وزیراعظم کا ڈی چوک کا دورہ، امن و امان قائم رکھنے پر سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین

اپ ڈیٹ 26 مئ 2022
وزیر اعظم نے ڈی چوک کا دورہ کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ —فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے ڈی چوک کا دورہ کرکے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ —فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ کے دوران امن و امان قائم رکھنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

وزیر اعظم نے اسلام آباد میں ڈی چوک کا دورہ کیا جہاں انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران و جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے وسیع تر مفادات اور عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لیے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جو فرض ادا کیا ہے اس پر میں تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحسین پیش کرتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ مشکل حالات میں ڈٹ کر آپ نے پاکستان کا دفاع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے قوم یہی امید رکھتی ہے کہ ذاتی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہوکر پاکستان کی خدمت کریں اور یہی وہ طریقہ ہے جس سے ہم قائد اعظم کا پاکستان بنا سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومتی دعووں کے برعکس پی ٹی آئی کےخلاف کریک ڈاؤن، رات گئے گھروں پر چھاپے

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ڈی چوک لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسلام آباد، پنجاب، اور سندھ میں آئین کی دفعہ 144 نافذ کرد گئی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت اتحادی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے سے روکنے کا اعلان کیا تھا۔

اتحادی جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 25 مئی کو لانگ مارچ کے نام پر فتنہ فساد مارچ کیا جارہا ہے، یہ کوئی جمہوری مارچ نہیں بلکہ قوم کو تقسیم کرنے، ملک میں افراتفری اور انتشار کو فروغ دینے کے لیے کیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز ملک بھر سے لانگ مارچ میں شرکت کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان سڑکوں پر نکلے تھے اور مختلف شہروں میں پولیس نے قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ان کو روکنے کی کوشش کی اور کارکنان کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسوں گیس کا استعمال دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور چھاپے کے دوران پولیس اہلکار قتل، حکومت اور پی ٹی آئی کے ایک دوسرے پر الزامات

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک بھر میں تحریک انصاف کے کارکنان اور رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد کارکنان کو تحویل میں لیا تھا۔

پولیس نے ماڈل کالونی میں پی ٹی آئی کے کارکنان کے گھر میں چھاپہ مارا جہاں ملزمان نے قانون کو ہاتھ میں لیتے ہوئے فائرنگ کی تھی جس میں پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا تھا جس کا الزام تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں۔

منگل کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے آئی جی اسلام آباد اور ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ یقینی بنائیں کہ غیر ضروری طور پر کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے حکومت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار نہ کرنے اور احتجاج کے لیے اسلام آباد کے سیکٹر ایچ 9 اور جی 9 کے درمیان جگہ فراہم کرنےکا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: 6 روز میں الیکشن کا فیصلہ نہیں کیا تو 20 لاکھ افراد کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آؤں گا، عمران خان

تاہم عدالتی حکم کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان بدھ کی رات ڈی چوک پہنچے تھے جس کے بعد وفاقی حکومت نے اہم سرکاری عمارتوں کی حفاظت کے لیے ریڈ زون میں فوج تعینات کردی تھی۔

کافی رکاوٹیں عبور کرنے کے بعد آج سابق وزیر اعظم اسلام آباد پہنچے تھے اور ریڈ زون میں فوج تعینات ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم عمران خان نے حکومت کو 6 روز میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں