پاکستان کی شرح نمو میں تخمینے سے زیادہ اضافہ، 6 فیصد کے قریب پہنچ گئی

خدشہ تھا کہ ایندھن پر دی جانے والی سبسڈیز شرح نمو کی پیش گوئی کو دھچکا پہنچائے گی—فوٹو: اے پی
خدشہ تھا کہ ایندھن پر دی جانے والی سبسڈیز شرح نمو کی پیش گوئی کو دھچکا پہنچائے گی—فوٹو: اے پی

سال 2022-2021 کے دوران پاکستان کی معیشت کی شرح نمو کی پیش گوئی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ چار برسوں میں ریکارڈ کی گئی دوسری سب سے زیادہ معاشی ترقی ہے جو عالمی وبا کووڈ-19 سے معیشت کی بحالی کا اشارہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سال 22-2021 کے دوران پاکستانی معیشت کے ترقی کرنے کا تخمینہ ہے جو اس عرصے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے بالترتیب 4 فیصد اور 4.3 فیصد کے تخمینے سے کہیں زیادہ ہے۔

ایسے میں کہ جب خدشہ تھا کہ ایندھن پر دی جانے والی سبسڈیز شرح نمو کی پیش گوئی کو دھچکا پہنچائے گی یہ تخمینہ حیرت انگیز طور پر سامنے آیا۔

ترقی کی اس پیش گوئی میں بنیادی طور پر صنعتی شعبے اوراس کے بعد خدمات اور زراعت کے شعبے نے کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیں: معاشی شرح نمو کا حیران کن دعویٰ، درست یا غلط؟

زرعی شعبہ میں مضبوط ترقی چار فصلوں میں ہونے کا امکان ہے جس میں کپاس، چاول، گنا، مکئی شامل ہے جبکہ گندم کی پیداوار میں کمی سامنے آئی ہے۔

وزارت منصوبہ بندی کے سیکریٹری داؤد محمد بڑیچ کی زیر صدارت نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے 105ویں اجلاس میں مالی سال 2021 اور 2022 کے لیے مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے اعداد و شمار اور سال 2020 اور 2021 کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار کی منظوری دی گئی۔

اسی طرح گزشتہ دو برسوں کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار میں بھی ترقی کی شرح میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا کیوں کہ شرح ترقی کا تخمینہ 5.74 فیصد لگایا گیا تھا، جو کہ عارضی طور پر 5.57 فیصد پر متوقع تھا۔

سال 22-2021 میں معیشت کا حجم گزشتہ برس کے نظر ثانی شدہ اعداد و شمار 3 ارب 46 کروڑ 76 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 3 ارب 80 کروڑ ڈالر تک بڑھ گیا۔

سال 21-2020 میں فی کس آمدنی کا تخمینہ بھی 2 لاکھ 68 ہزار 223 روپے سے بڑھ کر 3 لاکھ 14 ہزار 353 روپے لگایا گیا ہے، ڈالر کے لحاظ سے فی کس آمدنی گزشتہ سال کے 1,676 ڈالر کے تخمینے سے بڑھ کر 1,798 ڈالر ہوگئی ہے۔ سال 21-2020 کے لیے نظرثانی شدہ جی ڈی پی کی شرح نمو 5.74 فیصد ہے، جس کا تخمینہ عارضی طور پر 5.57 فیصد لگایا گیا تھا۔

فصلوں کے ذیلی شعبے میں 5.92 فیصد سے 5.96 فیصد تک بہتری آئی ہے جبکہ دیگر فصلوں کی عارضی نمو 8.08 فیصد سے 8.27 فیصد تک بہتر ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اقتصادی ترقی کی شرح میں 11 برس کے مقابلے میں ریکارڈ اضافہ'

نظرثانی شدہ تخمینوں میں صنعتی شعبے کی ترقی 7.81 فیصد ہے جو کہ عارضی تخمینوں میں 7.79 فیصد تھی جبکہ خدمات کے شعبے کی شرح ترقی 5.7 فیصد سے بڑھ کر 6 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

سال 22-2021 کے لیے عارضی جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 5.97 فیصد لگایا گیا ہے، یہ معیشت کے تمام شعبوں میں وسیع البنیاد ترقی کا نتیجہ ہے۔

زرعی شعبے میں شرح ترقی 4.40 فیصد، صنعتی شعبے میں 7.19 فیصد اور خدمات کے شعبے میں 6.19 فیصد ترقی کی شرح ہے، تاہم گندم کی پیداوار میں کمی کے باوجود بھی زراعت کے شعبے میں بہتر ترقی ہوئی ہے۔

اس سال کے دوران اہم فصلوں کی نمو گزشتہ سال کے 5.83 فیصد کے مقابلے 7.24 فیصد رہی ہے، اہم فصلوں جیسا کہ کپاس، چاول، گنا اور مکئی کی پیداوار میں اضافے کا تخمینہ بالترتیب 17.9 فیصد، 10.7 فیص، 9.4 فیصد اور 19 فیصد لگایا گیا ہے۔

کپاس کی فصل کی پیداوار گزشتہ سال کی 7.1 ملین گانٹھوں سے بڑھ کر 8.3 ملین گانٹھوں تک پہنچ گئی ہے، چاول کی پیداوار 8.4 ملین ٹن سے 9.3 ملین ٹن تک پہنچی ہے، اسی طرح گنے کی پیداوار 81 ملین ٹن سے 88.7 ملین ٹن تک اور مکئی کی پیداوار 8.4 ملین ٹن سے بڑھ کر 10.6 ملین ٹن ہو گئی ہے۔

گندم کی پیداوار سال 21-2020 میں 27.5 ملین ٹن سے کم ہو کر 22-2021 میں 26.4 ملین ٹن رہ گئی ہے، دیگر فصلوں میں 5.44 فیصد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ دالوں، سبزیوں، چارے، تیل کے بیجوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ ہے۔

لائیو سٹاک کا شعبہ اس سال 3.26 فیصد نمو کر رہا ہے جو گزشتہ سال 2.38 فیصد پر تھا، جنگلات میں گزشتہ سال 0.45 فیصد کی منفی نمو کے مقابلے میں 6.13 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ماہی گیری میں گزشتہ سال 0.73 فیصد کے مقابلے اس سال 0.35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال کا بجٹ ’ٹیکنوکریٹک‘ ہوگا، مفتاح اسمٰعیل

سال 22-2021 میں مجموعی طور پر صنعتی شعبے میں 7.19 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوا ہے، جب کہ سال 21-2020 میں 7.81 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے اور دیگر معدنیات کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے کان کنی کے شعبے میں 4.47 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ انڈسٹری بنیادی طور پر قیو آئی ایم ڈیٹا جولائی 2021 سے مارچ 2022 تک سے چلتی ہے جس میں 10.فیصد کا اضافہ سامنے آیا ہے۔

ترقی کی اس شرح میں اہم شراکت دار خوراک 11.67 فیصد، تمباکو 16.7 فیصد، ٹیکسٹائل 3.19 فیصد، ملبوسات 33.95 فیصد لکڑی کی مصنوعات 157.5 فیصد، کیمیکل 7.79 فیصد، آئرن اور اسٹیل کی مصنوعات 16.55 فیصد ہیں اسی طرح آٹوموبائل 54.10 فیصد، فرنیچر 301.83 فیصد اور دیگر مینوفیکچرنگ 37.83 فیصد ہیں۔

اسی طرح بجلی، گیس اور پانی کی صنعت میں 7.86 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی بنیادی وجہ 2022-2021 میں سبسڈی میں اضافہ ہے، تعمیراتی صنعت میں ویلیو ایڈڈ، جو بنیادی طور پر صنعتوں کے تعمیراتی اخراجات سے چلتی ہے، اس میں 3.14 فیصد کی معمولی نمو درج ہوئی جو گزشتہ سال 2.48 فیصد تھی، جس کی بنیادی وجہ حکومت کے عمومی اخراجات میں اضافہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں