چوہدری پرویز الٰہی کا قائم مقام گورنر پنجاب بننے سے انکار

اپ ڈیٹ 11 مئ 2022
پرویز الٰہی نے برطرف گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو بھی فون کیا اور اظہار یکجہتی کیا—فائل فوٹو : ڈان نیوز
پرویز الٰہی نے برطرف گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو بھی فون کیا اور اظہار یکجہتی کیا—فائل فوٹو : ڈان نیوز

پنجاب میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے گورنر کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے باوجود آئینی بحران تاحال ختم ہوتا نظر نہیں آرہا کیونکہ عمر سرفراز چیمہ کی برطرفی کے بعد پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے قائم مقام گورنر کا چارج سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر پرویز الٰہی اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے تو پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری قائم مقام گورنر کا عہدہ نہیں سنبھال سکتے، اس صورتحال کے سبب صوبہ پنجاب کم از کم ایک ہفتے کے لیے گورنر سے محروم رہ سکتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت عارف علوی کو گورنر پنجاب کے عہدے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے بلیغ الرحمٰن کا نام تجویز کرنے کی سمری بھیجی تھی، اگر صدر نے 10 روز کے اندر وزیر اعظم کی تجویز پر عمل نہیں کیا تو بلیغ الرحمٰن کے تقرر کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائے گا۔

گزشتہ روز مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ کا دورہ کیا اور اسپیکر کی حیثیت سے اپنے معمول کے فرائض سرانجام دیئے، پارٹی کے ایک ترجمان نے کہا کہ پرویز الٰہی نے قائم مقام گورنر کا چارج نہیں لیا ہے، وہ اس سلسلے میں آئینی ماہرین سے مشورہ کر رہے ہیں۔

دریں اثنا پرویز الٰہی نے برطرف گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو بھی فون کیا اور ان سے اظہار یکجہتی کیا، انہوں نے واضح کیا کہ ہم آئین اور قانون کی پاسداری جاری رکھیں گے اور حکومت کے تمام غیر آئینی اقدامات کی مزاحمت کریں گے، حکومت نے غیر آئینی اقدامات کی فیکٹری لگائی ہے لیکن میں آئین اور قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھاؤں گا۔

اس موقع پر عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ وہ آئین کی بالادستی کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں گے، اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے خود کو بطور گورنر برطرف کیے جانے کے ’غیر آئینی‘ نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں قانونی ماہرین سے مشورہ کر رہا ہوں اور جلد ہی اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔

دریں اثنا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نئے تعینات ہونے والے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی نے کہا کہ کسی آئینی عہدے پر زبردستی قبضہ کرنا غیر اخلاقی ہے، جب کوئی (گورنر) حکومت سے اعتماد کھو دے تو اسے باعزت طور پر استعفیٰ دینا چاہیے، ایسے عہدے عزت اور احترام کے حامل ہوتے ہیں۔

دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے کہا کہ وفاقی حکومت ’صدر کی توہین‘ کی مرتکب ہوئی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر عارف علوی کی جانب سے وزیر اعظم کی سمری مسترد کیے جانے کے باوجود عمر سرفراز چیمہ کو گورنر کے عہدے سے ہٹانا صدر کی توہین کے مترادف ہے، گورنر ہاؤس کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے، حکومت نے غیر قانونی طور پر اس پر قبضہ کر لیا ہے۔

دریں اثنا حمزہ شہباز کی زیرقیادت پنجاب حکومت نے لاہور پولیس کو عمر چیمہ کو گورنر ہاؤس میں داخلے سے روکنے کا حکم دے دیا، عمر چیمہ کی برطرفی کے خلاف پی ٹی آئی کی جانب سے کسی بھی ممکنہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے گورنر ہاؤس کے احاطے کے باہر سیکیورٹی کو بھی بڑھا دیا گیا۔

پی ٹی آئی کے سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے گورنر ہاؤس کے باہر حفاظتی اقدامات کی ایک تصویر ٹویٹ کی جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ’کرائم منسٹر شہبازشریف اور ان کے بیٹے جعلی وزیراعلیٰ سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال کرکے مسلسل غیر آئینی اقدامات کررہے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں