خیبر پختونخوا کے سوا ملک میں کہیں 'فتنہ و فساد مارچ' کی سرگرمی نہیں، وفاقی وزیر داخلہ

اپ ڈیٹ 25 مئ 2022
وفاقی وزیر داخلہ  رانا ثنااللہ  اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب  کر رہے تھے—فوٹو ڈان نیوز
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے سوا ملک کے کسی حصے میں عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ اسلام آباد کی جانب 'فتنہ و فساد مارچ' کی کوئی سرگرمی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ آج کا جو فتنہ و فساد مارچ عمران خان نے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا اس میں انہوں نے فتنہ مارچ میں 20 لاکھ لوگوں کے عوامی سیلاب کی شرکت کا دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ 20 سے 30 لاکھ لوگوں کے درمیان تعداد پر مشتمل عوامی سیلاب اسلام آباد کی جانب بڑھے گا۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ایک مقام پر بتی چوک پر 200 سے 250 لوگوں پر مشتمل عوامی سیلاب برآمد ہوا اور دو ڈھائی گھنٹے کی پولیس کے ساتھ آنکھ مچولی کے بعد واپس چلا گیا اور ان کے رہنماؤں نے خودساختہ کوریج کرائی کہ ہمیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کے باقی اضلاع میں امن و امان کی صورت حال اس وقت مکمل طور پر قابو میں ہے اور میں عوام کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس مارچ کو ناکام بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو چند سو افراد اس مارچ کاحصہ بنے ہیں، ان کے لیے میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے اور وہ عمرانی فتنے میں گمراہ ہو کر ملک و قوم کے نقصان میں حصہ نہ ڈالیں اور جو شخص قوم کو مزید تقسیم کرنا چاہتا ہے اس کی اس کوشش کا حصہ نہ بنیں۔

'کے پی حکومت کی سرپرستی میں وفاق پر چڑھائی غیر آئینی ہے'

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام شکریہ کے ساتھ ساتھ مبارک باد کے مستحق ہیں کہ وہاں کسی کو معلوم بھی نہیں ہے کہ ملک میں کوئی فتنہ و فساد مارچ ہو بھی رہا ہے جبکہ سندھ میں بھی، سوائے کراچی کے میں اکا دکا واقعات کے پورے سندھ کی صورت حال اس سے بھی بہتر ہے اور سندھ کے باسیوں نے بھی اس فتنہ و فساد مارچ کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 2 مقامات سے 3 سے 4 ہزار لوگ آرہے ہیں ان کے پاس سرکاری مشینری، ٹیئر گنز، کرینز اور اسلحہ بھی موجود ہے اور وہ لوگ صوبائی حکومت کے پروٹوکول اور سرپرستی کے ساتھ وفاق پر چڑھائی کرنے کے ادارے سے رواں دواں ہیں جو کہ غیر آئینی عمل ہے۔

رانا ثنااللہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام سڑکوں پر دھکے کھا رہے ہیں جبکہ انقلابی رہنما صاحب خود ہیلی کاپٹر پر سفر کر رہے ہیں، جب عمران خان نے صوابی میں لوگوں سے خطاب کیا تو اس وقت 10 سے 11 ہزار لوگ موجود تھے جبکہ جس وقت ان کا قافلہ وہاں سے روانہ ہوا ہے اس وقت ان کے ہمراہ 5 سے 6 ہزار لوگ موجود ہیں۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ وہ ہے وہ عوامی سیلاب جس کو لے کر عمران خان وہاں سےچلے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ اگر ان میں کوئی شرم ہے تو ان کو اپنا مارچ اس وقت ملتوی کر دینا چاہیے تھا جب ان کے مارچ میں اس سے آدھے لوگ بھی شامل نہیں تھے، جتنے افراد کی شرکت کا انہوں نے دعویٰ کیا تھا۔

'خیبر پختونخوا سے آنے والے کی خاطر مدارت کا انتظام کیا ہوا ہے'

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران پی ٹی آئی نے ملک کی معیشت کو تباہ کیا جبکہ 3 ماہ سے انہوں نے پوری قوم کو یرغمال بنایا ہوا تھا اور آج باقاعدہ آئی ایم ایف کے مذاکرات کے وقت اس لانگ مارچ کا منصوبہ بنایا گیا تاکہ 25 مئی کو ہونے والے مذاکرات میں خلل پڑے اور پاکستان کی معیشت کی بحالی کا کوئی امکان ہے تو وہ بھی نہ رہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس دن کشمیری رہنما یٰسین ملک کے حوالے سے آنے والے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بات نہ ہوسکے جبکہ یٰسین ملک کی بیوی نے ان سے اپیل کی تھی کہ اس تاریخ کو تبدیل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے اس فتنہ و فساد مارچ کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے، انہوں نے اس شر انگیزی و فتنہ انگیزی کو مسترد کیا ہے اور پی ٹی آئی کا بیانییہ صرف سوچل میڈیا پر نظر آتا ہے اور وہاں بھی ان کے بیانیے کے نظر آنے کی وجہ کچھ تکنیکی طریقوں سے ایک ہی شخص کئی لاکھ پوسٹس کردیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خونی مارچ کہنے والا آج چھپا ہوا ہے، فواد چودھری دو ڈھائی سو بندوں کے سیلاب کو لے کر رواں دواں ہے، خیبر پختونخوا سے آنے والے لوگوں کی خاطر مدارت کا ہم نے انتظام کیا ہوا ہے۔

'سپریم کورٹ کے حکم کے پابند ہیں'

ان کا کہنا تھا کہ مجمعوعی طور پر 4 ہزار 7 سو 14 چھاپے مارے گئے، پورے پنجاب سے 1700 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں نے 250 لوگ بیان حلفی دے کر مارچ اور فتنہ و فساد سے اظہار لا تعلقی کرکے اپنے گھروں کو چلے گئے ہیں۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آئین کا ایک محافظ ادارہ ہے، آئین کا تحفظ ہر ادارے پر ہے، آئین کے تحفظ کی سب سے بڑی ذمہ داری عدالت کی ہے، وزیراعظم نے حکم دیا ہے، عدالت جو بھی حکم دے گی اس پرعمل کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، حکومت کا پی ٹی آئی سے کوئی معاہدہ نہیں ہونے جا رہا، ہم سپریم کورٹ کے ہر حکم کے پابند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، 4 رکنی ٹیم میں شامل نہیں ہوں، پی ٹی آئی نے بابر اعوان کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے، حکومت عدالتی حکم پر عمل کی پابند ہے، وزیراعظم نے بھی بیٹھ کر بات کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں نہ کوئی معاہدہ ہے، اس حوالے سے بے بنیاد خبریں چلائی جا رہی ہیں۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے انہی کی پیٹیشن پر ایک مذاکراتی ٹیم کا کہا ہے، انہوں نے بابر اعوان کی سربراہی میں 4 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے، وزیراعظم نے بھی 4 رکنی ٹیم تشکیل دی ہے، بیٹھ کر بات کرے گی، سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے حکم کو مانیں گے، سپریم کورٹ نے مذاکرت کے لیے ٹیم کا کہا ہے تو مانیں گے، وزیر اعظم شہبازشریف عدالت کا حکم تسلیم کریں گے۔

'تبلیغی جماعت کی جگہ پر آئیں، وہ انہیں ریاست مدینہ کے بارے میں بھی بتائیں گے'

وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیٹیشن حکومت نہیں فیصل چودھری نے دائر کی، بابر اعوان ہی عدالت میں جا کر پیش ہوئے اور عدالت میں مرضی کی جگہ کا کہا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تبلیغی جماعت کے اجتماع کی جگہ کی بات کی ہے، تبلیغی جماعت والی جگہ بہت بڑی جگہ ہے، تبلیغی جماعت والے انہیں ریاست مدینہ کے بارے میں بھی بتائیں گے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پچھلے دھرنے میں بھی عدالتی احکامات کو انہوں نے نہیں مانا تھا، انہوں نے پی ٹی وی کی بلڈنگ پر بھی حملہ کیا تھا، عدالت کے فیصلے کو حکومت تسلیم کرے گی۔

ریاست کی عمل داری پر سمجھوتہ نہیں کیاجائے گا، مریم اورنگزیب
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

بعد ازاں، اسلام آباد میں ایک اور پریس کانفنرس کے دوران وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ایک طرف وہ شخص ہے جو گزشتہ 4 سال کے دوران دوسروں پر جھوٹے الزامات لگانے کے بعد ایک بھی الزام ثابت نہ کرسکنے والا شخص آج پھر تخریب کاری، فتنہ و فساد پھیلانے کے لیے کنٹینر پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جانب ملک کا وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ 4 برسوں کے دوران سی پیک پروجیکٹ میں شامل بجلی کے بند منصوبے کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے پہنچا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی عمران خان کی منتیں کرتی رہی مگر کسی نے ان سے ملنا گوارہ نہیں کیا، پرسوں اس کمپنی نے شہباز شریف سے رابطہ کیا اور وہ آج منصوبے بحال کرنے کے لیے پہنچے۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ایک طرف تعمیر و ترقی کی شہباز شریف کی تصویر تھی جس میں وہ گزشتہ حکومت کے دوران بند کیے گئے منصوبوں کو بحال کرنے، کرپٹ ٹولے کی مچائی تباہی ٹھیک کرنے، معاشی بدحالی کو خوشحالی میں بدلنے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔

'عوامی سیلاب کا اعلان کرنے والا فیس سیونگ ڈھونڈ رہا ہے'

مریم اورنگزیب نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جانب ایک بار پھر تخریب کاری، فتنہ و فساد کی تصویر دیکھی جو آج پھر کنٹینر پر ہے، گزشتہ 4 سال وزیر اعظم کی کرسی پر رہے ہیں تو آج کس چیز کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، دوسری جانب عوام نے دیکھا کہ پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے، پولیس والے شہید ہوئے، پی ٹی آئی کے عہدیداروں، ٹکٹ ہولڈرز کے گھروں سے اسلحہ برآمد ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام نے دیکھا کہ لوگوں کو سڑکوں پر بلا کر خود ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر ہوا میں معلق رہے، عوام نے دیکھا آج بھی ان کی زبان سے صرف گالی نکل رہی ہے، آج بھی فتنہ و فساد بپا کرنے کی دھمکی نکل رہی ہے، یہی تخریب و تعمیر کا فرق ہے جو عوام نے آج واضح کردیا ہے، ملک کے عوام نے اعلان کیا ہے کہ ہمیں ملک کی تعمیر، روزگار، معاشی بحالی، مہنگائی کا خاتمہ، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ چاہیے، ملک ان حالات میں کسی طرح کے فساد کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عوام کو مبارک باد دیتی ہوں کہ انہوں نے گالی گلوچ، بدزبانی، الزام تراشی، فتنہ و فساد، بدتمیزی کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں فوٹو شاپ کے ذریعے چھوٹے مجمعے کو بڑا دیکھانے کا فرق آج دن کی روشنی میں ظاہر ہوگیا، عوام نے ان کو ہمیشہ مسترد کیا ہے، پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عوام نے انہیں مسترد کیا ہے جس کا جواب ان کو آج مل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی سیلاب کا اعلان کرنے والا آج فیس سیونگ ڈھونڈ رہا ہے، اب تعمیر و ترقی کا سفر شروع ہوچکا اور پاکستان کے عوام صرف یہی چاہتے ہیں۔

'خونی، فسادی لشکر کشی جمہوریت نہیں، اجازت نہیں دیں گے'

سابق وزیراعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ یہ کسی معاہدے کو پورا کرنا جانتے ہیں نہ کسی وعدے کو پورا کرنا جانتے ہیں، ان کا ماضی گواہ ہے کہ ان کا کیا کردار رہا ہے، یہ احسان فراموش شخص ہے، اس پر کسی قسم کا یقین نہیں ہے لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ خونی، فسادی مارچ کی اجازت نہیں دیں گے، خونی، فسادی لشکر کشی جمہوریت نہیں ہے اور عوام کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اورپنجاب کی حکومتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کی عمل داری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

وزیراطلاعات ان خفیہ اطلاعات کابھی حوالہ دیا جن میں بتایا گیا ہے کہ اسلحے اور لاٹھیوں سے لیس افراد تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں شامل ہوں گے تاہم انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو اسلام آباد میں خون خرابہ نہیں کرنےدیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں