تائیوان کے دفاع کے لیے طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں، امریکی صدر

اپ ڈیٹ 24 مئ 2022
امریکی صدر کے معاون کا کہنا ہے کہ تائیوان سے متعلق  پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی—فوٹو:رائٹرز
امریکی صدر کے معاون کا کہنا ہے کہ تائیوان سے متعلق پالیسی میں تبدیلی نہیں آئی—فوٹو:رائٹرز

امریکی صدر جو بائیڈن نے جاپان کے دورے کے موقع پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تائیوان کے دفاع کے لیے طاقت کا راستہ اور اختیار استعمال کر سکتے ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کے بیان سے متعلق ان کے ایک معاون کا کا کہنا تھا کہ خود مختار جزیرے سے متعلق امریکی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی۔

جو بائیڈن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عہدہ سنبھالنے کے بعد ان دنوں وہ اپنے پہلے دورہ پر جاپان میں ہیں جبکہ جاپانی وزیر اعظم تائیوان سے متعلق موجودہ نام نہاد پیچیدہ، غیر واضح امریکی اسٹریٹجک پالیسی سے علیحدگی اختیار کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر جو بائیڈن کا 2024 کے انتخاب میں دوبارہ حصہ لینے کا امکان

چین جمہوری طرز حکمرانی رکھنے والے جزیرے کو اپنا علاقہ قرار دیتے ہوئے ون چائنا کا حصہ سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ تائیوان کا معاملہ امریکا کے ساتھ اس کے تعلقات کا سب سے حساس اور اہم تنازع ہے۔

جاپانی وزیراعظم کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران جب ایک رپورٹر نے جوبائیڈن سے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ تائیوان پر حملہ ہونے کی صورت میں کیا امریکا اس کا دفاع کرے گا تو جواب دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا، 'ہاں۔'

انہوں نے مزید کہا کہ یہی عزم ہے جو ہم نے کہا، ہم ون چین پالیسی کے تاثر سے اتفاق کرتے ہیں، ہم نے اس پر دستخط کیے ہیں اور وہاں سے کیے گئے تمام مطے شدہ معاہدوں پر لیکن یہ خیال کہ اس پر طاقت کے ذریعے قبضہ کیا جا سکتا ہے، صرف طاقت سے قبضہ کیا جا سکتا ہے، یہ بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ توقع رکھتے ہیں کہ ایسا کوئی کچھ نہیں ہوگا اور نہ اس طرح کی کوئی کوشش کی جائے گی۔

جو بائیڈن کا بیان سامنے آنے کے بعد وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تائیوان کے حوالے سے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات لڑنے کا عندیہ دے دیا

چین کی وزارت خارجہ نے اس بیان کے سامنے آنے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو تائیوان کی آزادی کا دفاع نہیں کرنا چاہیے۔

امریکی صدر جب تائیوان سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے تو ان کے قومی سلامتی کے معاون بائیڈن کو بغور سنتے نظر آئے۔

جو بائیڈن نے اکتوبر میں تائیوان کے دفاع کے بارے میں ایسا ہی بیان دیا تھا، اس وقت وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا تھا کہ جو بائیڈن نے امریکی پالیسی میں کسی تبدیلی کا اعلان نہیں کیا جبکہ ایک تجزیہ کار نے اس بیان کو غیراداری غلطی قرار دیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے اصرار کے باوجود کہ جوبائیڈن کی جانب سے دیا گیا بیان امریکی پالیسی میں تبدیلی ظاہر نہیں کرتا، امریکی میرین کور کے ریٹائرڈ کرنل اور اس وقت جاپان فورم فار اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ریسرچ فیلو کا کہنا ہے کہ ان کے بیان کا مطلب واضح تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر کی مہنگائی سے متعلق سوال پر صحافی کو ’گالی‘

ان کا کہنا تھا کہ اس بیان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، امریکی صدر کا یہ بیان واضح ہے کہ اگر چین تائیوان پر حملہ کرتا ہے تو امریکا خاموش نہیں بیٹھے گا۔

'پالیسی سخت کریں'

جو بائیڈن نے خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے جارحانہ انداز کے بارے میں بات کرتے ہوئے مزید سخت تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین پر حملے کی قیمت ادا کریں گے تاکہ چین کو یہ دکھایا جا سکے کہ اگر وہ تائیوان پر حملہ کرتا ہے تو اسے کس طرح کے نتائج و حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جو بائیڈن کے بیان کے اثرات ان کے جاپان کے دورے کے مرکزی مقصد پر ظاہر ہونے کے امکانات ہیں، اس دورے میں وہ انڈو پیسیفک اکنامک فریم ورک کا آغاز کریں گے، جس کا مقصد ایشیا کے ساتھ امریکی شراکت کے لیے اقتصادی ستون فراہم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وائس آف امریکا اردو کو جوبائیڈن کی ویڈیو نشر کرنے پر مشکل کا سامنا

امریکی صدر کے اس دورے میں 'کواڈ' ممالک کے گروپ میں جاپان، ہندوستان اور آسٹریلیا کے رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں شامل ہیں۔

جاپانی وزیراعظم نے اپنے ملک کی جانب سے مضبوط دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کی تیاری پر زور دیا جس کا امریکا نے خیرمقدم کیا۔

جاپانی وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے جو بائیڈن کو بتایا کہ جاپان اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے بڑھتے مطالبات کے درمیان جاپان کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن بننے پر انہیں بائیڈن کی حمایت حاصل ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ چین اور روس پہلے ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں