جامشورو: انڈس ہائی وے پر وین اور ٹرک میں تصادم، 15 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 11 مئ 2022
حادثے کا شکار مسافر وین دادو سے حیدر آباد جار رہی تھی—فوٹو:ڈان نیوز
حادثے کا شکار مسافر وین دادو سے حیدر آباد جار رہی تھی—فوٹو:ڈان نیوز

صوبہ سندھ کے ضلع جامشورو میں انڈس ہائی وے پر وین اور ٹرک میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق اور دیگر 6 افراد زخمی ہوگئے۔

جامشورو کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) فرید الدین مصطفیٰ کے مطابق یہ حادثہ انڈس ہائی وے پر (جامشورو-مانجھند) کے قریب پیش آیا جہاں نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے ہائی وے پر ترقیاتی کام تاخیر کا شکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ٹھیکیدار کے بلیک لسٹ ہونے کی وجہ سے اس حصے پر کام میں تاخیر ہوئی اور این ایچ اے اس کام کے لیے دوبارہ ٹینڈرنگ کا عمل کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : جامشورو کے قریب بس اور ٹریلر میں تصادم، آٹھ ہلاک

حادثہ ہائی وے پر شاہ اویس موڑ کے قریب پیش آیا جبکہ ایک ٹرک کوئلے کی کان سے واپس سیہون جا رہا تھا کہ کنڈیارو سے کراچی جانے والی وین سے ٹکرا گیا۔

ڈی سی نے بتایا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کا تعلق سولنگی اور کلہوڑو قبائل سے ہے اور وہ کراچی کے علاقے شیر شاہ میں نمک کی فیکٹری میں کام کرتے تھے۔

حادثے کے بعد پولیس اور مقامی انتظامیہ جائے حادثہ پر پہنچی، ایدھی کے رضاکاروں نے زخمیوں کو مانجھند اور خانوٹ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا جبکہ کچھ زخمیوں کو جامشورو کے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال بھی لایا گیا۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کو تعلقہ ہسپتال مانجھنڈ منتقل گیا اور بعد میں ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیا گیا۔

یہ بھ پڑھیں: ہر پانچ منٹ میں ایک شخص روڈ حادثے کا شکار

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی گئی فہرست کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 35 سالہ آصف، 40 سالہ سعید احمد، 25 سالہ عاشق، 30 سالہ وکیل، 30 سالہ معشوق، 35 ساہ الطاف، 33سالہ راہب، 33 سالہ شفیق ساجد 32 سالہ شکیل اور 29 سالہ سکندر شامل ہیں۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون اور تین مرد بھی شامل ہیں جن کی شناخت نہیں ہوئی۔

زخمیوں میں کنڈیارو کے رہائشی 30 سالہ معشوق، 35 سالہ پٹھان، اللہ اوبھائیو، سفار، شبیر اور احسان شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حیدرآباد کے کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ سوگوار خاندانوں سے ہر ممکن تعاون کریں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کے قرضے سے دگنا ملک کا ٹریفک حادثات سے معاشی نقصان

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے قریبی پسپتال منتقل کیا جائے، جاں بحق ہونے والوں کی لاشوں کو ان کے آبائی علاقوں میں بھیجنے کے لیے اقدامات کیے جائیں اور اگر ضرورت پڑے تو لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل ہیلتھ سائنسز سے ڈاکٹروں کو بلایا جائے۔

یاد رہے کہ اندرون سندھ اکثر وبیشتر ٹریفک حادثات ہوتے رہتے ہیں، جن کی بنیادی وجہ تیز رفتاری، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور گاڑیوں کی مینٹی نینس نہ ہونا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں