حمزہ شہباز کا عہدہ بچانے کیلئے مسلم لیگ (ن) کی ’باغی‘ اراکین کو واپس لانے کی کوششیں

حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رکھنے کے لیے مسلم لیگ (ن) نے ناراض اراکین سے روابط تیز کردیے —فائل فوٹو: گورنر ہاؤس پنجاب
حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر برقرار رکھنے کے لیے مسلم لیگ (ن) نے ناراض اراکین سے روابط تیز کردیے —فائل فوٹو: گورنر ہاؤس پنجاب

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر ملک چھوڑنے پر تنقید کرنے پر پارتی سے نکالے گئے 4 ’باغی‘ اراکین کے ماضی میں کیے گئے تنقیدی عمل کو نظر انداز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے نئے انتخاب کی صورت میں حمزہ شہباز کا عہدہ بچانے کے لیے ناراض اراکین کو دوبارہ پارٹی میں لانے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں پارٹی پوزیشن کو مزید مضبوط کرنے کے لیے چار میں سے دو اراکین، گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے اشرف انصاری اور نارووال سے تعلق رکھنے والے رکن پنجاب اسمبلی محمد غیاث الدین کو پارٹی میں واپس لایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز پنجاب کے 21 ویں وزیراعلیٰ بن گئے

واضح رہے کہ اشرف انصاری اور محمد غیاث الدین نے دو سال قبل مسلم لیگ (ن) کو خیرباد کہہ کر اس وقت کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ہاتھ ملا لیا تھا۔

صوبائی اسمبلی میں اکثریت کھونے کے بعد اپنی پوزیشن کو خطرہ محسوس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف پر تنقید اور سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات کرنے پر اکتوبر 2020 میں پارٹی سے نکالے گئے اراکین صوبائی اسمبلی کو پارٹی میں واپس نہ لانے کے نام نہاد اصول پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔

یہ سمجھوتہ وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو بچانے کے لیے کیا گیا ہے جنہیں وزارت اعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الہٰی کے چیلنج کا سامنا ہے۔

اسی طرح اشرف انصاری نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا مشہود کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اپنے بیانیے سے ملک میں تقسیم پیدا کرنے کی وجہ سے وہ سابق وزیر اعظم عمران خان سے ناخوش ہیں، رانا مشہود نے انہیں پارٹی میں واپس آنے پر خوش آمدید کہا۔

یہ بھی پڑھیں: نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز آج عہدے کا حلف اٹھائیں گے

ایسا لگتا ہے کہ ’باغی‘ اراکین کے لیے یہ ہر لحاظ سے کامیابی کی صورت حال ہے، جنہیں پہلے عثمان بزدار نے ’دل کھول کر‘ پارٹی میں جگہ دی تھی اور اب حمزہ شہباز انہیں مزید نوازنے کے لیے موجود ہیں۔

ان اراکین نے نواز شریف کو بیرون ملک قیام پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ عثمان بزدار ان کے مسائل غور سے سنتے ہیں اور انہیں حل بھی کیا ہے۔

جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے گوجرانوالہ میں ریلی کا انعقاد کیا تھا جس میں نواز شریف نے فوج کے قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، تب مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پارٹی سے منحرف ہونے کے لیے اشرف انصاری کی رہائش گاہ پر اکٹھے ہوئے تھے۔

تاہم مزید 2 ناراض اراکین، خانیوال سے تعلق رکھنے والے فیصل نیازی اور شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے میاں جلیل احمد شرقپوری تاحال تحریک انصاف کے کیمپ میں شامل ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ حمزہ شہباز کو ووٹ نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کی حلف برداری، صدر پاکستان کو حلف کیلئے نمائندہ مقرر کرنے کی ہدایت

تاہم پارٹی کے اندرونی ذرائع نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) انہیں (باغی اراکین) کو بھی ایک اچھی پیشکش کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ وہ شریف خاندان کی پارٹی سے ان کی کھوئی ہوئی محبت کو دوبارہ بحال کرے گی‘۔

یاد رہے کہ حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر الیکشن کمیشن کی طرف سے گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کو نااہل قرار دینے کے بعد پنجاب میں موجودہ وزیر اعلیٰ کی پوزیشن کمزور ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں