وزیراعظم کے دورۂ ترکی سے متعلق اشتہار کے خلاف دائر درخواست خارج

اپ ڈیٹ 06 جون 2022
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے بڑی احتیاط سے اخبارات میں چھپے اشتہار کا جائزہ لیا — فائل فوٹو: سمیر سلیم
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے بڑی احتیاط سے اخبارات میں چھپے اشتہار کا جائزہ لیا — فائل فوٹو: سمیر سلیم

وزیر اعظم شہباز شریف کے بیرون ممالک دوروں پر عوامی پیسوں سے اشتہارات شائع کرانے کے خلاف دائر درخواست عدالت نے خارج کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما علی نواز اعوان کی دائر درخواست پر سماعت کی اور فیصلہ محفوظ کیا۔

بعد ازاں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی درخواست ناقابل سماعت دیتے ہوئے خارج کردی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے دورۂ ترکی سے متعلق اخبارات میں اشتہارات پر تنقید

فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے بڑی احتیاط سے اخبارات میں چھپے اشتہار کا جائزہ لیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اشتہار وزیر اعظم کی ذاتی تشہیر نہیں بلکہ پاکستان اور ترکی کے خصوصی تعلقات سے متعلق تھے اور اشتہار میں ترک صدر کی تصویر بھی لگائی گئی تھی۔

خیال رہے کہ 31 مئی کو وزیراعظم شہباز شریف کے ترکی کے 3 روزہ دورے پر روانہ ہونے پر اس مناسبت سے ملک کے مؤقر روزناموں کے صفحہ اول پر دورۂ ترکی سے متعلق اشتہارات شائع ہوئے تھے۔

—حکومتی اشتہار
—حکومتی اشتہار

تاہم ملک میں جاری مہنگائی کی لہر اور معیشت کی ڈانواں ڈول صورتحال کے تناظر میں حکومت کی جانب سے اشتہارات کی اشاعت نے عوام کی سخت تنقید کو جنم دیا تھا۔

اس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں پی ٹی آئی رہنما علی نواز اعوان نے غیر ملکی دوروں پر پبلک فنڈز کے استعمال کو چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا قواعد: حکومت یا کوئی اور تنقید سے بالاتر نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیراعظم کا دورۂ ترکی پر پبلک فنڈز کا استعمال کرکے میڈیا میں اشتہارات دیے گئے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ دورہ ترکی سے متعلق میڈیا میں اربوں روپے کے اشتہارات کے حوالے سے عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ غیر ملکی دوروں کی اشتہارات کے ذریعے تشہیر کرنے کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، وزیر اعظم کا غیر ملکی دوروں سے متعلق اشتہارات کی تشہیر پر عوامی پیسہ خرچ کرنا غلط ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عوامی پیسوں سے وزیر اعظم یا کسی سرکاری عہدیدار کی تصاویر لگانے والے اشتہارات کا پیسہ ان سے وصول کیا جائے۔

درخواست گزار نے وزیر اعظم شہباز شریف، سیکریٹری خزانہ، سیکریٹری اطلاعات، پی آئی او کو درخواست میں فریق بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں