عدالت نے جزلان قتل کیس میں نامزد ملزم کو بچہ جیل بھیج دیا

اپ ڈیٹ 05 جون 2022
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی— فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی— فائل فوٹو: ڈان نیوز

جوڈیشل مجسٹریٹ نے جزلان قتل کیس میں ملوث کم عمر ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بچہ جیل بھیج دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملزمان حسنین، اس کے دو بھائیوں عرفان فیض اور احسن فیض اور دوست انشال کے خلاف بحریہ ٹاؤن کراچی میں معمولی تنازع پر مبینہ طور پر فائرنگ کر کے کم عمر جزلان کو قتل کرنے کا مقدمہ ہے۔

حسنین کے والد محمد فیض خان بھی مقدمے میں گرفتار ہیں، کیونکہ جزلان کے قتل میں استعمال ہونے والے اسلحے کا لائسنس ان کے نام پر جاری کیا گیا تھا۔

جسمانی ریمانڈ ختم ہونے کے بعد تفتیشی افسر نے ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ فرقان کریم کی عدالت میں پیش کیا۔

انہوں نے مقدمے میں نامزد تیسرے ملزم انشال کو بھی عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ انشال ریٹائرڈ میجر کا بیٹا ہے، اس نے ایک روز قبل تفتیش میں حصہ لینے کے لیے پولیس کو خود گرفتاری دی ہے۔

مزید پڑھیں: 19 سالہ جزلان کے قتل میں ملوث ایک اور ملزم گرفتار

ملزمان باپ اور بیٹوں کی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئے تفتیشی افسر نے عدالت سے مطالبہ کیا انشال کی جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسے تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کیا جائے۔

تاہم وکیل دفاع نے درخواست دائر کی کہ حسنین کی عمر 16 سال ہے اور یہ سندھ جووینائل جسٹس سسٹم کے آرڈیننس 2000 کے تحت قانونی نرمی کا مستحق ہے۔

وکیل نے حسنین کا بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کا انٹری پاس، اسکول سرٹیفیکٹ اور بے فارم عدالت میں پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ اسے ریمانڈ کے لیے بچہ جیل بھیجا جائے۔

تفیتیشی حکام کی استدعا منظور کرتے ہوئے جج نے فیض محمد خان اور انشال کو تحقیقات کے لیے 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت دی کہ تحقیقاتی رپورٹ کے ساتھ انہیں آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن میں نوجوان کے قتل میں ملوث 3 ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوئے

عدالت نے حسنین کو بچہ جیل بھیجتے ہوئے اسے بھی آئندہ سماعت میں عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی۔

پولیس کے مطابق حسنین نے جزلان کے ساتھ جھگڑا کیا تھا، انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹس (آئی سی ایم اے) کے طالبعلم جزلان نے ملزمان کو لاپرواہی سے گاڑی چلانے سے روکا تھا جس کی وجہ سے ملزمان نے ان کا پیچھا کیا۔

ملزمان کی جانب سے ’ایفل ٹاؤر بحریہ ٹاؤن‘ کے قریب کار سے متاثرین پر فائرنگ کی گئی جس میں جزلان جاں بحق جبکہ اس کا دوست زخمی ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں