غذائی بحران مستقبل کے بڑے خطرات کی عکاسی کرتا ہے، اقوام متحدہ

اپ ڈیٹ 08 جون 2022
وزیر فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے بتایا کہ پاکستان میں فصلوں اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت اس کی معاشی صلاحیت کے نصف سے بھی کم ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے بتایا کہ پاکستان میں فصلوں اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت اس کی معاشی صلاحیت کے نصف سے بھی کم ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی 2 فوڈ ایجنسیوں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) اور ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے پوری دنیا میں خوراک کے متعدد بحرانوں کے بارے میں سخت انتباہ جاری کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'ہنگر ہاٹ اسپاٹس: شدید غذائی عدم تحفظ پر ایف اے او-ڈبلیو ایف پی کے ابتدائی انتباہات' کے عنوان سے اپنی مشترکہ رپورٹ میں فوڈ ایجنسیوں نے غذائی بحران سے شدید متاثرہ علاقوں کی مدد کے لیے فوری انسانی بنیادوں پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے جہاں اگلے چند ماہ میں صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ میں ایتھوپیا، نائیجیریا، جنوبی سوڈان، یمن، افغانستان اور صومالیہ کو سنگین صورتحال کا سامنا کرنے والے ممالک میں شمار کیا گیا، اس میں کہا گیا ہے کہ ان ممالک میں تقریباً ساڑھے 7 لاکھ افراد کو بھوک اور اموات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان غذائی عدم تحفظ کا شکار

ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیسلے نے کہا کہ غریب ترین آبادی کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ خوراک کے عالمی بحران سے لاکھوں خاندانوں کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے جو تاحال اس سے محفوظ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'سری لنکا، انڈونیشیا، پاکستان اور پیرو میں پہلے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ مستقبل کے بڑے خطرات کی عکاسی کرتا ہے'۔

دریں اثنا وزیر فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے وزیر اعظم کی پری بجٹ کانفرنس کو بتایا کہ پاکستان میں فصلوں اور مویشیوں کی پیداواری صلاحیت اس کی معاشی صلاحیت کے نصف سے بھی کم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں