کراچی یونیورسٹی حملے کے ذمہ داروں کو مثالی سزا ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 14 مئ 2022
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے مہمانوں پر اس قسم کا دہشتگرد حملہ کوئی پاکستانی برداشت نہیں کر سکتا—فوٹو : ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے مہمانوں پر اس قسم کا دہشتگرد حملہ کوئی پاکستانی برداشت نہیں کر سکتا—فوٹو : ڈان نیوز

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی کے اندر گزشتہ ماہ ہونے والے خودکش حملے کے مجرمان کو مثالی سزا دینے تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔

اسلام آباد میں چینی باشندوں کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک اس خوفناک نقصان پر غمزدہ اور صدمے میں ہے۔

انہوں نے کہا ہم اس بزدلانہ فعل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، کسی کو چین کے ساتھ ہماری دیرپا دوستی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، دونوں ممالک کے تعلق کی خاطر جان دینے والے چینی اور پاکستانیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا

بلاول بھٹو نے عہد کیا کہ ہم پاکستان میں ہمارے چینی دوستوں کو زیادہ سے زیادہ سیکیورٹی فراہم کرنے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، آپ ہمارے مہمان ہیں اور ہم آپ کے تحفظ اور آرام کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ پوری قوم اظہار تعزیت کرتے ہیں، ہم تما چیلنجز کا مل کر مقابلہ کریں گے اور پہلے سے زیادی مضبوط بن کر ابھریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس موقع پر پاکستان کے عوام کو بھی ایک خصوصی پیغام دینا چاہوں گا، پاکستان اور چین کی دوستی دونوں ممالک کی ریاستوں کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان بھی ہے۔

مزید پڑھیں: چینی شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیے، دھماکے میں ملوث عناصر کو قیمت چکانا ہوگی، چین

بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشتگردی کا یہ واقعہ پاکستان کی سرزمین پر ہوا ہے، ہمارے بلوچ بھائیوں کے حقوق کا بہانہ بنا کر دہشتگردی کا یہ واقعہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کی مہمان نوازی دنیا بھر میں مشہور ہے، کوئی پاکستانی یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ ہمارے مہمانوں پر اس قسم کا دہشتگرد حملہ ہو، پاکستانی عوام نے خود دہشتگردی کا سامنا کیا ہے، مذہب کے نام پر ہمارے شہریوں کو دہشتگردی کا نشانا بنایا گیا اور اس تازہ واقعے میں بلوچستان کے مسائل کو بنیاد بنا کر دہشتگرد حملہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستانی عوام کو بتانا چاہوں گا کہ چین سے پاکستان آکر طلبہ کو چینی زبان سکھانے والی خاتون ٹیچر 1994 میں پیدا ہوئی تھی، میرن بہن آصفہ 1993 میں پیدا ہوئی، دوسری چینی خاتون ٹیچر 1990 میں پیدا ہوئی اور میری بہن بختاور بھی 1990 میں پیدا ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: چینی شہری کی گاڑی پر فائرنگ، راہگیر زخمی

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ لوگ اپنا گھر چھوڑ کے یہاں آکر ہمارے عوام کو تعلیم دے رہے ہیں، یہ حملہ صرف چینی اساتذہ پر نہیں بلکہ پاک چین دوستی پر بھی ہوا ہے، یہ ہمارا وعدہ ہے کہ ان شا اللہ ہم اس معاملے کو اتنا ہی سنجیدہ لیں گے جیسے ہمارے اپنے بھائی بہنوں پر حملہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا ہم نے یہ یقینی بنانا ہے کہ اس قسم کے دہشتگردی کے واقعے کو ہم برداشت نہیں کریں گے، ہم مل کر ایک قوم کی طرح اس کا مقابلہ کریں گے اور یہ یقنی بنائیں گے کہ ان خاندانوں کو انصاف ملے اور اس قسم کا دہشتگرد حملہ کرنے والوں کا مثال بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم نے ماضی میں دہشتگردی کا مقابلہ کیا ان شا اللہ اسی طرح ان دہشتگردوں کا بھی مقابلہ کریں گے اور کامیاب ہوں گے۔

پس منظر

گزشتہ ماہ 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور دیگر 4 زخمی ہو گئے تھے۔

سندھ کے آئی جی پولیس مشتاق احمد مہر نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو رابطہ کرنے پر بتایا تھا کہ دھماکا تقریباً ڈھائی بجے کراچی یونیورسٹی کی وین میں ہوا، بعد ازاں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

کراچی یونیورسٹی کے ترجمان نے تصدیق کی تھی کہ جاں بحق افراد میں سے 3 چینی شہری تھے، ان کی شناخت کنفیوشش انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی اور ڈرائیور خالد کے نام سے ہوئی۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی میں خود کش دھماکا، تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وین جیسے ہی کامرس ڈپارٹمنٹ کے قریب واقع کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی طرف مڑتی ہے تو دھماکا ہو جاتا ہے۔

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے ایک برقع پوش خاتون کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے باہر ایک طرف کھڑی ہیں، وین جیسے ہی انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے قریب آتی ہے تو وہ خود کو اڑا دیتی ہیں۔

بعد ازاں صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی سفارت خانے کا الگ الگ دورہ کیا اور حکام کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان چینی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور واقعے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔

خیال رہے کہ کراچی یونیورسٹی میں چینی اساتذہ پر یہ حملہ ایک سال میں پاکستانی سرزمین پر چینی شہریوں پر ہونے والا تیسرا دہشت گردانہ حملہ تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں