جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے کا کیس: ٹک ٹاکر کی ضمانت قبل از گرفتاری مسترد

27 مئ 2022
ٹک ٹاکر نوشین عرف ڈولی کی ضمانت مسترد کردی گئی—اسکرین گریب ڈولی آفیشل ٹک ٹاک
ٹک ٹاکر نوشین عرف ڈولی کی ضمانت مسترد کردی گئی—اسکرین گریب ڈولی آفیشل ٹک ٹاک

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈولی کی جنگل میں آگ لگانے سے متعلق کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کردی۔

ٹک ٹاک پر ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد فالورز رکھنے والی معروف ٹک ٹاکر نوشین سعید عرف ڈالی نے سوشل میڈیا پر ویڈیوجاری کی تھی، جس میں بظاہر مرگلہ ہلز پر آتشزدگی کے دوران پرفارم کر رہی ہیں اور لکھا کہ ‘میں جہاں ہوتی ہوں وہاں آگ لگ جاتی ہے’۔

مزید پڑھیں: جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے والی ٹک ٹاکر کی عبوری ضمانت منظور

ٹک ٹاکر کی ویڈیو پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور خیال ظاہر کیا جارہا تھاکہ انہوں نے صارفین کا فیڈ بیک حاصل کرنے کے لیے آگ لگائی۔

ویڈیو اپ لوڈ ہونے کے چند گھنٹوں کے بعد ویڈیو ہٹادی گئی تھی۔

بعد ازاں نوشین سعید نے اپنے ایک معاون کے ذریعے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ یڈیو میں نظر آنے والی آگ انہوں نے نہیں لگائی جبکہ ویڈیو بنانے میں کوئی نقصان نہیں ہے۔

انہوں نے جنگل میں آگ لگانے کے الزام پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج ہونے کے بعد ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست دی تھی اور اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 27 مئی تک ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں آج سماعت سے قبل نوشین سعید کے وکیل میاں طارق نے جج عابدہ سجاد کی عدالت سے مقدمے کی منتقلی کے لیے درخواست دائر کردی۔

مقدمے کی منتقلی کے لیے دائر درخواست پر سیشن جج کامران بشارت مفتی نے سماعت کی جہاں درخواست گزار کے وکیل میاں طارق نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ضمانت مچلکے جمع کرادیے ہیں اور اپنے دوست کی جانب سے شورٹی دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناقدین 'حقیقت' سے واقف نہیں، مارگلہ میں 'آگ لگا کر' ویڈیو بنانے والی ٹک ٹاکر کی وضاحت

جج نے ضمانت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی وکیل کی جانب سے دی گئی شورٹی تسلیم نہیں کرسکتی۔

وکیل نے کہا کہ ہم مقامی شورٹی کا انتظام نہیں کر سکتے، جج نے اپنا ذہن سننے سے پہلے بنا لیا اور میرٹ پر کہیں بھی درخواست ضمانت ٹرانسفر کر دیں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ درخواست ضمانت ٹرانسفر کی درخواست پر سرکار کے جواب کے لیے رکھ لیتے ہیں۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جس جنگل میں آگ لگی وہ علاقہ ہری پور کا علاقہ ہے جبکہ شکایت کنندہ نے ابھی تک وقوع کی نشاندہی نہیں کی۔

جج نے استفسار کیا کہ ضمانت منتقلی کی درخواست صبح کے لیے رکھ لیتے ہیں، جس پر وکیل نے استدعا کی کہ آج ہی نمٹا دیں تاہم جج نے بتایا کہ مجھے جیل انسپکشن پر جانا ہے۔

جج کامران بشارت مفتی نے کہا کہ درخواست پر ہم مدعی مقدمہ کو بھی سن لیتےہیں اور سماعت یکم جون تک ملتوی کر دی۔

دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج عابدہ سجاد نے نوشین سعید کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جہاں عدالت نے ملزمہ کو تین دفعہ بلایا لیکن وہ پیش نہیں ہوئی جبکہ وہ وکیل کے چیمبر میں موجود رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مارگلہ میں آگ لگاکر ویڈیوز بنانے پر ٹک ٹاکر کو قانونی کارروائی کا سامنا

وکیل منظور نے عدالت کو بتایا کہ درخواست ضمانت کی منتقلی پر سماعت یکم جون تک ملتوی کردی گئی ہے اور استدعا کی کہ اس وقت تک ضمانت دی جائے۔

سرکاری وکیل حسنین حیدر نے مؤقف اپنایا کہ ڈسٹرکٹ عدالت کے پاس جنگلات میں آگ لگنے سے متعلق کیس سننے کا اختیار نہیں ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج عابدہ سجاد نے درخواست ضمانت خارج کر دی۔

جس کے بعد وکیل نے ضمانت قبل از گرفتاری کی نئی درخواست دائر کی اور سماعت ایک مرتبہ پھر جج عابدہ سجاد نے کی اور دوبارہ درخواست خارج کردی۔

سماعت کے بعد نوشین سعید عرف ڈولی اپنے وکیل کے ساتھ عدالت سے چلی گئی لیکن انہیں تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں