد سے انتہائی معزز سینئر ماہرین تعلیم پر مشتمل ہے اور اس کی تصدیق انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمین (آئی بی سی سی) نے کی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کسی بھی صوبائی بورڈ کے نصاب میں کوئی ایسے موضوعات نہیں ہیں جن کا احاطہ نہ کیا گیا ہو۔

اس تشویش کو دور کرنے کے لیے پی ایم سی نے 21 مئی کو ایم ڈی کیٹ کے نصاب کے حوالے سے ایک قومی کانفرنس شیڈول کی ہے اور تمام صوبوں اور وفاق سے تعلیم کے محکموں کو اس میں شرکت کرنے اور موجودہ ایم ڈی کیٹ نصاب کا جائزہ لینے کے لیے مدعو کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں