کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا

اپ ڈیٹ 27 اپريل 2022
گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی — فوٹو: ڈان نیوز
گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی — فوٹو: ڈان نیوز

گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ کاونٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی) میں درج کرلیا گیا۔

درج کیے گئے مقدمے میں قتل، اقدام قتل، دہشت گردی اور ایکسپلوسو ایکٹ کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق دھماکے کی ذمہ داری کالعدم دہشت گرد تنظیم بی ایل اے نے قبول کی، دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے سے متعلق بیان سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔

سی ٹی ڈی عہدیدار راجا عمر خطاب کا کہنا تھا کہ خود کش حملہ کی شناخت شری بلوچ عرف بریماش کے نام سے ہوئی ہے، جو 1991 میں تربت میں پیدا ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خودکش حملہ آور شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں تھیں اور ان کا شوہر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں صحت عامہ کا کورس کر رہا تھا اور پہلے سیمسٹر کا طالب علم تھا۔

راجا عمرخطاب نے کہا کہ وہ ایک فائیو اسٹار ہوٹل کے قریب رہتا تھا جبکہ ان کی اہلیہ گلستان جوہر میں اپنے دو بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔

انہوں نے کہا کہ خودکش حملے سے 7 سے 8 روز قبل گلستان جوہر سے چلے گئے جبکہ خود کش حملہ آور کے شوہر کا مقام بھی نامعلوم ہے تاہم وہ بنیادی طور پر بلوچستان کے شہر کیچ سے تعلق رکھتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کار ان کے ساتھ جڑے رہنے والے افراد کی سرگرمیوں کی کھوج لگا رہے ہیں۔

سی ٹی ڈی عہدیدار نے واضح کیا کہ خود کش حملہ آور جامعہ کراچی کی طالبہ نہیں تھی جبکہ انہوں نے اپنی تعلیم بلوچستان سے حاصل کی اور رپورٹ کے مطابق اسکول ٹیچر اور تعلیم یافتہ خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے۔

ایس ایس پی ایسٹ سید عبدالرحیم شیرازی کا کہنا تھا کہ ایک چینی باشندے سمیت تمام چاروں زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، جن میں دو رینجرز اہلکاروں کو معمولی زخم آئے ہیں۔

دھماکے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل

دوسری جانب گزشتہ روز ہونے والے خودکش دھماکے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی شہریوں کا خون رائیگاں نہیں جانا چاہیے، دھماکے میں ملوث عناصر کو قیمت چکانا ہو گی، چین

نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی پی سی آئی اے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ہیں، ایس ایس پی ایسٹ، ایس ایس پی ملیر اور ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ اینڈ سیل بھی ٹیم میں شامل ہیں۔

ٹیم تحقیقات مکمل کر کے حکام بالا کو آگاہ کرے گی، کیس پر سی ٹی ڈی اور رینجرز کی ٹیمیں بھی کام کر رہی ہے۔

کراچی یونیورسٹی کے اندر سے تقریباً تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ یونیورسٹی کے اطراف شواہد اکٹھے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور دیگر 4 زخمی ہو گئے تھے۔

سندھ کے آئی جی پولیس مشتاق احمد مہر نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو رابطہ کرنے پر بتایا کہ دھماکا تقریباً ڈھائی بجے کراچی یونیورسٹی کی وین میں ہوا۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی میں خود کش دھماکا، تین چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق

بعد ازاں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

کراچی یونیورسٹی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ جاں بحق افراد میں سے 3 چینی شہری تھے، ان کی شناخت کنفیوشش انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہوانگ گوئپنگ، ڈنگ موپینگ، چین سائی اور ڈرائیور خالد کے نام سے ہوئی۔

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وین جیسے ہی کامرس ڈپارٹمنٹ کے قریب واقع کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی طرف مڑتی ہے تو دھماکا ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ، پاک فوج کے 2 جوان شہید

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے ایک برقع پوش خاتون کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے باہر ایک طرف کھڑی ہیں، وین جیسے ہی انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے قریب آتی ہے تو وہ خود کو اڑا دیتی ہیں۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سربراہ راجا عمر خطاب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ خود کش حملہ تھا، جس میں دو خواتین سمیت تین غیرملکی اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حملہ ایک خاتون نے کیا اور ایک علیحدگی پسند کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے، باقاعدہ ریکی کے بعد اس جگہ پر یہ کارروائی کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں