بھارت کی پاکستان کو سیلاب سے متعلق پیشگی اطلاع فراہم کرنے کی یقین دہانی

31 مئ 2022
پاکستان اور بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو اس کی حقیقی روح کے تحت نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا— فائل فوٹو: اے بی ڈی
پاکستان اور بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو اس کی حقیقی روح کے تحت نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا— فائل فوٹو: اے بی ڈی

اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے درمیان انڈس کمیشن کے اجلاس کے دوران بھارت نے پاکستان کو سیلاب سے متعلق پیشگی اطلاع کی فراہمی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اعتراضات پر بات چیت کی بھی یقین دہانی کرائی ہے۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی متعلقہ دفعات کے تحت یہ اجلاس ہر سال پاکستان اور بھارت میں ہوتا ہے اور اسی سلسلے میں پاکستان اور بھارت کے انڈس کمیشن کا 118واں دو روزہ اجلاس بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں منعقد ہوا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات نئی دہلی میں شروع

اجلاس میں چھ رکنی پاکستانی وفد کی قیادت پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر سید محمد مہر علی شاہ جبکہ بھارتی وفد کی سربراہی بھارت کے انڈس واٹر کمشنر اے کے پال نے کی۔

منگل کو دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جس میں سیلاب کی معلومات کا پیشگی اشتراک، دوروں/معائنوں کا پروگرام اور 31 مارچ 2022 کو ختم ہونے والے سال کے لیے مستقل انڈس کمیشن کی رپورٹ پر دستخط شامل تھے۔

دوران اجلاس پاکستان نے مغربی دریاؤں پر بھارت کے ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں پر اپنے اعتراضات کو اجاگر کیا جبکہ پاکل دل سمیت بھارتی منصوبوں پر پاکستان کے اعتراضات کا بھی جواب طلب کیا گیا۔

اجلاس میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ معاہدے کی دفعات اور 1989 سے 2018 تک رائج عمل کے مطابق سیلاب سے متعلق پیشگی معلومات فراہم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: آبپاشی کیلئے پانی کی قلت 45 فیصد تک پہنچ گئی، اِرسا نے صوبوں کو خبردار کردیا

بھارت نے اجلاس میں آنے والے سیلاب کے موسم کے بعد دوروں/معائنوں کا بندوبست کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کے بقایا اعتراضات پر اگلی ملاقات میں بات کی جائے گی کیونکہ وہ ابھی تفصیلات کا جائزہ لے رہا ہے۔

دونوں فریقوں نے سندھ طاس معاہدے کو اس کی حقیقی روح کے تحت نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ کمیشن کا اگلا اجلاس جلد از جلد پاکستان میں منعقد ہوگا۔

پاکستانی وفد گزشتہ اتوار کو واہگہ اٹاری سرحد کے ذریعے مذاکرات میں شرکت کرنے کے لیے گیا تھا۔

دونوں ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات اس وقت ہوئے ہیں جب بھارتی ریاست کیرالہ میں وقت سے پہلے مون سون پہنچنے کی مثبت خبریں آئی ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ میں پانی کے بہاؤ کے معائنے پر قومی اسمبلی کی کمیٹی سے پنجاب ناخوش

پاکستان کا یہ دوسرا وفد ہے جس نے گزشتہ کچھ ہفتوں میں بھارت کا دورہ کیا ہے، رواں ماہ ایک پاکستانی وفد نے نئی دہلی میں شنگھائی کوآپریشن آرگنائیزیشن، اور ریجنل اینٹی ٹیرر اسٹرکچر کی میٹنگ میں شرکت کی تھی۔

رواں برس مارچ میں بھارت وفد نے بات چیت کے لیے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا جس کی سربراہی واٹر کمشنر پی کے سکسینا کر رہے تھے۔

مارچ میں ہونے والی بات چیت کے دوران بھارتی وفد نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس کے تمام منصوبےسندھ طاس معاہدے کی دفعات کے مطابق ہیں اور اس مؤقف کی حمایت میں تکنیکی تفصیلات بھی فراہم کی گئی تھی۔

دونوں ممالک فضلے کے ڈرین کے معاملے پر بھی بات چیت کی تھی اور پاکستان نے یقین دلایا تھا کہ دریائے ستلج میں فضلیکا ڈرین کے بہاؤ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان کو تحفظات

1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت تین مشرقی دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی کا پانی غیر محدود استعمال کے لیے بھارت کو دیا جاتا ہے جب کہ تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو دیا جاتا ہے۔

اس کے علاوہ بھارت کو یہ حق بھی ہے کہ وہ تین مغربی دریاؤں پر منصوبوں کے ذریعے بجلی پیدا کرے، ان منصوبوں کی ڈیزائن کے مخصوص معیار کے حوالے سے پاکستان 1960 کے معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں پر بھارتی ہائیڈرو الیکٹرک منصوبوں کے ڈیزائن پر اعتراضات اٹھا سکتا ہے کیوں کہ ماضی میں بہت سے مسائل حل ہو چکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

نواز May 31, 2022 11:42pm
پاکستانی وفد اس بات پر لولی پاپ چوستے ہوئے واپس آ گئے ، انڈیا کی تعصبی اور مسلمان مخالف گورنمنٹ نے اپنے ملک کے اکثریتی مسلم صوبے کیرالہ کی گورنمنٹ کو اطلاع نہیں دی اور انکا سیلاب سے بے پناہ نقصان ہوا ، تو وہ پاکستان کو کیا اطلاع دیں گے-