روس کا ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ

اپ ڈیٹ 29 مئ 2022
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ یہ تجربہ نئے ہتھیاروں کی جانچ کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ یہ تجربہ نئے ہتھیاروں کی جانچ کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز

روسی افواج نے اپنے زرکون ہائپرسونک کروز میزائل کے تازہ ترین کامیاب تجربے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب روس نے یوکرین کے خلاف کارروائی تیز کردی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت دفاع نے کہا کہ میزائل کو بحیرہ بیرنٹس میں تعینات ایڈمرل گورشکوف جہاز سے داغا گیا اور اس نے آرکٹک میں بحیرہ وائٹ میں ایک ہزار کلومیٹر (625 میل) دور واقع ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ یہ تجربہ نئے ہتھیاروں کی جانچ کے ایک حصے کے طور پر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روس نے ہائپرسونک میزائل کا 'کامیاب' تجربہ کرلیا

زرکون کا پہلا باضابطہ تجربہ اکتوبر 2020 میں کیا گیا تھا جسے صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک عظیم واقعہ کے طور پر بیان کیا، دیگر تجربے اسی جہاز اور زیر آب آبدوز سے کیے گئے تھے۔

ہائپرسونک ہتھیار کا تازہ ترین تجربہ اس وقت ہوا ہے جب روس، فروری کے آخر میں یوکرین میں شروع کی گئی اپنی جارحانہ کارروائیاں تیز کر رہا ہے۔

میزائل کی رفتار آواز کی رفتار سے 5 سے 10 گنا زیادہ ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ رینج تقریبا ایک ہزار کلومیٹر ہے۔

مزید پڑھیں: روس نے میزائل تجربے میں اپنی ہی سیٹلائٹ تباہ کردی

مارچ میں روس نے کہا تھا کہ اس نے پہلی بار اپنے ہدف کو انتہائی درست نشانہ والے ’کنزال‘ یا ’ڈیگر‘ ہائپر سونک میزائل کا استعمال کیا ہے۔

صدر ولادیمیر پیوٹن نے میزائلوں کو روس کے ہتھیاروں میں نئے ناقابل تسخیر ہتھیاروں کے حصے کے طور پر بیان کیا ہے۔

2018 میں ولادیمیر پیوٹن کے ذریعے متعارف کرائے گئے نئے جنریشن کے ہتھیاروں کو ان کی رفتار کی وجہ سے میزائل ڈیفنس سسٹم کے ذریعے ٹریک کرنا اور روکنا روایتی ہتھیاروں کے مقابلے زیادہ مشکل ہے، تاہم وہ اپنے ہدف کی جانب کم اونچائی پر لانچ کیے جاتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں