بجٹ 23-2022 : تین شعبوں پر ڈیوٹی ریشنلائزیشن جزوی طور پر منظور

اپ ڈیٹ 09 جون 2022
وزارت خزانہ نے بجٹ میں خام مال پر اے سی ڈی کو مزید کم یا ختم کرنے کی تجویز بھی مسترد کردی — فائل فوٹو/اے ایف پی
وزارت خزانہ نے بجٹ میں خام مال پر اے سی ڈی کو مزید کم یا ختم کرنے کی تجویز بھی مسترد کردی — فائل فوٹو/اے ایف پی

حکومت نے ٹیرف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) کی جانب سے آئندہ بجٹ 23-2022 میں 3 شعبوں پر ڈیوٹی ریشنلائزیشن کی تجویز کی منظوری دے دی ہے جبکہ برآمدی شعبے میں خام مال پر اضافی کسٹم ڈیوٹی (اے سی ڈی) میں مزید کمی اور خاتمے کی 2 اہم تجاویز کو مسترد کر دیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر تجارت نوید قمر کی سربراہی میں ٹی پی بی، وزارت خزانہ کو ٹیرف میں تبدیلی کرنے کی سفارش کرنے والا ادارہ ہے، اس فیصلے کا اعلان بجٹ 23-2022 میں برآمدات میں استعمال ہونے والے خام مال، نیم تیار شدہ مصنوعات پر تمام ڈیوٹی ختم کرنے کے لیے 2 سال قبل شروع کیے گئے پیکیج کے حصے کے طور پر کیا جائے گا۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے پیکیجنگ انڈسٹری، چمڑے کے رنگوں اور ٹیکسٹائل رنگوں کی ویلیو چین پر ڈیوٹی ریشنلائزیشن پر اتفاق کیا ہے، ٹی پی بی پہلے ہی ان تینوں شعبوں کا جائزہ لے چکا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹی پی بی نے انفرادی صنعتوں کی 30 سے 35 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی ریشنلائزیشن کی تجویز بھی پیش کی جس پر بجٹ میں غور کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے بجٹ پر مشاورت کیلئے معاشی ماہرین کو طلب کرلیا

لوہے اور اسٹیل کے شعبوں پر ٹی پی بی کے اہم جائزوں میں سے ایک نے ٹیرف کی شرحوں میں زبردست تبدیلیوں کی تجویز پیش کی، تاہم اس تجویز کو وزارت خزانہ نے بجٹ میں غور کے لیے چھوڑ دیا، اسی طرح وزارت خزانہ نے بجٹ میں خام مال پر اے سی ڈی کو مزید کم یا ختم کرنے کی تجویز کو بھی مسترد کر دیا۔

2 سال قبل حکومت نے ٹیرف ریشنلائزیشن کا عمل شروع کیا تھا جو کہ مالی سال 2024 تک مکمل ہو جائے گا تاکہ ملک سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے خام مال، نیم تیار شدہ مصنوعات پر ڈیوٹی اور ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔

بجٹ 22-2021 میں حکومت نے 600 ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی سے مستثنیٰ ہونے کے علاوہ کئی دیگر ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کی جبکہ 21-2020 میں 2 ہزار ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کم کی گئی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکن بزنس کونسل کے وفد نے ملاقات کی جس میں بجٹ تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: آئندہ بجٹ میں مسلح افواج کیلئے 14 کھرب 53 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ برآمدی صنعت میں استعمال ہونے والے خام مال پر تمام ٹیکسز ختم کریں اور متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ٹاسک فورسز تشکیل دیں۔

ذرائع کے مطابق ٹی پی بی (جو کہ متعلقہ ادارہ ہے) کو بجٹ بنانے کی پوری مشق میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا، ٹی پی بی کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ ٹیرف کے بارے میں فیصلے کون کر رہا ہے‘۔

رکن نے مزید کہا کہ آئٹمز پر پابندی لگانے اور اب بجٹ میں اعلان کی جانے والی اشیا پر ڈیوٹی میں کمی کی پوری مشق میں ٹی پی بی کو مکمل اندھیرے میں رکھا گیا، انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کے پاس ٹیرف میں تبدیلی کرنے کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔

وزارت خزانہ 23-2022 میں 7 کھرب 225 ارب روپے کے محصولات کے اہداف کو حاصل کرنے کی تجویز پر بھی کام کر رہی ہے جس کے ذریعے درآمدی ڈیوٹی سلیبس میں اوپر کی جانب ایڈجسٹمنٹ کے ذریعے درآمدی ٹیرف میں اضافہ کیا گیا ہے، تاہم اس تجویز پر ٹیرف پالیسی سینٹر (ٹی پی سی) نے سخت اعتراض کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 300 ارب اضافی ریونیو کی وصولی کیلئے حکومت کا بجٹ میں نئے ٹیکس لگانے پر غور

ٹی پی سی نے تجارت اور صنعت کے وزرا کو 2 صفحات پر مشتمل ایک خط بھیجا تاکہ وہ کسٹم ٹیرف کو 70 اور 80 کی دہائی میں واپس لانے کے سخت نتائج سے آگاہ کریں جس کے تجارت اور صنعت کاری پر یقینی اثرات مرتب ہوں گے۔

درآمدی مرحلے پر اضافی بوجھ گھریلو اور درآمدی ٹیکسوں سے آمدنی پیدا کرنے کے درمیان توازن کو مزید بگاڑ دے گا۔

رواں سال مجموعی ٹیکس ریونیو کا 52 فیصد درآمدی مرحلے کے ٹیکسوں سے آیا ہے، اگر اس اقدام کو اپنایا جائے تو اس میں اضافہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں