عمران خان کو فراہم سیکیورٹی ہی انہیں ضمانت ختم ہونے پر گرفتار کرلے گی، رانا ثنااللہ

اپ ڈیٹ 05 جون 2022
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کواسلام آباد واپسی پرخوش آمدید کہتے ہیں — فائل فوٹو : ڈان نیوز
رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کواسلام آباد واپسی پرخوش آمدید کہتے ہیں — فائل فوٹو : ڈان نیوز

وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی بنی گالہ رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی کا حصہ بننے والے پولیس اہلکار ضمانت ختم ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم کو گرفتار کر لیں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹوئٹس میں وزیر داخلہ نے عمران خان کی پشاور سے اسلام آباد واپسی پر خوش آمدید کہا۔

پی ٹی آئی کے سربراہ خیبرپختونخوا سے شروع ہونے والا پارٹی کا 'آزادی مارچ' اسلام آباد میں اچانک ختم ہونے کے بعد واپس خیبر پختونخوا آگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘سیکیورٹی خدشات’: عمران خان کو لاہور جلسے سے ویڈیولنک خطاب کی تجویز

پی ٹی آئی رہنما شہباز گِل کی جانب سے تب سے یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی ختم کردی گئی ہے۔

رانا ثنااللہ نے آج اپنی ٹوئٹس میں کہا کہ ’عمران خان نیازی کو اسلام آباد واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں، قانون کے مطابق ان کو سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نیازی ملک میں ہنگامہ آرائی، فتنہ فساد، افراتفری پھیلانے اور وفاق پر مسلح حملوں کے جرائم کے تحت درج 2 درجن سے زائد مقدمات میں بطور ملزم نامزد ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم

انہوں نے لکھا کہ ’عدالتی ضمانت ختم ہونے پر قانون کے مطابق فراہم کی گئی یہی سیکیورٹی عمران نیازی کو بڑی خوش اصلوبی سے گرفتار کرلے گی‘۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ملک میں فساد فی العرض برپا کرنے والا وہ شخص جو اخلاقی اور جمہوری قدروں سے یکسر عاری ہو اور اپنے مخالفین کو کبھی غدار اور یزید کہہ کر پکارتا ہوا، کس طرح ایک جمہوری معاشرے میں ایک سیاسی جماعت کا سربراہ ہوسکتا ہے؟ یہ پوری قوم کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کو 'قتل کرنے کی سازش کی جارہی ہے'، فیصل واڈا کا دعویٰ

واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف 25 مئی کو 'حقیقی آزادی مارچ' ختم کرنے کے ایک روز بعد اسلام آباد کے متعدد تھانوں میں آتش زنی اور توڑ پھوڑ کے الزامات کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے تھے۔

گزشتہ ہفتے پشاور ہائی کورٹ (پی ایچ سی) نے سابق وزیر اعظم کی 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض 25 جون تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔

پی ٹی آئی چیئرمین کو 25 جون تک اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔

بنی گالہ کے باہر سیکیورٹی ہائی الرٹ

خیال رہے کہ 3 جون کو ایک ٹوئٹ میں شہباز گل نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت نے تھریٹ الرٹس کے باوجود عمران خان کی سیکیورٹی واپس لے لی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سزا یافتہ مریم نواز کو وزیر اعظم کی سطح کی سیکیورٹی دی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت

شہباز گل نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’سابق وزیر اعظم کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے دی گئی سیکیورٹی واپس لے لی گئی، اسلام آباد پولیس کے تمام لوگوں کو کل شام واپس بلا لیا گیا‘۔

انہوں نے لکھا کہ ایک جانب سزا یافتہ مریم صفدر کو وزیر اعظم کے برابر سیکیورٹی دی جارہی ہے، دوسری جانب امت مسلمہ کے رہنما سے سیکیورٹی واپس لے لی گئی، یہ امپورٹڈ حکومت کی گھٹیا حرکتیں ہیں۔

گزشتہ شب اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ عمران خان کی متوقع آمد کے پیش نظر بنی گالہ کے اطراف سیکیورٹی کو مزید سخت کر کے ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹ کیا کہ ’تاہم ابھی تک اسلام آباد پولیس کو عمران خان کی ٹیم کی واپسی کی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ملی‘۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے موبائل فون سیالکوٹ جلسے کے بعد چوری ہوگئے، شہباز گل

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ ’سیکیورٹی ڈویژن نے بنی گالہ میں سخت سیکورٹی تعینات کر دی ہے، بنی گالا میں لوگوں کی فہرست اب تک پولیس کو فراہم نہیں کی گئی ہے، اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے حکم کے مطابق کسی بھی اجتماع کی اجازت نہیں ہے‘۔

ٹوئٹ میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ عمران خان کو قانون کے مطابق مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی اور عمران خان کی سیکیورٹی ٹیموں سے بھی باہمی تعاون کی توقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں