شمالی کوریا میں پہلی بار کورونا سے 6 اموات، چار لاکھ تک کیسز کی تصدیق

13 مئ 2022
حکومت نے 6 ہلاکتوں کی تصدیق کردی—فوٹو: رائٹرز
حکومت نے 6 ہلاکتوں کی تصدیق کردی—فوٹو: رائٹرز

سخت گیر ملک سمجھے جانے والے ملک شمالی کوریا کی حکومت نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ ان کے ہاں کورونا سے کم از کم 6 اموات ہوئی ہیں جب کہ ساڑھے تین لاکھ افراد بخار، نزلہ و زکام سمیت کورونا جیسی علامات میں مبتلا ہیں۔

شمالی کوریا کی حکومت نے پہلی بار 12 مئی کو تسلیم کیا تھا کہ ان کے ہاں چند افراد میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے اور اب حکومت نے وہاں ہلاکتوں کی بھی تصدیق کردی۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق 13 مئی کو شمالی کوریا کے سرکاری نشریاتی ادارے نے تصدیق کی کہ ملک میں کورونا میں مبتلا 6 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں سے ایک شخص مبینہ طور پر ’اومیکرون‘ میں مبتلا تھا۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق ملک بھر میں ساڑھے تین لاکھ افراد بخار، نزلہ و زکام اور کھانے کے ذائقے چلے جانے سمیت کورونا کی علامات جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں، جن کا علاج کیا رہا ہے۔

حکام نے تصدیق کی کہ چند ہی دنوں میں اچانک بیمار افراد کی تعداد بڑھ جانے کے بعد ایک لاکھ 90 ہزار کے قریب افراد کو قرنطینہ کردیا گیا ہے جب کہ بیمار ہونے والے افراد میں سے ڈیڑھ لاکھ افراد صحت یاب ہوچکے۔

حکومت نے پہلی بار 12 مئی کو کورونا کیسز کی تصدیق کی تھی—فوٹو: رائٹرز
حکومت نے پہلی بار 12 مئی کو کورونا کیسز کی تصدیق کی تھی—فوٹو: رائٹرز

شمالی کوریا میں کورونا کے ٹیسٹ کا اچھا نظام موجود نہیں اور نہ ہی وہاں پر کورونا سے تحفظ کی ویکسینیشن کی گئی ہے۔

گزشتہ دو سال تک شمالی کوریا نے کورونا کیسز کی تصدیق نہیں کی تھی، تاہم گزشتہ ماہ اپریل سے وہاں پر پہلی بار حفاظتی انتظامات دیکھے گئے اور ایک روز قبل ہی حکومت نے کورونا کیسز کا اعتراف کیا تھا۔

اب حکومت نے کچھ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے 6 اموات کی تصدیق کی ہے، تاہم بیمار ہونے والے افراد کو واضح طور پر کورونا کا مریض قرار نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا میں پہلی بار کورونا کیسز کی تصدیق، لاک ڈاؤن نافذ

شمالی کوریا میں اچانک لاکھوں کورونا کیسز آنے کے بعد جنوبی کوریا سمیت خطے کے کئی ممالک اور عالمی برادری نے بھی شمالی کوریا کو کورونا ٹیسٹ کٹس اور ویکسینز سمیت دیگر طبی امداد فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔

دنیا بھر میں دسمبر 2019 میں کورونا کا آغاز ہوا تھا تو شمالی کوریا نے جنوری 2020 میں ہی اپنی زمینی سرحدیں بند کردی تھیں اور بیرون ممالک سے اسمگل ہونے والی اشیا یا امپورٹ کی گئی چیزوں پر پابندی عائد کردی تھی۔

زمینی سرحدیں بند کیے جانے سے جہاں شمالی کوریا میں اشیائے خردونوش کی کمی دیکھی گئی، وہیں ادویات سمیت دیگر اہم چیزوں کی قلت بھی پیدا ہوئی۔

ماضی میں بھی شمالی کوریا کو عالمی ادارہ صحت سمیت جنوبی کوریا اور دیگر ممالک نے بھی کورونا کی وبا کے دوران ویکسین اور ٹیسٹ کٹ کی فراہمی کی پیش کش کی تھی مگر وہاں کی حکومت نے ایسی کسی بھی پیش کش کو قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

کورونا کے آغاز میں شمالی کوریا کے حوالے سے یہ غلط خبریں بھی پھیلی تھیں کہ وہاں پر کورونا کے چند کیسز آنے کے بعد کورونا مریضوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا، تاہم ایسی افواہوں میں کوئی سچائی نہیں تھی۔

ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ شمالی کوریا میں حالیہ اومیکرون کیسز سے قبل ہی وہاں کورونا موجود تھا اور اب بھی ڈھائی کروڑ افراد کے ممالک میں ہزاروں لوگ بیماری کے ہمراہ زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔

حال ہی میں شمالی کوریا کے سربراہ کو پہلی بار فیس ماسک میں دیکھا گیا—فوٹو: اے ایف پی
حال ہی میں شمالی کوریا کے سربراہ کو پہلی بار فیس ماسک میں دیکھا گیا—فوٹو: اے ایف پی

تبصرے (0) بند ہیں