سیاستدانوں، صحافیوں کی پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر رات گئے کریک ڈاؤن کی مذمت

اپ ڈیٹ 24 مئ 2022
صحافی انس ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر رات گئے چھاپوں سے پارٹی کو فائدہ پہنچے گا — فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی
صحافی انس ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر رات گئے چھاپوں سے پارٹی کو فائدہ پہنچے گا — فوٹو: ٹوئٹر/پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 'آزادی مارچ' کا دن قریب آتے ہی پنجاب میں پولیس نے پارٹی کے کئی رہنماؤں کے گھروں پر رات گئے چھاپے مارے، جس کی سیاست دانوں اور صحافیوں نے یکساں مذمت کی ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں پولیس افسران کو پنجاب سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں حماد اظہر، عثمان ڈار، فیاض الحسن چوہان، ملک وقار احمد، انجینئر کاشف کھرل، مظہر اقبال گجر اور دیگر کے گھروں پر مبینہ طور پر چھاپے مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں ’سفاکانہ‘ کریک ڈاؤن کو اقتدار میں ہونے پر مسلم لیگ (ن) کا ’فاشسٹ طرز عمل‘ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج شہریوں کا حق ہے، مسلم لیگ (ن) جب بھی اقتدار میں آتی ہے اس کی یہ فاشسٹ فطرت ظاہر ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی دعووں کے برعکس پی ٹی آئی کےخلاف کریک ڈاؤن، رات گئے گھروں پر چھاپے

انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ (ن)، پی پی پی اور جے یو آئی (ف) کے مارچ روکے نہ کریک ڈاؤن کیا، ہمارے کارکنوں کے گھروں پر کریک ڈاؤن ان کے ہینڈلرز سے متعلق بھی سنجیدہ سوالات اٹھا رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ معیشت پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے، میں ان بدمعاشوں اور ان کے ہینڈلرز کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ یہ غیر جمہوری اور فاشسٹ اقدامات معاشی صورتحال کو مزید بگاڑ دیں گے اور ملک کو افراتفری کی جانب دھکیل دیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ پنجاب میں رات گئے 1100 گھروں پر چھاپے مارے گئے، بغیر وارنٹ گھروں میں داخل ہو کر پولیس نے خواتین حتیٰ کہ بچوں سے بدتمیزی کی، لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا 400 سے زائد کارکن حراست میں لئے گئے، ان میں خواتین بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: لیڈی کانسٹیبل کے بغیر پولیس کا گھر پر چھاپہ غیر قانونی قرار

انہوں نے مزید لکھا کہ ایکس سروس مین اور سول اداروں سے ریٹائرڈ لوگ بھی پولیس گردی کا نشانہ بنے، اطلاعات کے مطابق ریٹائرڈ میجر کے گھر میں آدھی رات کو زبردستی داخل ہونے پر گھر والوں نے ڈاکو سمجھ کر فائر کردیا اور پولیس اہل کار جان کی بازی ہار گیا، ان تمام واقعات کے ذمہ دار حمزہ شہباز اور رانا ثنااللہ ہیں۔

دریں اثنا پارٹی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے کہا کہ ’حملے نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے جوش اور جذبے میں اضافہ کیا ہے، امپورٹڈ حکومت خوف سے کانپتی ہوئی دیکھی جاسکتی ہے۔

صدر پی ٹی آئی پنجاب شفقت محمود نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ کریک ڈاؤن انہیں روک نہیں سکے گا، انہوں نے کہا آزادی مارچ منصوبہ بندی کے مطابق ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے بعد ملک کی قسمت کے فیصلے بند کمروں میں نہیں ہوں گے، اسد عمر

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں محب وطن پاکستانیوں کو اس بات کے لیے لڑنے سے نہیں روکیں گی جس پر وہ یقین رکھتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید نے اپنی ٹوئٹ میں عدالتوں سے غیر قانونی کریک ڈاؤن کا نوٹس لینے کی درخواست کی۔

انہوں نے لکھا کہ ’یہ ہمارے پرامن احتجاج کو نشانہ بنا رہے ہیں، کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟ پولیس لوگوں کے گھروں میں زبردستی گھس رہی ہے‘۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا لانگ مارچ کیلئے علمائے کرام کی مکمل حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ

پی پی پی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ پی ٹی آئی تشدد چاہتی ہے لیکن رات گئے چھاپے، خاندانوں کو تنگ کرنا اور گھر کی چار دیواری کو پامال کرنا احتجاج سے نمٹنے کا جمہوری طریقہ نہیں ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت کے لیے مذاکرات کا بہترین طریقہ یہ تھا کہ مقامی سطح پر احتجاج کی اجازت دی جائے، انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا مارچ اب اسلام آباد میں دھرنے تک محدود ہو چکا ہے۔

ایک ویڈیو پیغام میں سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ہراساں کیا گیا اور انہیں حراست میں بھی لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کا شور آئی ایم ایف سے مذاکرات متاثر کرنے کے لیے مچایا گیا، نواز شریف

دوسری جانب میڈیا برادری سے صحافی مظہر عباس نے ٹوئٹ کیا کہ ’حکومت کیا کرنے کے ارادہ رکھتی ہے؟ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے شاید موجودہ مسلم لیگ (ن) حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لیے ٹھیک نہ ہوں‘۔

صحافی انس ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر رات گئے چھاپوں سے پارٹی کو فائدہ پہنچے گا، انہوں نے انتباہ دیا کہ حکومت ایسی کارروائیوں کے ذریعے ہر طرح سے ریڈار کے نیچے آجائے گی۔

کالم نگار ہما یوسف نے پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال کی والدہ ریٹائرڈ جسٹس ناصرہ اقبال کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جو اپنی رہائش گاہ پر پنجاب پولیس کے چھاپے کے بعد رات 2 بجے بیدار ہوگئی تھیں۔

اس واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں مخالفین کو ہراساں کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 700 پی ٹی آئی رہنماؤں، ورکرز کی گرفتاری کا منصوبہ ہے، فواد چوہدری کا الزام

چیئرپرسن نیشنل ویمن لائرز سوسائٹی عنبرین قریشی نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ’پی ٹی آئی کے سینئر اراکین کی یہ غیر قانونی گرفتاریاں صرف پی ٹی آئی کو مزید مقبول اور مضبوط بنانے کا باعث بنیں گی، ایک بار پھر غلط اقدام اٹھایا گیا اور انتخابات میں شدید ردعمل آئے گا، حیرت ہے کہ پیپلز پارٹہ ابھی تک خاموش ہے‘۔

بیرسٹر اسد رحیم خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ سابق وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی گرفتاری کے 2 روز بعد حماد اظہر کے گھر پر بغیر کسی الزام کے چھاپہ مارنا بے گناہ سیاسی مخالفین کے خلاف ملک گیر غیر قانونی کارروائی ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’گزشتہ 2 روز میں ریاست کے اقدامات کی سراسر حماقت ہر چیز کو افراتفری کی جانب دھکیل رہی ہے، معاشی تباہ حالی کے دوران فوری ضرورت سیاسی درجہ حرارت کو نیچے لانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں