جنوبی ایشیا میں پانی کی قلت نے وائٹ ہاؤس میں خطرے کی گھنٹی بجادی

03 جون 2022
پیپر میں مزید کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی خطے کو متاثر کر رہی ہے—فائل فوٹو: آئی  این پی
پیپر میں مزید کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی خطے کو متاثر کر رہی ہے—فائل فوٹو: آئی این پی

وائٹ ہاؤس کی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بین ریاستی آبی تنازعات بڑھ رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ 'چھ دہائیوں اور چار جنگوں کو برداشت کر چکا ہے لیکن اب اسے آبادی میں اضافے اور پن بجلی کے استعمال پر اختلاف سے علاقائی دباؤ کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ مشاہدات عالمی آبی سلامتی پر پہلے امریکی ایکشن پلان میں نوٹ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:پانی کی کمی اور پاکستان کا مستقبل

پالیسی پیپر نائب امریکی صدر کمالا ہیرس نے پیش کیا جس میں کہا گیا کہ 'ایسے میں کہ جب گزشتہ دہائی میں بھارت کے اندر پانی کی گورننس میں بہتری آئی ہے ذیلی قومی بین ریاستی آبی تنازعات میں اضافہ ہوا ہے'۔

رپورٹ میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی ہے کہ۔ 2040 تک افغانستان، کرغزستان، قازقستان، پاکستان، ترکمانستان اور ازبکستان دنیا کے سب سے زیادہ پانی کی کمی کا شکار ممالک میں شامل ہوں گے

پیپر میں مزید کہا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی پہلے ہی خطے کو متاثر کر رہی ہے، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت، کم بارشوں اور گلیشیئرز کے اپنی جگہ سے ہٹنے کے باعث پانی کی فراہمی پر مزید دباؤ پڑ رہا ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو پانی کی کمی سے نمٹنے کے لیے جامع طرز حکمرانی کی ضرورت ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہوا کے درجہ حرارت میں حالیہ اضافے اور افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے پہاڑی علاقوں میں بارش اور برف باری میں کمی نے شدید اور طویل خشک سالی کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں مال مویشیوں کا نقصان، زرعی پیداوار میں کمی اور زیر زمین پانی میں کمی واقع ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تمام عوامل پانی کی فراہمی، خوراک کی حفاظت، توانائی کے گرڈز، سیاسی استحکام اور کچھ خطوں کی رہائش' کے لیے خطرہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں