بھارت کا مقبوضہ کشمیر کی نگرانی کیلئے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے حکم

اپ ڈیٹ 19 مئ 2022
سری نگر اور مقبوضہ کشمیر کے ہر ضلع اور ٹاؤن میں پہلے ہی سیکیورٹی کیمرے موجود ہیں— فوٹو: اے ایف پی
سری نگر اور مقبوضہ کشمیر کے ہر ضلع اور ٹاؤن میں پہلے ہی سیکیورٹی کیمرے موجود ہیں— فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر میں دکانداروں نے سیکڑوں ڈالرز خرچ کر کے سیکیورٹی کیمرے نصب کروانا شروع کردیے، حکام کی جانب سے سیکیورٹی کیمروں کو لازمی قرار دیا گیا ہے، جس کا مقصد ریاست میں ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت مسلم اکثریتی خطے پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بھارت کا حصہ نہیں بننا چاہتی ہے۔

بھارت کے پانچ لاکھ فوجی مقبوضہ علاقے میں تعینات ہیں اور 2019 کے کریک ڈاؤن میں احتجاج اور پریس کی آزادی پر بے مثال پابندیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

سری نگر اور مقبوضہ کشمیر کے ہر ضلع اور ٹاؤن میں پہلے ہی سیکیورٹی کیمرے موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں 2021 میں 210 کشمیریوں کو قتل کیا، رپورٹ

تاہم گزشتہ سال مقامی انتظامیہ نے دکانداروں کو ہدایت دی تھی کہ اپنی دکانوں کے احاطے میں اپنے پیسوں سے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کروائیں تاکہ نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے پولیس کی نفری بڑھائی جاسکے۔

احکامات میں کہا گیا ہے کہ طریقہ کار ’جرائم پیشہ افراد، سماج دشمن اور ملک دشمن عناصر کو روکے گا، جبکہ کیمرے کی ریزولوشن، انفراریڈ صلاحیت اور رینج کے لیے کم سے کم معیارات کا خاکہ پیش کردیا گیا ہے‘۔

احکامات کے مطابق سسٹمز کو 30 دنوں کے لیے فوٹیج کو ریکارڈ اور اسٹور کرنا چاہیے تاکہ عدالتی حکم کے بغیر ’پولیس اور کسی دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں‘ کے مطالبے پر تیار کیا جائے۔

ان احکامات کی تعمیل کرنے میں ناکامی پر جرمانہ یا ایک ماہ قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: او آئی سی کمیشن کی مقبوضہ کشمیر میں نئی حلقہ بندیوں کی مذمت

سرینگر میں نگرانی کے نظام کے ڈیلروں نے کہا کہ سی سی ٹی وی کے معیارات پر پورا اترنے پر ہر دکان پر 40 ہزار روپے سے زیادہ لاگت آئے گی۔

سری نگر کے اہم کاروباری علاقے میں ایک آئس کریم پارلر چلانے والے بلال احمد کا کہنا تھا کہ ’ احکامات میں جاری کی گئی وضاحتیں میرے لیے ایسے وقت میں ناقابل برداشت ہیں جب کاروبار کم ہو رہا ہے‘۔

بلال احمد نے کہا کہ وہ یہ دیکھنے کے لیے انتظار کر رہے ہیں کہ آیا دوسرے دکاندار کیا کریں گے، لیکن بہت سے لوگ ممکنہ سزا سے بچنے کے لیے پہلے سے ہی سسٹم نصب کر رہے ہیں۔

ایک دکاندار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اپنا موقف بیان کیا کہ ’کیمرے نصب کرنے کا حکم غلط ہے لیکن اگر حکومت یہی چاہتی ہے تو اسے کیمروں کی قیمت ادا کرنی چاہیے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں