جزلان قتل کیس: اہلخانہ نے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کردیا

08 جون 2022
درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ اپنی اور اپنے خاندان کی جان کو خطرات کے باعث انشال نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے—فائل فوٹو:ڈان
درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ اپنی اور اپنے خاندان کی جان کو خطرات کے باعث انشال نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے—فائل فوٹو:ڈان

بحریہ ٹاؤن کراچی میں 19 سالہ مقتول جزلان فیصل کے اہل خانہ نے قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان کو دستیاب دستاویز اور رشتے داروں کے مطابق مقتول کے دادا صابر علی خان نے کی جانب سے بھیجی گئی درخواست میں محکمہ داخلہ سے متعدد وجوہات کی بنا پر جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی گئی ہے۔

درخواست میں بتایا گیا ہے کہ گھناؤنے جرم میں ملوث مجرمان سیاسی و مالی اعتبار سے انتہائی بااثر ہیں جو پولیس کی حقیقی تفتیش کو متاثر کررہے ہیں۔

مقتول کے دادا نے دعویٰ کیا کہ ملزمان مختلف جرائم کے لیے مشہور ہیں اور ان کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج ہیں جن سے وہ کسی نہ کسی طرح نکلنے میں کامیاب رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: جزلان قتل کیس، ایک اور ملزم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

ان کا کہنا تھا کہ ان جرائم میں قبضہ، منشیات اور پانی کی چوری شامل ہے، وہ چوری شدہ پانی شہر میں فروخت کرتے ہیں۔

مزید بتایا گیا کہ اس کیس میں اہم ملزم احسن فیض جس نے اپنے گرفتار بھائی حسنین فیض کے مطابق جزلان کو گولی ماری تھی، ابھی تک فرار ہے اور اسے سیاسی رہنما کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔

ملزم حسنین کے بیان کے مطابق جو 9 ایم ایم کی پستول ان کے والد کی ہے، وہ بھی اب تک برآمد نہیں کی جاسکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن میں نوجوان کے قتل میں ملوث 3 ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوئے

مقتول کے داد نے محکمہ داخلہ کو بھیجی گئی درخواست میں کہا ہے کہ انشال وسیم کو اس کے والد نے 4 جون کو پولیس کے حوالے کیا تھا، وہ گواہ بنے پر تیار ہوگیا تھا تاہم ایک ہی دن میں اس پر فیض محمد فیملی کی جانب سے دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اکیلے ہی اس جرم کو قبول کرلے۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ اپنی اور اپنے خاندان کی جان کو خطرات کے باعث انشال نے جرم کا اعتراف کر لیا ہے۔

اہل خانہ نے بتایا کہ گواہان خوفزدہ اور چھپ رہے ہیں، جے آئی ٹی کے بغیر ان کا ظاہر ہونا ممکن نہیں ہے، جو انصاف کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

مقتول کے دادا نے محکمہ داخلہ پر زور دیا ہے کہ ملزم انشال، جزلان کے اہل خانہ اور گواہان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

ذرائع نے بتایا کہ محکمہ داخلہ نے مقتول کے دادا کی درخواست کو ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید اختر اوڈھو کو بھیجا ہے تاکہ وہ درخواست کے مندرجات کا جائزہ لینے اور کیس کی تحقیقت میں انصاف کی جلد فراہمی کے لیے ضروری معاونت فراہم کرسکیں۔

مزید پڑھیں: عدالت نے جزلان قتل کیس میں نامزد ملزم کو بچہ جیل بھیج دیا

کراچی پولیس چیف جاوید اختر اوڈھو نے علیحدہ سے پولیس قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت جزلان قتل کیس کی تحقیقات اور تحقیقات میں تبدیلی کی سفارشات کے لیے بورڈ تشکیل دیا ہے۔

جاوید اختر اوڈھو کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق بورڈ کی سربراہی ایس آئی یو/ سی آئی اے کراچی کے ایس ایس پی کریں گے، جس میں ایس پی تحقیقات 2 ایسٹ اور ایس پی جمشید بھی شامل ہیں جو تفتیشی افسر کے کردار کا تعین کرکے 7 دن میں سفارشات جمع کروائیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں کچھ نوجوانوں نے جھگڑے کے بعد مبینہ طور پر فائرنگ کی تھی جس میں جزلان جاں بحق جبکہ اس کا دوست میر علی زخمی ہوا تھا۔

بحریہ ٹاؤن کراچی میں رات گئے ملزمان لاپرواہی سے بائیک چلا رہے تھے جس پر متاثرین نے اعتراض کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں